Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 181
فَمَنْۢ بَدَّلَهٗ بَعْدَ مَا سَمِعَهٗ فَاِنَّمَاۤ اِثْمُهٗ عَلَى الَّذِیْنَ یُبَدِّلُوْنَهٗ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌؕ
فَمَنْ : پھر جو بَدَّلَهٗ : بدل دے اسے بَعْدَ : بعد مَا : جو سَمِعَهٗ : اس کو سنا فَاِنَّمَآ : تو صرف اِثْمُهٗ : اس کا گناہ عَلَي : پر الَّذِيْنَ : جو لوگ يُبَدِّلُوْنَهٗ : اسے بدلا اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
پھر جس نے اس کو بدل دیا بعد اس کے کہ اس نے اس کو سن لیا تو اس کا گناہ انہی لوگوں کے ذمے ہوگا جو اس کو بدل دیں گے بیشک اللہ سب کچھ سننے جاننے والا ہے
490 وصیت کو بدلنے کا گناہ بدلنے والے پر : نہ کہ اس حاکم و مفتی وغیرہ پر جس نے ایسے لوگوں کے اقوال و بیانات وغیرہ سن کر ظاہر کے مطابق فیصلہ دیا کہ وہ اسی کا مکلف تھا کہ بیانات کے مطابق فیصلہ کرے اور فتوی دے اور بس۔ البتہ جس نے وصیت کو بدل کر کسی کی حق تلفی کی تو اس کا گناہ اسی کے ذمے ہوگا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ ایسی وصیت کا زیادہ تر انحصار چونکہ گواہوں ہی پر ہوتا تھا، اسی لیے اس ارشاد سے ان کی عظیم ذمہ داری کو واضح فرما دیا گیا کہ اگر انہوں نے صاحب وصیت کی وصیت میں کسی رد و بدل سے کام لیا تو اسکا سارا گناہ انہی کے سر پر ہوگا۔ صاحب وصیت پر یا اس وصیت کو نافذ کرنے والوں پر اسکا کوئی گناہ نہیں ہوگا۔ پس گواہوں کو اپنی ذمہ داری کا پاس و احساس کرنا چاہئے۔ 491 اللہ ہر کسی کی سنتا سب کچھ جانتا ہے : وہ ان کے ظاہری اقوال اور بیانات کو بھی سنتا ہے اور ان کے دلوں کی نیتوں اور ارادوں کو بھی جانتا ہے۔ اس لئے اس سے کسی کی کوئی بات چھپی نہیں رہ سکتی۔ پس ہمیشہ اس سے اپنا معاملہ صحیح رکھنے کی فکر کرنی چاہیئے۔ وباللہ التوفیق ۔ سو " سمیع " اور " علیم " کی ان دو صفتوں کا یہاں پر حوالہ دینے سے ان لوگوں کیلئے تنبیہ اور دھمکی ہے جو اس وصیت کو بدلنے کی جسارت کریں گے کہ وہ اس بات کو یاد رکھیں کہ وہ سمیع وعلیم سب کچھ سنتا جانتا ہے۔ پس انکا یہ جرم اس سے مخفی نہیں رہ سکتا اور یہ اس کی گرفت و پکڑ سے بچ نہیں سکتے۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو وصیت اور ہر معاملے سے متعلق انسان خدا کا خوف اپنے دل میں رکھے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید -
Top