Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 179
وَ لَكُمْ فِی الْقِصَاصِ حَیٰوةٌ یّٰۤاُولِی الْاَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ
وَلَكُمْ : اور تمہارے لیے فِي : میں الْقِصَاصِ : قصاص حَيٰوةٌ : زندگی يّٰٓاُولِي الْاَلْبَابِ : اے عقل والو لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَتَّقُوْنَ : پرہیزگار ہوجاؤ
اور تمہارے لئے قصاص میں زندگی ہے اے عقل مندو تاکہ تم بچو خونریزی اور اس کے بھیانک انجام سے4
486 اعتداء اور زیادتی کا انجام برا ۔ والعیاذ باللہ : اور اس طرح اس نے اس قانون تخفیف و رحمت کی ناقدری کی۔ مثلاً یہ کہ ولی مقتول سے قصاص معاف کردینے اور دیت وصول کرلینے کے بعد جب قاتل مطمئن ہوگیا تو اس نے اس کو قتل کردیا، یا قاتل دیت قبول کرلینے اور اس کی ادائیگی کا وعدہ کرلینے کے بعد فرار ہوگیا۔ اور اس طرح اس نے دھوکہ دہی سے کام لیا وغیر ذلک۔ تو ایسا کرنا بہت برا ہوگا اور ایسا کرنے والے کیلئے بڑا دردناک عذاب ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ پس جس نے تخفیف کے اس حکم سے فائدہ اٹھانے کے بعد ظلم و زیادتی کی کوئی راہ کھولی، تو وہ یاد رکھے کہ اس کیلئے بڑا ہی برا اور دردناک عذاب ہے، جس سے اس کو کوئی بھی چھڑا نہیں سکے گا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ اعتداء و زیادتی سے ہمیشہ محفوظ رکھے۔ آمین۔ 487 قصاص میں سب کی زندگی کی حفاظت کا سامان ہے : کہ جب قاتل کو جرم قتل کا یہ انجام معلوم ہوگا، اور اس کو اس سخت سزا کا پتہ ہوگا، تو وہ قتل کے ارتکاب سے بچے گا، اور اس طرح سب کی زندگیوں کی حفاظت کا سامان ہوگا۔ سو قصاص سے ایک جان گئی لیکن کئی جانیں اس سے بچ گئیں اور قصاص میں قتل ہونے سے قاتل سے قتل کے گناہ کی میل دھل گئی اور وہ دوزخ کی آگ سے بچ کر حیات ابدی سے سرفراز ہوگیا۔ اور قاتل کے قتل ہوجانے سے وارثان مقتول کے دلوں سے انتقام اور دشمنی کی آگ ٹھنڈی ہوگئی اور آگے مزید خونریزیوں کا خطرہ ٹل گیا۔ اور مقتول کا خون بہا لینے سے مقتول کی یتیم اولاد کی مالی امداد ہوگئی اور اس کا خون بالکل رائیگاں نہیں گیا، وغیرہ وغیرہ۔ (المراغی، اور المعارف وغیرہ) ۔ 488 قصاص ہولناک انجام سے بچاؤ کا ذریعہ و وسیلہ : اور اس طرح تم بچ سکو اللہ کے غضب، اور اس کی پکڑ، اور اس عذاب سے جو کہ بہت سخت ہے ۔ وََالْعِیَاذ باللّٰہ العلی العظیم۔ سو قصاص ایسے ہولناک انجام سے بچاؤ کا ذریعہ اور وسیلہ ہے اور خود اس میں تم ہی لوگوں کا بھلا او فائدہ ہے۔ پس تم اس کی قدر کرتے ہوئے اس کو صدق دل سے بجا لاؤ تاکہ اس کے فوائد وثمرات سے تم بھی مستفید و فیضیاب ہوسکو اور پورا معاشرہ بھی اس کی خیرات و برکات سے مالا مال ہوسکے۔ سو اس ارشاد ربانی میں معاشرے کے تمام ذمہ دار لوگوں کو اس بات کی تعلیم و تلقین ہے کہ وہ قصاص کے معاملہ میں کسی سہل انگاری، کسی جانبداری یا کسی چشم پوشی اور کسی بےجا رحم و مروت کو حائل نہ ہونے دیں۔ کیونکہ جو کسی کو قتل کرتا ہے وہ صرف ایک ہی شخص کو قتل نہیں کرتا بلکہ وہ درحقیقت اس قانون کو قتل کرتا ہے جو سب کی جانوں کی حفاظت کا کفیل اور ضامن ہوتا ہے۔ اس وجہ سے وہ گویا سب ہی لوگوں کو قتل کرنے کا مرتکب ہوتا ہے۔ اس لیے یہ سب کی ذمہ داری ہے کہ وہ قتل کا قصاص لے کر اس ضمانت کو بحال کردیں، اور جو بھی شخص اس ضمن میں تعاون کرے گا وہ گویا مقتول کو، پورے معاشرے کو، اور اس قانون کو زندہ کرنے میں تعاون کررہا ہے جو کہ سب کی جانوں کا کفیل اور ضامن ہے۔ سو اسلامی قوانین سراسر رحمت و عنایت خداوندی کا ذریعہ و وسیلہ ہیں ۔ فالحمد للہ -
Top