Tafseer-e-Madani - Al-Israa : 105
وَ بِالْحَقِّ اَنْزَلْنٰهُ وَ بِالْحَقِّ نَزَلَ١ؕ وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۘ
وَبِالْحَقِّ : اور حق کے ساتھ اَنْزَلْنٰهُ : ہم نے اسے نازل کیا وَبِالْحَقِّ : اور سچائی کے ساتھ نَزَلَ : نازل ہوا وَمَآ : اور نہیں اَرْسَلْنٰكَ : ہم نے آپ کو بھیجا اِلَّا : مگر مُبَشِّرًا : خوشخبری دینے والا وَّنَذِيْرًا : اور ڈر سنانے والا
اور حق ہی کے ساتھ اتارا ہے ہم نے اس (قرآن حکیم) کو اور حق ہی کے ساتھ نازل ہوا ہے یہ، اور ہم نے نہیں بھیجا آپ کو (اے پیغمبر ! ) مگر خوشخبری سنانے والا، اور خبردار کرنے والا بنا کر
194۔ قرآن حکیم کو حق ہی کے ساتھ اتارا گیا :۔ سو ارشاد فرمایا گیا ” اور ہم نے حق کے ساتھ اتار اس (قرآن حکیم) کو “ کہ اس میں جو کچھ فرمایا گیا وہ بھی سب حق وصدق ہے اور جس غرض کیلئے اس کو اتارا گیا وہ بھی حق وصدق ہے۔ اس کے سوا اور کہیں حق ہے ہی نہیں۔ پس جو لوگ اس کتاب حکیم پر ایمان و یقین کی دولت سے محروم ہیں وہ یقینا حق و ہدایت کی دولت سے محروم ہیں۔ والعیاذ باللہ جل وعلا، بکل حال من الاحوال، 195۔ اور یہ حق ہی کے ساتھ نازل ہوا :۔ کہ اس حق صریح میں کسی طرح کی کوئی آمیزش نہیں ہوئی۔ بلکہ جس طرح اس کو حق نے اتارا اسی طرح یہ آگے پہنچا اور اسی طرح یہ اب تک محفوظ ہے نہ اس میں کوئی کمی ہوئی نہ بیشی اور یہی ایک کتاب ہے، جو اس طرح اور اس شان سے باقی اور محفوظ ہے۔ کیونکہ اس کی حفاظت کا ذمہ اس کے اتارنے والے اس خالق ومالک نے خود لیا ہے جو کہ قادر مطلق ہے۔ اور اس کا صاف وصریح طور پر اپنا ارشاد ہے کہ ” اس کو ہم ہی نے اتارا ہے اور اس کے محافظ بھی خود ہم ہی ہیں “۔ (الحجر : 9) اور یہی وہ کتاب حکیم ہے جو ” خالصتا اتاری ہوئی کتاب ہے خدائے حکیم وحمید کی طرف سے اور جس پر باطل نہ اس کے آگے سے حملہ کرسکتا ہے نہ پیچھے سے “۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا۔ (ضحم السجدۃ : 41۔ 42)
Top