Tafseer-e-Madani - Al-Israa : 74
وَ لَوْ لَاۤ اَنْ ثَبَّتْنٰكَ لَقَدْ كِدْتَّ تَرْكَنُ اِلَیْهِمْ شَیْئًا قَلِیْلًاۗۙ
وَلَوْلَآ : اور اگر نہ اَنْ : یہ کہ ثَبَّتْنٰكَ : ہم تمہیں ثابت قدم رکھتے لَقَدْ كِدْتَّ تَرْكَنُ : البتہ تم جھکنے لگتے اِلَيْهِمْ : ان کی طرف شَيْئًا : کچھ قَلِيْلًا : تھوڑا
اور اگر ہم نے آپ کو ثابت قدم نہ رکھا ہوتا، تو بلاشبہ آپ کسی قدر ان کی طرف جھکنے کے قریب ہوجاتے،
136۔ پیغمبر پر اللہ تعالیٰ کے خاص الخاص کرم واحسان کا ذکر وبیان :۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ مگر چونکہ ہم نے آپ ﷺ کو ثابت قدم رکھا اور آپ ﷺ براہ راست ہماری نگرانی اور حفاظت میں تھے۔ اس لئے آپ ﷺ سے ایسی کسی بھی بات کا کوئی صدور ووقوع نہیں ہوا۔ ورنہ آپ ضروری کسی قدران کی طرف جھک جاتے۔ اسی لئے روایات میں ہے کہ اس آیت کریمہ کے نزول کے بعد آپ ﷺ یہ دعا فرمایا کرتے تھے ” اللہم لا تکنی الی نفسی طرفۃ عین “ کہ ” اے میرے اللہ مجھے کبھی لمحہ بھر کیلئے بھی اپنے نفس کے حوالے نہیں کرنا “۔ (المراغی، المحاسن، المعارف وغیرہ) سبحان اللہ جب حضرت امام الانبیاء صلوت اللہ وسلامہ علیہ وعلیہم کا حال یہ ہے تو پھر ہماوشما اس طرح کی دعاؤں کی کس قدر محتاج ہیں۔ اللہ ہر شر سے ہمیشہ محفوظ رکھے۔ آمین ! فکن اللہم لنا ولا تکلنآالی نفوسنا طرفۃ عین۔ سو حفاظت اللہ ہی کی حفاظت ہے۔ وہی قادر مطلق وحدہ لاشریک جس کو محفوظ رکھے وہی محفوظ رہ سکتا ہے۔ ورنہ انسان ازخود کچھ بھی نہیں ہے اللہ ہمیشہ اپنی پناہ میں رکھے۔ آمین !
Top