Tafseer-e-Madani - Al-Israa : 90
وَ قَالُوْا لَنْ نُّؤْمِنَ لَكَ حَتّٰى تَفْجُرَ لَنَا مِنَ الْاَرْضِ یَنْۢبُوْعًاۙ
وَقَالُوْا : اور وہ بولے لَنْ نُّؤْمِنَ : ہم ہرگز ایمان نہیں لائیں گے لَكَ : تجھ پر حَتّٰى : یہانتک کہ تَفْجُرَ : تو رواں کردے لَنَا : ہمارے لیے مِنَ الْاَرْضِ : زمین سے يَنْۢبُوْعًا : کوئی چشمہ
اور (قرآن حکیم کے اس عظیم معجزے کے باوجود) یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم ہرگز آپ پر ایمان نہیں لائیں گے، یہاں تک کہ آپ پھاڑ نکالیں ہمارے لئے (مکہ کی) اس زمین سے ایک عظیم الشان چشمہ،
162۔ منکرین کے فرمائشی معجزوں کا ذکر وبیان :۔ سو اس سے کفار قریش کی معجزات سے متعلق فرمائشوں کے چند نمونے پیش فرمائے گئے ہیں کہ آپ ہمارے لئے مکہ کے ان کالے پہاڑوں سے ایک عظیم الشان چشمہ جاری کردیں۔ یعنی ایسا چشمہ جس سے صاف ستھرا اور میٹھا پانی بہہ رہا ہو۔ اور وہ کبھی ختم نہ ہو۔ سو یہ لوگ جب معجزہ قرآن کے سامنے عاجز آگئے تو انہوں نے ایسی فرمائشیں شروع کردیں۔ سو ان کی ان فرمائشوں سے جہاں ایک طرف ان لوگوں کے عناد اور ان کی ہٹ دھرمی کا پتہ چلتا ہے وہیں دوسری طرف اس سے ان کی مادہ پرستانہ ذہنیت بھی آشکارا ہوجاتی ہے۔ اور مادہ پرست دنیا کا ہمیشہ یہی حال رہا۔ کل بھی یہی تھا اور آج بھی یہی ہے کہ ان کی فکر وسوچ اور کوشش و کاوش کا محور دنیائے دوں کا متاع فانی اور اس کا حطام زائل ہی ہوتا ہے۔
Top