Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 154
وَ لَا تَقُوْلُوْا لِمَنْ یُّقْتَلُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتٌ١ؕ بَلْ اَحْیَآءٌ وَّ لٰكِنْ لَّا تَشْعُرُوْنَ
وَلَا : اور نہ تَقُوْلُوْا : کہو لِمَنْ : اسے جو يُّقْتَلُ : مارے جائیں فِيْ : میں سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ اَمْوَاتٌ : مردہ بَلْ : بلکہ اَحْيَآءٌ :زندہ ہیں وَّلٰكِنْ : اور لیکن لَّا تَشْعُرُوْنَ : تم شعور نہیں رکھتے
اور مت کہو تم ان لوگوں کے بارے میں جو مارے جائیں اللہ کی راہ میں، کہ وہ مردہ ہیں، (کہ ایسے لوگ حقیقت میں مردہ نہیں) بلکہ وہ زندہ ہیں، مگر تم لوگ (ان کی اس زندگی کا) شعور نہیں رکھتے،6 
424 شہداء کی خصوصی حیات برزخی کا ذکر وبیان : سو وہ زندہ ہیں اپنی اس حیات برزخی کے اعتبار سے، جو کہ ان کو وہاں پر حاصل ہے اور جو دوسرے لوگوں کی حیات سے الگ ایک امتیازی شان رکھتی ہے (البیضاوی، المراغی، القاسمی، الروح، الصفوۃ اور الجامع وغیرہ) ۔ ورنہ یہ دنیاوی زندگی تو بہرحال ان سے منقطع ہوجاتی ہے۔ اور موت کے عمومی اثرات و احکام جو دوسرے لوگوں اور عام مردوں پر مرتب ہوتے ہیں، وہ ان پر بھی مرتب ہوتے ہیں۔ چناچہ ان کی نماز جنازہ پڑھی جاتی ہے، ان کو دفن کیا جاتا ہے، ان کی بیویاں بیوہ قرار پاتی ہیں، ان کے آگے نکاح کئے جاتے ہیں، ان کے بچے یتیم کہلاتے ہیں، اور ان کی میراث تقسیم کی جاتی ہے وغیرہ وغیرہ۔ سو اگر ان کی یہ دنیاوی حیات ختم نہ ہوچکی ہوتی اور اس اعتبار سے وہ مردہ قرار نہ پاتے تو ان پر یہ احکام کیسے جاری ہوتے ؟ بہرکیف اس میں شہداء کرام کے امتیازی مقام اور عظمت شان کو بیان فرمایا گیا ہے کہ وہ عالم برزخ میں ایک امتیازی شان کی زندگی سے بہرہ مند ہوتے ہیں۔ لہذا ان کو مردہ نہ سمجھا جائے اور نہ یہ کہا جائے کہ وہ مردہ ہیں۔ 425 برزخ کا علم محض عقل و حواس سے ممکن نہیں : کہ اس زندگی کا تعلق برزخ کے اس غیبی جہاں سے ہے جس کا علم و ادراک محض حواس اور عقل سے ممکن نہیں۔ اس کے بارے میں جاننے کا ذریعہ وحی اور صرف وحی ہی ہوسکتا ہے۔ علامہ آلوسی (رح) وغیرہ محققین فرماتے ہیں کہ شہداء کو وہاں پر خاص قسم کے برزخی اجسام عطا ہوتے ہیں جن سے ان کی ارواح کا تعلق قائم کردیا جاتا ہے۔ (صفوۃ البیان وغیرہ) ۔ جیسا کہ مختلف احادیث میں فرمایا گیا کہ ان کی ارواح کو سبز پرندوں " طیر خضر " میں داخل کردیا جاتا ہے۔ بہرکیف ان کو وہاں پر ایک خاص زندگی عطا فرمائی جاتی ہے جو اس دنیاوی زندگی سے مختلف ہوتی ہے۔ سو شہدائ کرام کو برزخ میں ایک خاص اور امتیازی زندگی حاصل ہوتی ہے، اور وہاں کی اس زندگی میں ان کو جن عظیم الشان کامرانیوں اور عنایات سے نوازا جاتا ہے۔ انکا اس ناسوتی زندگی میں تصور بھی کسی کیلئے ممکن نہیں۔ ان کو ویسے ہی مانا جائے جیسا کہ نصوص سے ثابت ہو کہ اس کے بارے میں علم وحی کے ذریعے ہی ممکن ہوسکتا ہے۔
Top