Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 143
وَ كَذٰلِكَ جَعَلْنٰكُمْ اُمَّةً وَّسَطًا لِّتَكُوْنُوْا شُهَدَآءَ عَلَى النَّاسِ وَ یَكُوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَیْكُمْ شَهِیْدًا١ؕ وَ مَا جَعَلْنَا الْقِبْلَةَ الَّتِیْ كُنْتَ عَلَیْهَاۤ اِلَّا لِنَعْلَمَ مَنْ یَّتَّبِعُ الرَّسُوْلَ مِمَّنْ یَّنْقَلِبُ عَلٰى عَقِبَیْهِ١ؕ وَ اِنْ كَانَتْ لَكَبِیْرَةً اِلَّا عَلَى الَّذِیْنَ هَدَى اللّٰهُ١ؕ وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُضِیْعَ اِیْمَانَكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ
وَكَذٰلِكَ
: اور اسی طرح
جَعَلْنٰكُمْ
: ہم نے تمہیں بنایا
اُمَّةً
: امت
وَّسَطًا
: معتدل
لِّتَكُوْنُوْا
: تاکہ تم ہو
شُهَدَآءَ
: گواہ
عَلَي
: پر
النَّاسِ
: لوگ
وَيَكُوْنَ
: اور ہو
الرَّسُوْلُ
: رسول
عَلَيْكُمْ
: تم پر
شَهِيْدًا
: گواہ
وَمَا جَعَلْنَا
: اور نہیں مقرر کیا ہم نے
الْقِبْلَةَ
: قبلہ
الَّتِىْ
: وہ کس
كُنْتَ
: آپ تھے
عَلَيْهَآ
: اس پر
اِلَّا
: مگر
لِنَعْلَمَ
: تاکہ ہم معلوم کرلیں
مَنْ
: کون
يَّتَّبِعُ
: پیروی کرتا ہے
الرَّسُوْلَ
: رسول
مِمَّنْ
: اس سے جو
يَّنْقَلِبُ
: پھرجاتا ہے
عَلٰي
: پر
عَقِبَيْهِ
: اپنی ایڑیاں
وَاِنْ
: اور بیشک
كَانَتْ
: یہ تھی
لَكَبِيْرَةً
: بھاری بات
اِلَّا
: مگر
عَلَي
: پر
الَّذِيْنَ
: جنہیں
ھَدَى
: ہدایت دی
اللّٰهُ
: اللہ
وَمَا كَانَ
: اور نہیں
اللّٰهُ
: اللہ
لِيُضِيْعَ
: کہ وہ ضائع کرے
اِيْمَانَكُمْ
: تمہارا ایمان
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
بِالنَّاسِ
: لوگوں کے ساتھ
لَرَءُوْفٌ
: بڑا شفیق
رَّحِيْمٌ
: رحم کرنے والا
اور اسی طرح ہم نے تمہیں ایک توسط (و اعتدال) والی امت بنایا،3 تاکہ تم باقی لوگوں پر گواہ ہوؤ، اور (تمہارے) رسول تم پر گواہ ہوں، اور ہم نے نہیں بنایا اس قبلہ کو (آپ کا قبلہ اے پیغمبر ! ) جس پر آپ (اس سے کچھ عرصہ کے لئے) تھے، مگر (اس لئے کہ) تاکہ ہم دیکھیں کہ کون رسول کی پیروی کرتا ہے، اور کون (اس راہ سے) الٹے پاؤں پھرجاتا ہے، اور بیشک (تحویل قبلہ کا) یہ معاملہ بڑا ہی بھاری ہے، مگر ان لوگوں پر، جن کو اللہ نے ہدایت (کے اطمینان بخش نور) سے نوازا ہوتا ہے، اور اللہ ایسا نہیں کہ ضائع کر دے تمہارے ایمان کو بیشک اللہ (تعالیٰ ) لوگوں پر بڑا ہی شفقت فرمانے والا، نہایت ہی مہربان ہے،4
389 بہترین امت کیلئے بہترین قبلہ : یعنی جس طرح ہم نے تمہیں ایسے بہترین قبلے سے نوازا، جو اپنے موقع و محل کے لحاظ سے بھی بےمثل ہے، اور ان انوار و برکات کے اعتبار سے بھی، جو کہ حضرت حق جل مجدہ کی طرف سے برابر اس پر برستی رہتی ہیں۔ اسی طرح ہم نے تم کو بھی افراط وتفریط کی ان انتہاؤں سے بچا کر ایک وسط و معتدل اور بہترین امت بنایا ہے، جن میں دوسری بہت سی قومیں مبتلا ہوئی ہیں تاکہ تم ان انتہاؤں سے محفوظ رہو جن میں یہود و نصاری وغیرہ کی دوسری اقوام مبتلا ہو کر راہ راست سے بھٹک گئیں، اور اس طرح وہ صراط مستقیم کی سعادت سے ہمیشہ کیلئے محروم ہوگئیں ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ العلی العظیم۔ سو ہم نے تمہیں کرم بالائے کرم اور احسان پر احسان سے نوازا، پس اس کا تقاضا یہ ہے کہ تم لوگ ہمیشہ اور ہر حال میں دل و جان سے اپنے اس خالق ومالک کے حضور جھکے رہو، اور اس کے ان احسانات و انعامات کی قدر کرو جن سے اس سے تمہیں نوازا ہے۔ یہ اس کا اس کے بندوں پر حق بھی ہے اور اسی میں ان کا بھلا بھی ہے۔ وباللہ التوفیق ۔ 390 " وسط " کا معنی و مفہوم ؟ : " وسط " جیسا کہ حضرات اہل علم فرماتے ہیں اس متوسط اور درمیانی شے کو کہا جاتا ہے، جس کی دونوں طرفین ایک برابر ہوتی ہیں۔ اور یہیں سے اس میں خیریت اور بہتری کا مفہوم پیدا ہوجاتا ہے۔ اسی لئے کہا جاتا ہے۔ " خَیْرُ الاُمُوْر اَوْسَطُہَا " ۔ یعنی سب سے بہتر کام وہ ہوتا ہے جو ان کے وسط اور عین بیچ میں ہو، اور اُمّت مُحَمَّدِیّہ ۔ عَلٰی صَاحِِبِہَا اَلْفُ اَلْفُ تَحِیَّۃ ۔ کو سب سے بہتر اور افضل امت اسی لئے کہا جاتا ہے، کہ یہ افراط وتفریط کی انتہاؤں سے بچ کر توسط و اعتدال کی راہ پر چلنے والی امت ہے، اسی لئے یہ خیر الامم کے لقب کی مستحق ہے۔ اور اس کے علاوہ دوسری کوئی بھی قوم بسیط ارضی پر ایسی نہیں کہ حق و ہدایت کی دولت اسی امت کے پاس ہے۔ والحمدللہ جل و علا ۔ 391 امت محمدیہ سب امتوں پر گواہ ہونے کا شرف رکھنے والی امت : سو تم لوگ باقی سب دنیا پر گواہ ہو، اپنے قول اور اپنے فعل کے لحاظ سے، کیونکہ جس دین کا حامل و علمبردار ہونے کا شرف تمہیں بخشا گیا ہے، وہ ابدی صداقتوں کا حامل وامین دین حق ہے، اور اس دین حق کے آجانے کے بعد اب قیامت تک تمام زمانوں کیلئے اور پوری روئے زمین پر بسنے والے انسانوں کیلئے حق کی دولت اس دین کے سوا اور کہیں بھی نہیں مل سکے گی۔ سو اُمّت مُحَمَّدِیّہ آج تک اپنے قول و فعل سے حق کی شہادت اور گواہی کی یہ عظیم الشان ذمہ داری برابر نبھا رہی ہے، کیونکہ ہزار کمزوریوں کے باوجود آج بھی پوری روئے زمین پر یہی اُمّت مَرْحُومہ ہے جو حق کی پاسداری کے شرف سے مشرف ہے ۔ والحمدللہ ۔ اور آج پوری روئے زمین پر یہی ایک امت ہے جو روزانہ پانچ وقت اپنی اذان و اقامت، اپنے محراب و منبر، اور اپنے قول و فعل سے، اللہ پاک سبحانہ و تعالیٰ کی عظمت وکبریائی، اس کی وحدانیت ویکتائی، اس کے رسول برحق (علیہ الصلوۃ والسلام) کی رسالت و حقانیت کا اقرار اور اس کا اعلان و اظہار کرتی ہے، دنیا بھر کو اپنے خالق ومالک کے آگے جھکنے اور اس کے حضور سر بسجود ہونے کی دعوت دیتی ہے، اور ان کو حقیقی کامیابی اور فوز و فلاح کی طرف بلاتی ہے، اور یہی وہ امت ہے جو اس شہادت و گواہی کا عظیم الشان، کامل اور آخری اظہار کل قیامت میں سب دنیا کے سامنے، اور حضرت حق جل مجدہ کے حضور اس وقت کرے گی جبکہ سابقہ امتیں اپنے نبیوں کی تبلیغ کا انکار کردیں گی، تو یہ امت ان سب کے خلاف حضرات انبیائے کرام ۔ علیہم الصلوۃ والسلام ۔ کے حق میں گواہی دے گی کہ ان حضرات نے کلمہء حق کی تبلیغ کا فریضہ پوری طرح سر انجام دیا تھا، اور اس میں انہوں نے کوئی کوتاہی نہیں کی تھی، کیونکہ ہمیں ہمارے دین نے، ہمارے قرآن و سنت کے دونوں مصادر خیر و برکت نے، اس کی خبر دی تھی اور اس کی تفصیلات بتلائی تھیں۔ اور اللہ کے نبی اپنی امت کے اس بیان اور ان کی اس شہادت و گواہی کی تصدیق فرمائیں گے، جیسا کہ کتب احادیث و تفاسیر میں اس کی تفصیل موجود ہے۔ فالحمدللہ جل و علا الذی شرفنا بہذا الشرف والاکرام ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ 392 حضرت امام الانبیائ ﷺ کی گواہی اپنی امت پر : سو ارشاد فرمایا گیا اور تاکہ رسول تم پر گواہ ہوں۔ کیونکہ تمہیں حق و ہدایت کی جو بھی دولت ملی، وہ انہی پیغمبر کے سکھانے بتانے سے ملی۔ زندگی میں انہوں نے ایک ایک چیز تمہیں بتائی اور سکھائی، اور دنیا سے انتقال فرما جانے کے بعد وہ تمہارے لئے قرآن و سنت کی شکل میں حق و صداقت کے دو ایسے جامع، عظیم الشان، اور بےمثل ذخیرے، چھوڑ گئے جو قیامت تک زندگی کے ہر گوشے میں تمہاری رہنمائی کرتے رہیں گے، اور پھر کل قیامت کے روز وہ تم پر گواہ بن کر تمہاری گواہی کی تصدیق بھی فرمائیں گے، جو کہ تمہارے اس " شہادت علی الناس " کے شرف و اعزاز کا آخری اور عظیم الشان اظہار ہوگا، جیسا کہ ابھی اوپر گزرا ۔ فالحمد للہ ۔ اہل بدعت نے اپنی تحریفی کا وشوں کے دوران جو شہیداً کے لفظ سے اپنے شرکیہ عقائد پر استدلال کی سعی نامراد کی، وہ باطل و مردود ہے۔ ایک تو اس لئے کہ یہ استدلال دوسری نصوص قرآن و سنت کے خلاف ہے۔ اور دوسرے اس لئے کہ یہ کہــ قرون مشہود لہا بالخیر، اور ان کے بعد کے علماء سلف و خلف کی تصریحات کے برعکس اور ان سے متصادم و متضاد ہے۔ اور تیسرے اس لئے کہ اگر شہیداً کے لفظ سے حضرت نبی اکرم ﷺ کا حاضر و ناظر ہونا ثابت کیا جاسکتا ہے تو پھر { لِتََکُوْنُوْا شُہَدَآئَ عَلَی النَّاس } کے الفاظ سے پوری امت کو حاضر و ناظر ماننا پڑے گا، کہ بعینہ یہی لفظ یہاں بھی موجود ہے، حالانکہ اس کے تم لوگ بھی قائل نہیں ہو۔ اور چوتھے اس لئے کہ گواہ کے لئے موقع پر حاضر ہونا بنیادی طور پر ضروری ہی نہیں، بلکہ علم یقینی کی ضرورت ہوتی ہے، خواہ وہ کسی بھی طرح سے حاصل ہو۔ مشاہدہ و حاضری سے ہو، یا دوسرے ذرائع سے۔ لہذا اہل بدعت کا اس لفظ سے حاضر و ناضر کے اپنے خودساختہ شرکیہ عقیدے کیلئے استدلال کرنا باطل و مردود ہے۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ العلی العظیم۔ سو تحویل قبلہ ابتلاء و آزمائش کا ذریعہ تھا کہ اس سے کھرے کھوٹے میں تمیز ہوگئی ۔ والحمد للہ ۔ 393 تحویل قبلہ امتحان و آزمائش کا ایک ذریعہ : پس جو لوگ اپنے ایمان و عقیدہ میں سچے تھے وہ سچے نکلے، ان کا سچ نکھر کر واضح ہوگیا، اور جھوٹے الگ ہوگئے۔ اور اس طور پر کہ وہ اس کا انکار بھی نہیں کرسکتے، کہ وہ اپنے عمل و کردار کے اعتبار سے خودبخود نکھر کر سامنے آگئے۔ سو سچے اس آزمائش میں اپنے صدق و اخلاص کی بناء پر کامیاب ہوئے اور جھوٹے ناکام و مراد۔ سو سچ کامیابی کا ذریعہ ہے اور جھوٹ ناکامی و ہلاکت کا باعث۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ العلی العظیم۔ بہرکیف مطلب اس ارشاد کا یہ ہے کہ جو بیت المقدس کی طرف رخ کرکے نماز پڑھنے کی اجازت دی گئی تھی تو وہ اس لیے نہیں کہ یہ تمہارا مستقل قبلہ ہے۔ بلکہ یہ اجازت ایک عارضی اور وقتی اجازت تھی اور مقصود اس اجازت سے یہ تھا کہ پھر اس قبلہ کی تبدیلی کا حکم تمہارے لیے ایک کسوٹی اور ابتلاء و آزمائش کا ذریعہ بنے، تاکہ اس سے یہ ظاہر ہوجائے کہ تمہارے اندر وہ لوگ کون اور کتنے ہیں جو رسول کے سچے پیرو ہیں، اور وہ کون اور کتنے ہیں جو رسول کی پیروی سے زیادہ اپنی پچھلی روایات کے پرستار ہیں، اور وہ الٹے پاؤں پھر کر اپنے قدم دین کی طرف چلے جاتے ہیں ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ العلی العظیم۔ پس انسان کو ہمیشہ راہ حق و ہدایت کو اپنانے اور اختیار کرنے کا خوگر ہونا چاہیے کہ اسی میں اس کا بھلا ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ۔ وباللہ التوفیق ۔ 394 عادت مالوفہ کو چھوڑنا اور بدلنا انسان کیلئے بڑا مشکل اور بھاری امر ہوتا ہے : کیونکہ انسان جس کسی چیز کا عادی ہوجاتا ہے اس کا اس سے ہٹنا اس پر بہت ہی گراں ہوتا ہے، اور اپنی مالوفات میں سے کسی کو ترک کرنا اس کے لئے بہت مشکل امر ہوتا۔ (المراغی وغیرہ) ۔ اسی لئے کہا جاتا ہے کہ پہاڑ اپنی جگہ سے ہل سکتا ہے مگر عادت نہیں بدل سکتی۔ " جبل گردد جبلت نہ گردو "۔ پس بڑے مبارک اور خوش نصیب ہیں وہ لوگ جن کی طبیعتیں خیر پر ڈھل گئیں، اور وہ اس پر ایسے پکے ہوگئے کہ خیر ان کی جبلت اور طبیعت ثانیہ بن گئی ۔ جعلنا اللہ جمیعا منہم ۔ اور اس کے برعکس بڑے بدبخت اور بدنصیب ہیں وہ لوگ جن کی طبیعت شر کی کسی خاص شکل و صورت پر ڈھل کر ان کی طیبعت ثانیہ بن گئی، جس کے باعث وہ اس کو چھوڑنے اور ترک کرنے پر آمادہ نہیں ہوتے، اور اس طرح بالآخر وہ بڑے ہولناک خسارے میں جاپڑتے ہیں ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ وَالْعِیَاذ باللّٰہ العلی العظیم۔ کیونکہ وہ خواہشات کو کچلنے اور ان کو دبانے کے حوصلے سے عاری ہوتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ 395 نور حق و ہدایت کی عظمت وشان کا ایک خاص پہلو : کہ نور حق و ہدایت کی یہ نعمت ہر مشکل کو آسان کرنے والی نعمت خداوندی ہے ـ کہ ان کیلئے ایسا کرنا کچھ مشکل نہیں ہوتا، کیونکہ ان کی طبیعتیں اور ان کے مزاج حق و صداقت اور ہدایت و ارشاد کے سانچوں میں ایسے ڈھل چکے ہوتے ہیں، اور انہوں نے اپنی رضا ورغبت سے اپنے نفوس کی باگیں حق کے اس طرح حوالے کردی ہوتی ہیں کہ وہ حق کے مطابق ان کو جدھر لے جانا چاہیں، بآسانی اور بلاتکلیف و تکلف ادھر ہی چل پڑتے ہیں، جیسا کہ حدیث شریف میں مومن صادق کو " بعیر منقاد " یعنی " نکیل پڑے اونٹ " سے تشبیہ دے کر اس مفہوم کی توضیح فرمائی گئی ہے، کہ جس طرح اس " بعیر منقاد " یعنی نکیل پڑے اونٹ کو اس کی نکیل سے پکڑ کر اسکا مالک جہاں چاہے آسانی سے لے جاسکتا ہے، اسی طرح مومن صادق کو حق و ہدایت کے مطابق جہاں چاہے لے جایا جاسکتا ہے، اس کیلئے حق کی اتباع و پیروی کے سلسلہ میں کوئی بھی چیز مشکل نہیں ہوسکتی۔ کیونکہ وہ خواہشات نفس کو کچلنے دبانے کا خوگر ہوچکا ہوتا ہے۔ 396 نماز کی تعبیر ایمان سے اس کی عظمت شان کی بنا پر : ایمان سے یہاں پر مراد جیسا کہ عام طور پر مفسرین کرام کا کہنا ہے نماز ہے، جس سے اسلام میں نماز کی اہمیت کا اندازہ بھی لگایا جاسکتا ہے، کہ اس کو یہاں پر عین ایمان قرار دیا گیا ہے، تحویل قبلہ کے حکم کے بعد یہ سوال پیدا ہوا کہ جن حضرات نے اس سے قبل سابقہ قبلہ ہی کی طرف نمازیں پڑھیں، ان کی نمازوں کا کیا بنے گا۔ اور معترضین و منکرین نے اس امر کو اور بڑھا چڑھا کر، اور مرچ مسالے لگا کر لوگوں کے درمیان پھیلانے کی کوشش کی، تو اس پر یہ ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ پاک ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ تمہاری ان نمازوں کو ضائع کرنے والا نہیں۔ وہ تو بڑا ہی شفقت فرمانے والا، انتہائی مہربان ہے۔ بلکہ وہ تو ایسا ہے کہ جو عمل انسان کرنے کے بعد خود بھول جاتا ہے، وہ اس کیلئے اس کو بھی محفوظ رکھتا ہے اور پوری طرح محفوظ رکھتا ہے، جیسا کہ دوسری جگہ ارشاد فرمایا گیا ۔ { اََحْصٰہُ اللّٰہُ وَنَسُوْہُ } ۔ (المجادلۃ۔ 6) آگے یہ انسان کا اپنا اختیار ہے کہ وہ اچھے اعمال کا ذخیرہ جمع کرے تاکہ اس کے یہاں وہ اس کا بہتر صلہ اور عمدہ اجر پائے، و رنہ وہ اپنے کئے کا بھگتان بھگتے ۔ والْعِیَاذ باللّٰہ الْعَظِیْم ۔ جیسا کہ حدیث قدسی میں ارشاد فرمایا گیا " فَمَنْ وَجَدَ خَیْْرًا فَلْیَحْمَد اللّٰہَ وَمَنْ وَجَدَ غَیْرَ ذَالِکَ فَلاَ یَلُوْمَنَّ الا َّ نَفْسَہْ " ۔ بہر کیف خانہ کعبہ کو آپ کا قبلہ قرار دیا گیا تاکہ جس طرح آپ کی ملت، ملت ابراہیمی ہے، اسی طرح آپ کا قبلہ بھی قبلہ ابراہیمی ہوجائے (معارف للکاندہلوی (رح) ) ۔ سو اب تم سب کا قبلہ ہمیشہ کیلئے خانہ کعبہ ہی رہیگا حتی کہ اگر تم بیت المقدس میں بھی ہوؤ تو بھی تم نے اپنی نمازوں کی صحت و ادائیگی کیلئے مسجد حرام ہی کی طرف رخ کرنا ہے کہ اب تمہارا قبلہ ہمیشہ یہی ہے یعنی کعبہ مشرفہ۔
Top