Tafseer-e-Madani - Al-Israa : 34
وَ لَا تَقْرَبُوْا مَالَ الْیَتِیْمِ اِلَّا بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُ حَتّٰى یَبْلُغَ اَشُدَّهٗ١۪ وَ اَوْفُوْا بِالْعَهْدِ١ۚ اِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُوْلًا
وَلَا تَقْرَبُوْا : اور پاس نہ جاؤ مَالَ الْيَتِيْمِ : یتیم کا مال اِلَّا : مگر بِالَّتِيْ : اس طریقہ سے ھِيَ : وہ اَحْسَنُ : سب سے بہتر حَتّٰى : یہاں تک کہ يَبْلُغَ : وہ پہنچ جائے اَشُدَّهٗ : اپنی جوانی وَاَوْفُوْا : اور پورا کرو بِالْعَهْدِ : عہد کو اِنَّ : بیشک الْعَهْدَ : عہد كَانَ : ہے مَسْئُوْلًا : پرسش کیا جانے والا
اور یتیم کے مال کے قریب بھی نہ پھٹکنا، مگر اس طریقے سے جو کہ سب سے اچھا ہو، یہاں تک کہ وہ پہنچ جائے اپنی (جوانی کی) قوتوں کو، اور پورا کیا کرو تم لوگ اپنے عہد کو، بیشک عہد کی باز پرس ہوگی
64۔ مال یتیم کی حفاظت کی تعلیم و تلقین :۔ سو ارشاد فرمایا گیا ” اور یتیم کے مال کے قریب بھی نہ پھٹکنا مگر اسی طریقے سے جو کہ سب سے اچھا ہو “۔ جس سے اس کا مال محفوظ رہے اور اس میں اسی کا فائدہ اور بھلا ہو۔ لہذا نیت اصلاح اور بہتری کی ہو نہ خورد برد اور ظلم و زیادتی کی۔ اور نیتوں کا معاملہ اللہ سے مخفی نہیں رہ سکتا۔ پس یتیم کے مال میں اس کے ولی کا وہی تصرف درست ہوسکتا ہے جس میں اس کے مال کی حفاظت ترقی اور اس کی نشوونما پیش نظر ہو۔ اور جس تصرف اور مداخلت میں خیانت اور خورد برد کا خوف وخدشہ ہو وہ درست نہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اور یتیم کے ولیوں کو بھی اس کے مال میں اس مداخلت اور تصرف کا حق اور اختیار صرف اسی وقت تک ہے جب تک کہ وہ بالغ ہو کر اپنی قوتوں۔ اشد کون نہیں پہنچتا۔ سو جب وہ بالغ ہو کر اپنے فہم و ادراک کی ان قوتوں کو پہنچ جائے گا تو پھر اس کے مال میں مداخلت کا حق کسی کا نہیں بلکہ وہ اپنے مال اور اس میں حق تصرف کا مالک خود ہوگا۔ کسی اور کو اس میں مداخلت کا کوئی حق نہیں رہے گا۔ 65۔ اپنے عہد و پیمان کو پورا کرنے کا حکم :۔ سو ارشاد فرمایا گیا ” اور پورا کیا کرو تم اپنے عہد کو “ خواہ وہ عہد تم نے اپنے خالق ومالک سے کر رکھا ہو، جس میں اللہ پاک کے سب اوامر احکام آگئے اور خواہ وہ عہد تم نے آپس میں باہم دگر کر رکھے ہوں۔ ان سب کی پابندی کرو۔ (المراغی، الفتح وغیرہ) سو عہد کو بہرکیف پورا کرو کہ عہد کی پوچھ بہرحال ہوگی۔ جس میں عہد الست بھی آتا ہے۔ جو انسان سے قدرت نے عالم ازل میں لیا تھا۔ پھر عہد ایمان بھی اسی میں داخل ہے جس سے انسان اپنے خالق ومالک سے یہ عہد کرتا ہے کہ وہ اس کے احکام واومر کی پابندی کرے گا۔ اور وہ سب عہد جو تم لوگوں نے آپس میں ایک دوسرے سے کیے ہوں ان سب ہی کو پورا کرنا تم پر لازم آتا ہے۔ اور یہ سب ہی اس حکم ایفاء کے عموم میں داخل ہیں۔ اور ان سب کے بارے میں تم سے پوچھ ہوگی۔ (المعارف وغیرہ) وباللہ التوفیق لما یحب ویرید کعلی ما یحب ویرید۔
Top