Tafseer-e-Madani - Al-Israa : 37
وَ لَا تَمْشِ فِی الْاَرْضِ مَرَحًا١ۚ اِنَّكَ لَنْ تَخْرِقَ الْاَرْضَ وَ لَنْ تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُوْلًا
وَلَا تَمْشِ : اور نہ چل فِي الْاَرْضِ : زمین میں مَرَحًا : اکڑ کر (اتراتا ہوا) اِنَّكَ : بیشک تو لَنْ تَخْرِقَ : ہرگز نہ چیر ڈالے گا الْاَرْضَ : زمین وَلَنْ تَبْلُغَ : اور ہرگز نہ پہنچے گا الْجِبَالَ : پہاڑ طُوْلًا : بلندی
اور اکڑ کر نہیں چلنا (اللہ کی) زمین میں، بیشک نہ تو تم پھاڑ سکتے ہو اس زمین کو (ایڑیاں مارمار کر) ، اور نہ ہی تم پہنچ سکتے ہو پہاڑوں کی بلندی کو (اپنی گردن کو تان کر) ،
70۔ زمین پر اکڑ کر چلنے کی ممانعت :۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ ” تم اکڑ کر مت چلو اللہ کی زمین میں “۔ پس جب تم اللہ تعالیٰ کی اس مخلوق کے مقابلے میں اس قدر عاجز اور کمزور ہو تو پھر یہ اکڑ اور یہ تکبر کس لئے ؟ اور کا ہے کا ؟ (ابن کثیر، المراغی وغیرہ) ۔ بہر کیف ارشاد فرمایا گیا کہ تم زمین پر متکبر اور مغرور لوگوں کی طرح ایڑیاں مار کر اور اکڑ کر نہ چلا کرو بلکہ اللہ کے عاجز اور فرماں بردار بندوں کی طرح چلا کرو۔ جس سے اللہ نے اپنی قدرت کاملہ اور حکمت بالغہ سے تمہارے پاؤں کے نیچے زمین کے اس عظیم الشان فرش کو بچھا دیا اس پر تو تمہاری حیثیت ایک چیونٹی اور بھنگے کی بھی نہیں ہے۔ اور جن عظیم الشان پہاڑوں کو اس نے اپنی اس زمین میں گاڑ دیا ان کے سامنے تم ایک گلہری کے برابر بھی نہیں ہو۔ تو پھر یہ اکڑ اور اس قدر تکبر آخر کیوں ؟ اور کیا تم زور سے ایڑیاں مار کر زمین کو پھاڑ دو گے ؟ اور کیا تم اکڑ کر اور سینہ تان کر ان فلک بوس پہاڑوں کے برابر پہنچ جاؤگے ؟ جب نہیں اور یقینا نہیں۔ تو پھر یہ اکڑفوں آخر کیوں ؟۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر حال میں اپنی حفاظت وپناہ میں رکھے آمین ثإ آمین یا رب العالمین۔
Top