Tafseer-e-Madani - Al-Hijr : 73
فَاَخَذَتْهُمُ الصَّیْحَةُ مُشْرِقِیْنَۙ
فَاَخَذَتْهُمُ : پس انہیں آلیا الصَّيْحَةُ : چنگھاڑ مُشْرِقِيْنَ : سورج
آخرکار دن چڑھتے ہی آپکڑا ان کو اس ہولناک آواز نے (جو ان کی تباہی کیلئے مقدر ہوچکی تھی) ،
60۔ بدبختوں پر نزول عذاب کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ آخر کار دن چڑھتے ہی ان کو آپکڑا اس ہولناک آواز نے جو ان کے عذاب کے لیے مقرر ہوگئی تھی، کیونکہ " مشرقین " بنا ہے " اشراق " سے۔ جو کہ ماخوذ ہے " شرق الشمس " سے۔ جس کے معنی سورج کے چڑھنے اور طلوع ہونے کے آتے ہیں۔ بعض نے کہا کہ اس سے مراد طلوع فجر ہے۔ اور بعض نے کہا کہ ان کا یہ عذاب طلوع فجر سے شروع ہو کر طلوع شمس تک ممتد ہوگیا تھا۔ سو اس قصے میں تنبیہ ہے کفار قریش اور دوسرے تمام کفار و مشرکین کیلئے کہ تکذیب حق کے جس جرم کی پاداش میں یہ لوگ اپنے اس ہولناک انجام کو پہنچے وہ دوسرے تمام منکرین و مکذبین کو بھی لاحق ہوسکتا ہے کہ اللہ پاک کا قانون بےلاگ اور سب کیلئے ایک ہے۔ (ابن کثیر، ابن جریر، فتح القدیر، محاسن التاویل، صفوۃ التفاسیر اور کشاف وغیرہ) بہرکیف اس بدبخت قوم کو پہلے ہولناک آواز کے ذریعے ہلاکت کے گھاٹ اتارا گیا اور پھر ان کی اس بستی کو جس میں یہ رہتے بستے تھے ایسے تہ وبالا کردیا کہ اس کا اوپر کا تختہ نیچے اور نیچے کا اوپر کردیا گیا۔ اور ان پر پتھروں کی ہولناک بارش برسا دی گئی۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ (معارف اور المراغی وغیرہ)
Top