Tafseer-e-Madani - Al-Israa : 45
وَ اِذَا قَرَاْتَ الْقُرْاٰنَ جَعَلْنَا بَیْنَكَ وَ بَیْنَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ حِجَابًا مَّسْتُوْرًاۙ
وَاِذَا : اور جب قَرَاْتَ : تم پڑھتے ہو الْقُرْاٰنَ : قرآن جَعَلْنَا : ہم کردیتے ہیں بَيْنَكَ : تمہارے درمیان وَبَيْنَ : اور درمیان الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے بِالْاٰخِرَةِ : آخرت پر حِجَابًا : ایک پردہ مَّسْتُوْرًا : چھپا ہوا
اور جب تم قرآن پڑھتے ہو تو ہم تمہارا اور ان لوگوں کے درمیان جو کہ ایمان نہیں رکھتے آخرت پر، ایک مخفی پردہ حائل کردیتے ہیں،
81۔ عناد اور ہٹ دھرمی و فساد کی جڑ بنیاد۔ والعیاذ باللہ :۔ چنانچہ سو ارشاد فرمایا گیا کہ جب تم قرآن پڑھنے لگتے ہو تو ہم تمہارے اور ان لوگوں کے درمیان جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ایک مخفی پردہ حائل کردیتے ہیں۔ اور یہ پردہ ایسا مخفی ومستور ہوتا ہے کہ ظاہر میں نظر بھی نہیں آسکتا لیکن ہوتا ایسا سخت ہے کہ ظاہری اور حسی پردوں سے بھی کہیں بڑھ کر رکاوٹ بنتا ہے۔ اور یہ سب کچھ ان لوگوں کے اپنے زیغ وضلال اور کج طبعی و بدنیتی کے باعث ہوتا ہے جس کے نتیجے میں یہ لوگ حق کو سننے اور سمجھنے سے محروم رہتے ہیں۔ والعیاذ باللہ۔ سو اس ارشاد ربانی سے اس سنت الہیہ اور دستور خداوندی کو بیان فرمایا گیا ہے کہ ضد وعناد اور ہٹ دھرمی والے لوگ نور حق و ہدایت سے محروم رہتے ہیں۔ سو عناد وہٹ دھرمی محرومی و فساد کی جڑ بنیاد ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top