Tafseer-e-Madani - Al-Israa : 68
اَفَاَمِنْتُمْ اَنْ یَّخْسِفَ بِكُمْ جَانِبَ الْبَرِّ اَوْ یُرْسِلَ عَلَیْكُمْ حَاصِبًا ثُمَّ لَا تَجِدُوْا لَكُمْ وَكِیْلًاۙ
اَفَاَمِنْتُمْ : سو کیا تم نڈر ہوگئے ہو اَنْ : کہ يَّخْسِفَ : دھنسا دے بِكُمْ : تمہیں جَانِبَ الْبَرِّ : خشکی کی طرف اَوْ : یا يُرْسِلَ : وہ بھیجے عَلَيْكُمْ : تم پر حَاصِبًا : پتھر برسانے والی ہو ثُمَّ : پھر لَا تَجِدُوْا : تم نہ پاؤ لَكُمْ : اپنے لیے وَكِيْلًا : کوئی کارساز
اچھا تو کیا تم لوگ نڈر (اور بےخوف) ہوگئے ہو اس بات سے کہ وہ کبھی تم کو خشکی کی جانب ہی زمین میں دھنسا دے یا وہ بھیج دے تم پر پتھر برسانے والی کوئی آندھی، پھر تم نہ پاسکو اپنے لئے کوئی کار ساز
125۔ خدا کے عذاب سے کبھی بھی بےخوف نہیں ہونا چاہیے :۔ کیونکہ اس کا عذاب کہیں بھی اور کسی بھی شکل میں آسکتا ہے۔ سو ارشاد فرمایا گیا ” تو کیا تم لوگ اس بات سے نڈر اور بےخوف ہوگئے کہ وہ تمہیں زمین ہی میں کہیں دھنسادے “ جیسا کہ اس نے قارون اور اس کے لاؤولشکر کے ساتھ کیا کہ اس کو اپنے لاؤ لشکر اور سازوسامان سمیت زمین میں دھنسا کر ہمیشہ کیلئے فی النار والسقر کردیا۔ اور اس کے اس انجام کو رہتی دنیا تک کیلئے نشان عبرت بنادیا۔ اور جیسا کہ زلزلوں، سیلابوں، طوفانوں، زمینی تودوں (Land Slidis) کے گرنے کے ذریعے آج تک جگہ جگہ اور طرح طرح سے ہوتا رہتا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سوسمندر کی موجوں سے نکل آنے کے بعد تم لوگ کہیں اس کی دسترس اور اس کی گرفت وپکڑ کے دائرے سے باہر نہیں ہوگئے کلہ اب تم نچنت اور بےفکر ہو کر بیٹھ جاؤ۔ وہ تمہیں کہیں بھی اور کسی بھی طرح پکڑ سکتا ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ پس اس کے عذاب اور اس کی گرفت وپکڑ سے کبھی بھی بےفکر اور بےخوف نہیں ہونا چاہئے۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید۔ 126۔ اللہ کا عذاب پتھر برسانے والی ہوا کی شکل میں بھی آسکتا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ ” کیا تم لوگ اس بات سے بےخوف ہوگئے ہو کہ وہ بھیج دے تم پر پتھر برسانے والی کوئی ہولناک آندھی “۔ جیسا کہ قوم عاد اور قوم لوط وغیرہ سے کیا گیا۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اور آج تک اس کے نمونے جابجا اور طرح طرح سے سامنے آتے رہتے ہیں۔ سو کتنے کتنے ملکوں اور شہروں میں ایسے ہولناک طوفان آتے اور جھکڑ چلتے ہیں کہ پتھر تو پتھر رہے وہ بڑے بڑے درختوں کو اٹھا اٹھا کر پھینکتے اور جگہ جگہ دے مارتے ہیں۔ چناچہ کچھ ہی عرصہ قبل ہندوستانی ریاست اڑیسہ میں ایک ایسا ہولناک سمندری طوفان آیا کہ اس نے تھوڑی سی دیر میں کتنے بڑے علاقے کو ملیامیٹ کردیا۔ اور صدیوں سے رہتے بستے لوگوں کو آنافانا صفحہ ہستی سے مٹا دیا۔ اور اس سے کچھ ہی عرصہ قبل امریکی ریاست شکاگو میں اسی طرح کا ایک ایسا ہولناک طوفان آیا کہ اس نے گاڑیوں کو اٹھا اٹھا کر ستر ستر منزل بلڈنگوں پردے مارا وغیرہ وغیرہ۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو اس طرح کا کوئی بھی ہولناک عذاب کبھی بھی آسکتا ہے۔ تو پھر اس قادر مطلق کے عذاب اور اس کی گرفت وپکڑ سے بےفکری اور بےخوفی کس طرح روا ہوگئی ہے۔ ؟۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top