Tafseer-e-Madani - Al-Israa : 78
اَقِمِ الصَّلٰوةَ لِدُلُوْكِ الشَّمْسِ اِلٰى غَسَقِ الَّیْلِ وَ قُرْاٰنَ الْفَجْرِ١ؕ اِنَّ قُرْاٰنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُوْدًا
اَقِمِ : قائم کریں آپ الصَّلٰوةَ : نماز لِدُلُوْكِ : ڈھلنے سے الشَّمْسِ : سورج اِلٰى : تک غَسَقِ : اندھیرا الَّيْلِ : رات وَ : اور قُرْاٰنَ : قرآن الْفَجْرِ : فجر (صبح) اِنَّ : بیشک قُرْاٰنَ الْفَجْرِ : صبح کا قرآن كَانَ : ہے مَشْهُوْدًا : حاضر کیا گیا
نماز قائم رکھو سورج ڈھلنے سے لے کر رات کے اندھیرے تک اور خاص کر فجر کے قرآن پڑھنے کو، بلاشبہ فجر کے قرآن پڑھنے کا وقت حضوری کا وقت ہوتا ہے،1
141۔ اقامت صلوۃ نصرت خداوندی سے سرفرازی کا ذریعہ :۔ سو اقامت صلوۃ کے اس حکم وارشاد سے یہ درس دیا گیا کہ اللہ تعالیٰ کی تائید ونصرت سے سرفرازی کا سب سے اہم ذریعہ نماز ہے۔ اور یہ اللہ تعالیٰ کی تائید ونصرت کے حصول اور دشمنوں کے شروروفتن سے بچنے کا سب سے اہم اور بنیادی ذریعہ و وسیلہ ہے کہ اس عبادت مقدسہ میں انسان اپنے ظاہر وباطن، قلب و قالب اور اعضاء وجوارح سب کے اعتبار سے اللہ تعالیٰ کی عبادت و بندگی میں مشغول ہوتا ہے۔ اور اس میں وہ نہایت عاجزی کے ساتھ اس قادر مطلق خدائے مہربان سے مدد کی درخواست ودعاء کرتا ہے۔ اس لئے حدیث میں وارد ہے کہ نبی اکرم ﷺ کو جب کوئی دشواری پیش آتی تو فوری طور پر نماز کی طرف رجوع کرتے۔ سو راہ حق میں جو سخت مراحل ابتلاء و آزمائش کے پیش آتے ہیں ان میں صبر واستقامت کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے اور استقامت وثابت قدمی اللہ تعالیٰ کی توفیق و عنایت اور اس کی نصرت ومعیت کے بغیر ممکن نہیں اور اس کی معیت اور نصرت و عنایت سے سرفرازی کا سب سے بڑا ذریعہ نماز اور خاص کر تہجد کی نماز ہے جس کا ذکر آگے آرہا ہے وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید۔ 142۔ پنچگانہ نمازوں اور ان کے اوقات کی طرف اشارہ :۔ سو لدلوک الشمس، یعنی ” سورج ڈھلنے سے لے کر “ رات کے اندھیرے تک میں ظہر وعصر اور مغرب و عشاء کی چاروں نمازیں آگئیں۔ اور قرآن الفجر میں صبح کی نماز کی طرف اشارہ ہوگیا اس طرح اس آیت کریمہ میں اجمالی طور پر پانچوں نمازوں کا ذکر آگیا۔ لیکن ان کی تفصیلی صورت و کیفیت کو نبی ﷺ نے اپنے قول وفعل سے واضح فرمایا۔ سو پیغمبر ﷺ کی سنت اور آپ ﷺ کا عمل قرآن پاک کی سب سے اہم تفسیر اور تشریح ہے اس کے بغیر قرآن پاک کو سمجھنا ممکن نہیں۔ آج پوری امت اور شرق وغرب کے تمام مسلمان جس طرح اپنی پنجگانہ ادا کرتے ہیں اس سب کا علم سنت ہی سے ہوا ہے۔ جیسا کہ ظاہر اور واضح ہے۔ 143۔ نماز فجر کی خصوصی اہمیت اور عظمت شان :۔ سو نماز فجر خاص اہمیت اور اس کی عظمت شان کی بناء پر اس کیلئے خاص طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ ” بلاشبہ صبح کی نماز کا وقت حضوری واجتماع کا وقت ہے “ سو یہ خاص حضور واجتماع کا وقت ہے۔ یعنی رات اور دن کے فرشتوں کے حضوری واجتماع کا کہ یہ آرہے ہیں اور وہ جارہے ہیں، جیسا کہ صحیح بخاری وغیرہ میں حضرت ابوہریرۃ ؓ کی حدیث میں اس کی تصریح موجود ہے۔ (ابن کثیر، محاسن التاویل، المراغی وغیرہ) پھر فجر کی نماز کا وقت چونکہ نیند سے اٹھنے کے باعث نفس پر گراں اور کافی مشکل وقت ہوتا ہے اس لئے اس کا ذکر علیحدہ طور پر فرمایا گیا۔ نیز اس کو صلوۃ کے معروف لفظ کی بجائے قرآن الفجر، سے تعبیر فرمایا گیا ہے۔ جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس میں قرآن پاک زیادہ پڑھا جائے اور اس کی قرات لمبی ہو۔ (معارف وغیرہ) اور ملائکہ کی حضوری واجتماغ کے علاوہ اس میں قلب ودماغ کی حضوری کی ایک خاص کیفیت بھی نمازی کو نصیب ہوتی ہے جس سے امام اور مقتدی سب ہی سرشار ہوتے ہیں اور ان کو ایک خاص کیفیت وسرور نصیب ہوتا ہے۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید۔
Top