Tafseer-e-Madani - Al-Israa : 109
وَ یَخِرُّوْنَ لِلْاَذْقَانِ یَبْكُوْنَ وَ یَزِیْدُهُمْ خُشُوْعًا۩  ۞
وَيَخِرُّوْنَ : اور وہ گرپڑتے ہیں لِلْاَذْقَانِ : ٹھوڑیوں کے بل يَبْكُوْنَ : روتے ہوئے وَيَزِيْدُهُمْ : اور ان میں زیادہ کرتا ہے خُشُوْعًا : عاجزی
اور وہ گرجاتے ہیں ٹھوڑیوں کے بل روتے ہوئے اور اس سے ان کے خشوع (اور عاجزی) میں اور اضافہ ہوجاتا ہے،1
200۔ عظمت قرآن کیلئے رونا ایک عظیم الشان سعادت :۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ وہ ٹھوڑیوں کے بل سجدے میں گرپڑتے ہیں روتے ہوئے “۔ جو کہ علامت ہے انتہائی عاجزی اور انتہائی تاثر کی۔ اسی لئے اس کی تلقین وتعلیم فرمائی گئی ہے۔ یعنی تلاوت قرآن پر رونے کی۔ چناچہ ابن ماجہ وغیرہ کی روایت میں ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ” تم لوگ قرآن پڑھتے ہوئے رویا کرو اور اگر رونا نہ آئے تو رونے کی شکل ہی بنا لیا کرو “۔” اتلوا القرآن وابکوافان لم تبکوا فتباکوا “ (ابن ماجہ، تاب الاقاعۃ، باب فی حسن الصوت بالقرآن) سو رونا اور عاجزی کرنا بندے کی شان ہے اور اس کی یہی شان عبدیت اللہ تعالیٰ کو پسند ہے۔ وباللہ التوفیق اور سنن ترمذی وغیرہ میں حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ دو آنکھیں ایسی ہیں جن کو دوزخ کی آگ چھوئے گی بھی نہیں۔” ایک وہ آنکھ جو اللہ کے خوف سے روتی ہے اور دوسری وہ آنکھ جو اللہ کی راہ میں پہرہ دیتی ہے “ (المراغی ابن کثیر وغیرہ ) ۔
Top