Tafseer-e-Madani - Al-Israa : 94
وَ مَا مَنَعَ النَّاسَ اَنْ یُّؤْمِنُوْۤا اِذْ جَآءَهُمُ الْهُدٰۤى اِلَّاۤ اَنْ قَالُوْۤا اَبَعَثَ اللّٰهُ بَشَرًا رَّسُوْلًا
وَمَا : اور نہیں مَنَعَ : روکا النَّاسَ : لوگ (جمع) اَنْ يُّؤْمِنُوْٓا : کہ وہ ایمان لائیں اِذْ : جب جَآءَهُمُ : ان کے پاس آگئی الْهُدٰٓى : ہدایت اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ کہ قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اَبَعَثَ : کیا بھیجا اللّٰهُ : اللہ بَشَرًا : ایک بشر رَّسُوْلًا : رسول
اور لوگوں کے پاس جب بھی کبھی ہدایت آئی تو ان کو اس پر ایمان لانے سے اس بات کے سوا اور کسی چیز نے نہیں روکا کہ کیا اللہ نے ایک بشر (اور انسان) ہی کو رسول بنا کر بھیجنا تھا ؟2
173۔ منکرین کے انکار کے سبب کی نشاندہی :۔ چنانچہ سو ارشاد فرمایا گیا اور صاف وصریح طور پر اور ادوات حصر وقصر کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ لوگوں کو ہدایت سے نہیں روکا مگر ان کے اس اچھنبے نے کہ کیا اللہ نے بشر ہی کو رسول بنا کر بھیجنا تھا ؟ یعنی ان کے نزدیک نبوت اور بشریت میں تضاد تھا کہ یہ دونوں صفتیں یکجا نہیں ہوسکتیں۔ سو یہی غلط فہمی کل کے ان مشرکوں کو تھی اور یہی غلطی فہمی آج کے کلمہ گو مشرکوں کو ہے۔ فرق صرف اس قدر ہے کہ انہوں نے اس بناء پر پیغمبر کی بشریت پر نظر کرکے ان کی نبوت کے ماننے کا دعوی کرکے آنحضرت ﷺ کی بشریت طاہرہ کا انکار کردیا کہ پیغمبر بشر نہیں نور ہوتا ہے۔ حالانکہ حقیقت اور امر واقعہ یہ ہے کہ پیغمبر بیک وقت نبی و رسول بھی ہوتا ہے اور بشر انسان بھی۔ اسی لئے کلمہ شہادت میں ہمیں ” عبدہ و رسولہ “ کے الفاظ سے دونوں کو یکجا ماننے کی تلقین وتعلیم فرمائی گئی ہے۔ اس مسئلہ کی مزید بحث ہماری کتاب ” تحفہ علم وحکمت “ میں بھی دیکھی جاسکتی ہے جو اب سے کوئی پچیس سال قبل چھپ کر منظر عام پر آچکی ہے۔ والحمد للہ جل وعلا۔
Top