Tafseer-e-Madani - Al-Israa : 108
وَّ یَقُوْلُوْنَ سُبْحٰنَ رَبِّنَاۤ اِنْ كَانَ وَعْدُ رَبِّنَا لَمَفْعُوْلًا
وَّيَقُوْلُوْنَ : اور وہ کہتے ہیں سُبْحٰنَ : پاک ہے رَبِّنَآ : ہمارا رب اِنْ : بیشک كَانَ : ہے وَعْدُ : وعدہ رَبِّنَا : ہمارا رب لَمَفْعُوْلًا : ضرور پورا ہو کر رہنے والا
اور وہ پکارا اٹھتے ہیں کہ پاک ہے ہمارا رب، بیشک ہمارے رب کے وعدے نے بہر حال پورا ہو کر ہی رہنا تھا،
199۔ قرآن حکیم کا نزول عہد خداوندی کا ایفاء :۔ سو اہل علم نزول قرآن سے خوش ہو کر کہتے ہیں کہ ” بیشک ہمارے رب کے وعدے نے پورا ہوکررہنا تھا “ جو اس نے اس سے پہلے کی آسمانی کتابوں میں فرمایا تھا کہ وہ نبی آخرالزمان کو مبعوث فرمائے گا اور اس پر اپنا آخری کلام نازل فرمائے گا۔ (المحاسن، المراغی، المعارف وغیرہ) سو یہ پیغمبر وہی پیغمبر ہیں اور یہ کتاب وہی کتاب ہے جس کے بارے میں ایسی پیشینگوئیاں پہلی آسمانی کتابوں میں موجود و مذکور تھیں اور اللہ تعالیٰ کے وعدے نے بہرحال پورا ہونا تھا سو وہ پورا ہوگیا اور جس آخری اور کامل کتاب نے نازل ہونا تھا وہ نازل ہوگئی۔ جس کی ہدایت و راہنمائی قیامت تک کے تمام زمانوں اور جملہ انسانوں کیلئے ہے اور اب راہ نجات اسی میں منحصر ہے۔ جو لوگ اس پر ایمان سے محروم ہیں وہ نورحق و ہدایت اور ہر خیر سے محروم ہیں۔ اور وہ حق و ہدایت کے نور سے محروم ہوکر جہالت و ضلالت کے اندھیروں میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم بکل حال من الاحوال۔
Top