Tafseer-e-Madani - Al-Hijr : 72
لَعَمْرُكَ اِنَّهُمْ لَفِیْ سَكْرَتِهِمْ یَعْمَهُوْنَ
لَعَمْرُكَ : تمہاری جان کی قسم اِنَّهُمْ : بیشک وہ لَفِيْ : البتہ میں سَكْرَتِهِمْ : اپنے نشہ يَعْمَهُوْنَ : مدہوش تھے
(مگر) تمہاری عمر کی قسم وہ لوگ اپنی مستی میں بالکل مدہوش ہوئے جا رہے تھے
59۔ اتمام حجت اور عذاب الہی کا وقوع۔ والعیاذ باللہ العظیم : سو ارشاد فرمایا گیا کہ جب معاملہ اس حد تک پہنچ گیا کہ حضرت لوط (علیہ السلام) کی اس درد سوز بھری اپیل کا بھی ان پر کوئی اثر نہ ہوا اور وہ اپنی بدمستی میں اندھے ہورہے تھے۔ تو ان کے لیے عذاب الہی کا فیصلہ ہوگیا۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو اس موقعہ پر حضرت خاتم الانبیاء ﷺ کی عمر مبارک کی قسم کا آپ ﷺ کا ایک منفرد اکرام واعزاز ہے جس سے آپ کو نوازا گیا۔ علیہ الصلوۃ والسلام۔ " عمر " اور " عمر " زبر اور پیش کے ساتھ دونوں ایک معنی و مفہوم میں استعمال ہوتے ہیں۔ سو اس آیت کریمہ میں آنحضرت ﷺ کی عمر اور حیات طیبہ کی قسم کھائی گئی ہے جو کہ ایک ایسا عظیم الشان اور منفرد وامتیازی وصف ہے۔ جو کہ آپ ﷺ کے سوا پورے بنی نوع انسان میں اور کسی کو نصیب نہیں ہوا اور نہ ہوسکتا ہے۔ صلوات اللہ وسلامہ علیہ۔ اور ظاہر ہے کہ یہ حق بھی آنجناب ہی کا ہوسکتا ہے۔ کیونکہ جو رحمت وفیض آپ ﷺ کے ذریعہ خلق خدا کو نصیب ہوا ہے وہ آپ ﷺ کے سوا کسی اور سے نہ کبھی ملا ہے نہ قیامت تک ملنا ممکن ہے۔ علیہ افضل الصلوۃ واتم التسلیمات۔ اسی لئے حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے کبھی نہ سنا نہ دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے کبھی کسی کی زندگی کی قسم کھائی ہو سوائے آنحضرت ﷺ کے (ابن کثیر، محاسن التاویل، فتح القدیر، صفوۃ التفاسیر اوراقسام القرآن لابن القیم (رح) وغیرہ وغیرہ ) ۔ بہرکیف قسم کھا کر فرمایا گیا کہ وہ لوگ اپنی بدمستی میں اندھے ہورے تھے۔ سو اس کے نتیجے میں وہ اپنے ہولناک انجام کو پہنچ کررہے۔ اور اپنے مرگھٹ پر وہ خود پہنچ گئے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top