Tafseer-e-Madani - Al-Israa : 70
وَ لَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِیْۤ اٰدَمَ وَ حَمَلْنٰهُمْ فِی الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ وَ رَزَقْنٰهُمْ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ وَ فَضَّلْنٰهُمْ عَلٰى كَثِیْرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِیْلًا۠   ۧ
وَلَقَدْ : اور تحقیق كَرَّمْنَا : ہم نے عزت بخشی بَنِيْٓ اٰدَمَ : اولاد آدم وَحَمَلْنٰهُمْ : اور ہم نے انہیں سواری دی فِي الْبَرِّ : خشی میں وَالْبَحْرِ : اور دریا وَرَزَقْنٰهُمْ : اور ہم نے انہیں رزق دیا مِّنَ : سے الطَّيِّبٰتِ : پاکیزہ چیزیں وَفَضَّلْنٰهُمْ : اور ہم نے اہنیں فضیلت دی عَلٰي : پر كَثِيْرٍ : بہت سی مِّمَّنْ خَلَقْنَا : اس سے جو ہم نے پیدا کیا (اپنی مخلوق) تَفْضِيْلًا : بڑائی دیکر
اور بلاشبہ ہم نے عزت بخشی بنی آدم کو، اور ان کو طرح طرح کی سواریوں سے نوازا خشکی میں بھی اور تری میں بھی اور ہم نے ان کو روزی کا سامان کیا طرح طرح کی پاکیزہ چیزوں سے، اور ان کو اپنی بہت سی مخلوق پر طرح طرح کی فضیلت (و بزرگی) بخشی،1
128۔ بنی آدم کی تکریم و تفضیل اور اس کے مقتضی کی تذکیر ویاد و دہانی :۔ سو ارشاد فرمایا گیا ” اور ہم نے بنی آدم کو تعظیم و تکریم سے نوازا اور ان کو اپنی بہت سی مخلوق پر فضیلت و بزرگی بخشی “۔ ان کو حسن صورت اور عمدہ قامت کے علاوہ عقل کا وہ عظیم جوہر بخش کر جس سے ان کو اس پوری مخلوق پر فوقیت اور غلبہ حاصل ہوجاتا ہے اور ان کو مخدوم ومطاع بنا کر دوسری تمام مخلوق کو ان کے کام اور اس کی خدمت میں لگادیا۔ پھر تم لوگ سوچو کہ یہ کتنا بڑا احسان ہے تمہارے خالق اور مالک کا تم پر۔ اور اس کی بناء پر کیا حق بنتا ہے اس کا تم لوگوں پر۔ پھر کتنا بڑا ظلم اور کس قدر بےانصافی ہے کہ یہ انسان اپنے اسی خالق ومالک کو بھول جائے اور اس سے منہ موڑ لے۔ اور اس سے بڑھ کر ظلم یہ کہ یہ اپنے اس خالق ومالک کو بھول کر اور اس سے منہ موڑ کر اپنے ہی جیسے کسی دوسرے انسان یا اس سے بھی کسی کمتر مخلوق کے آگے جھک جائے اور اس کیلئے مراسم عبودیت و بندگی ادا کرنے لگے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو اس ارشاد سے انسان کو اس کی ذمہ داری یاد دلائی گئی ہے کہ جس خالق ومالک نے اس کو ایسی عظیم الشان نعمتوں سے نوازا ہے کہ اس کو خاص تعظیم و تکریم سے سرفراز فرمایا۔ خشکی اور تری دونوں میں اس کیلئے سواری کا انتظام فرمایا۔ اس کو پاکیزہ چیزوں سے روزی بخشی۔ اور اس کو اپنی بہت سی مخلوق پر فضیلت و بزرگی عطا کی، تو اس کے ذمہ یہ فرض بنتا ہے کہ یہ اس واہب مطلق کی ان عظیم الشان نعمتوں کا حق پہچانے ،۔ اور دل وجان سے اس کے آگے جھک جائے۔ اور نعمتوں کی بناء پر اکڑنے کے ابلیسی طریقہ سے بچے۔ ورنہ اس کا بھی وہی حشر ہوگا جو اس ملعون کا ہوچکا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنے ذکر وشکر سے سرفراز رہنے کی توفیق بخشے۔ آمین ثم آمین۔
Top