Tafseer-e-Madani - Al-Israa : 75
اِذًا لَّاَذَقْنٰكَ ضِعْفَ الْحَیٰوةِ وَ ضِعْفَ الْمَمَاتِ ثُمَّ لَا تَجِدُ لَكَ عَلَیْنَا نَصِیْرًا
اِذًا : اس صورت میں لَّاَذَقْنٰكَ : ہم تمہیں چکھاتے ضِعْفَ : دوگنی الْحَيٰوةِ : زندگی وَضِعْفَ : اور دوگنی الْمَمَاتِ : موت ثُمَّ : پھر لَا تَجِدُ : تم نہ پاتے لَكَ : اپنے لیے عَلَيْنَا : ہم پر (ہمارے مقابلہ میں) نَصِيْرًا : کوئی مددگار
اور اگر ایسے ہوجاتا تو ہم یقیناً آپ کو دوہرا عذاب چکھاتے، دنیاوی زندگی میں بھی، اور موت کے بعد بھی، پھر آپ ہمارے مقابلے میں کوئی مددگار نہ پاسکتے
137۔ راہ حق سے پھرنے کا انجام بڑا ہی ہولناک۔ والعیاذ باللہ العظیم :۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ ” اگر کہیں ایسے ہوجاتا تو یقینا آپ کو دوہرا عذاب چکھاتے، زندگی میں بھی اور موت کے بعد بھی “۔ اس عظیم الشان اور بےمثال مرتبہ ومقام کے باعث جو آپ ﷺ کو ہمارے یہاں حاصل ہے کا قاعدہ اور ضابطہ عام یہی ہے کہ جتنا مرتبہ ومقام بڑا ہوتا ہے اتنا ہی خدشہ وخطرہ بھی سخت اور بہت بڑا ہوتا ہے۔ اور یہ ارشاد ایسے ہی ہے جیسا کہ سورة احزاب میں ازواج مطہرات کو خطاب کرکے ارشاد فرمایا گیا ہے۔ من یات منکن بفاحشۃ مبینۃ یضاعف لھا العذاب ضعفین۔ الایۃ (الاحزاب : 30) لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم اور رحمت و عنایت سے آپ ﷺ اس طرح کے ہر شائبہ سے محفوظ رہے صلوٰت اللہ وسلامہ علیہ۔ بہرکیف اس سے ایک طرف تو یہ امر واضح ہوجاتا ہے کہ جن کا مرتبہ بلند ہوتا ہے اسی قدر ان کی مشکل بھی بلند ہوتی ہے۔ اور دوسری طرف یہ کہ اللہ تعالیٰ کا قانون بھی بےلاگ اور سب کیلئے یکساں ہوتا ہے اور تیسری طرف اس سے یہ بات بھی واضح ہوجاتی ہے کہ پیغمبر مختار کل نہیں ہوتے جس طرح کہ اہل بدعت کا کہنا اور ماننا ہے۔ اختیارکلی اللہ تعالیٰ ہی کی صفت وشان ہے وہ جو چاہے اور جیسا چاہے کرے، سبحانہ وتعالیٰ فایاہ نعبد وبہ نستعین۔
Top