Tafseer-e-Madani - Al-Israa : 66
رَبُّكُمُ الَّذِیْ یُزْجِیْ لَكُمُ الْفُلْكَ فِی الْبَحْرِ لِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِهٖ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ بِكُمْ رَحِیْمًا
رَبُّكُمُ : تمہارا رب الَّذِيْ : وہ جو کہ يُزْجِيْ : چلاتا ہے لَكُمُ : تمہارے لیے الْفُلْكَ : کشتی فِي الْبَحْرِ : دریا میں لِتَبْتَغُوْا : تاکہ تم تلاش کرو مِنْ : سے فَضْلِهٖ : اس کا فضل اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : ہے بِكُمْ : تم پر رَحِيْمًا : نہایت مہربان
تمہارا رب ہی تو ہے جو تمہارے (طرح طرح کے فائدوں کے) لئے کشتیاں (اور جہاز) چلاتا ہے سمندر میں، تاکہ تم لوگ تلاش کرسکو اس کا فضل، (اور اس کی روزی) ، بیشک وہ تم پر بڑا ہی مہربان ہے
121۔ دلائل توحید و عظمت خداوندی :۔ سو ارشاد فرمایا گیا اور انسان کے قلب وضمیر اور عقل وفکر کو جھنجھوڑتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا کہ ” تمہارا رب وہی ہے جو تمہارے لئے کشتیاں (اور طرح طرح کے جہاز) چلاتا ہے سمندر میں “۔ حالانکہ پانی کی طبیعت اور خاصیت یہ ہے کہ اس میں معمولی سا کنکر پتھر بھی اگر پھینکا جائے تو وہ ڈوب جاتا ہے مگر تمہارے فائدے کیلئے اس قادر مطلق نے اس کو تمہارے لئے ایسا مسخر کردیا کہ طرح طرح کی کشتیاں اور ہزاروں ٹن وزن کے یہ دیوہیکل جہاز اس پر اس سہولت اور آسانی سے تیرتے پھرتے ہیں اور تمہارے لئے طرح طرح کے فوائد اور قسما قسم کے منافع کا ذریعہ بنتے ہیں کہ انہی بحری ذرائع حمل ونقل سے تمہاری ضرورتوں کے سامان مشرق سے مغرب اور مغرب سے مشرق اور شمال سے جنوب اور جنوب سے شمال جاتے ہیں اور اسی سے تمہاری روزی کے بھی طرح طرح کے ذرائع و وسائل پیدا ہوتے ہیں۔ سو اس سے تم لوگ یہ اندازہ کرسکتے ہو کہ تمہارا وہ رب کتنا مہربان، کس قدر قادر اور کیسی عظمت شان کا مالک ہے سبحانہ وتعالیٰ جس نے تمہاری طرح طرح کی ضرورتوں کی تکمیل اور ان کی بہم رسانی کا اس قدر پر حکمت طریقہ سے انتظام فرمایا ہے سبحانہ وتعالیٰ پھر اسی سے تم لوگ خود سوچو کہ اس کا تم پر کیا حق ہے ؟ اور اس کے اس حق کی ادائیگی کس طرح کی جاسکتی ہے ؟ وغیرہ وغیرہ۔ اور جب اس کی ان رحمتوں عنایتوں اور مظاہر قدرت کی تخلیق وابراز میں کوئی اس کا شریک وسہیم نہیں تو پھر اس کی عبادت و بندگی میں کوئی اس کا شریک وسہیم کس طرح ہوسکتا ہے ؟ سو صحیفہ کائنات میں ہر طرف پھیلے بکھرے قدرت کے یہ عظیم الشان مظاہر اس کی قدرت وحکمت اور اس کی رحمت و عنایت اور اس کی توحید و وحدانیت وغیرہ صفات عالیہ کے کھلے اور واضح دلائل ہیں لیکن ان کے لئے جو صحیح طور پر غور فکر سے کام لیتے ہیں ورنہ جو حیوان بلکہ بدترین حیوان اور ” شرالبریہ “ بن جائیں گے ان کے لئے حق و ہدایت کے کسی درس کی کوئی توقع کس طرح کی جاسکتی ہے ؟۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top