Tafseer-e-Madani - Al-Hijr : 66
وَ قَضَیْنَاۤ اِلَیْهِ ذٰلِكَ الْاَمْرَ اَنَّ دَابِرَ هٰۤؤُلَآءِ مَقْطُوْعٌ مُّصْبِحِیْنَ
وَقَضَيْنَآ : اور ہم نے فیصلہ بھیجا اِلَيْهِ : اس کی طرف ذٰلِكَ : اس الْاَمْرَ : بات اَنَّ : کہ دَابِرَ : جڑ هٰٓؤُلَآءِ : یہ لوگ مَقْطُوْعٌ : کٹی ہوئی مُّصْبِحِيْنَ : صبح ہوتے
اور ہم نے لوط کو یہ بات قطعی طور پر واضح کردی تھی کہ یقیناً جڑ کاٹ کر رکھ دی جائے گی ان (بدبخت لوگوں) کی صبح ہوتے ہی،
56۔ قوم لوط کے بدبختوں کے حال کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا اور آپہنچے اسی دوران شہر کے لوگ خوشیاں مناتے، بدنیتی اور برے ارادے سے کہ لوط (علیہ السلام) کے گھر میں خوبصورت نوجوان لڑکے آئے ہوئے ہیں۔ کہ وہ منحوس اور بدبخت قوم من حیث المجموع اس خلاف وضع فطری فعل کی عادی مجرم تھی جس کو زبان پر لاتے ہوئے بھی ایک شریف الطبع انسان کو سخت گرانی ہوتی ہے۔ مگر اس کو کیا کہیے گا کہ اس خبیث عمل کو جس کو زبان پر لانا ایک شریف الطبع انسان کو گوارا نہیں اس کو کچھ ہی عرصہ قبل بیسویں صدی عیسوی کے مادی ترقی کے چکاچوند کردینے والے اس دور میں نام نہاد جمہوریت کی چیمپئین مانی جانے والی برطانوی سرکار نے اپنی پارلیمنٹ میں اس عمل خبیث کو قانونی جواز فراہم کرنے کے لیے باقاعدہ طور پر ایک بل پیش کیا، جس کو تالیوں کی گونج میں بھاری اکثریت سے پاس کرالیا گیا۔ خامہ انگشت بدنداں ہے اسے کیا کہیے۔ سو اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ نورحق و ہدایت سے محرومی کے بعد انسان ذلت و تباہی کے کس قدر عمیق اور مہیب گڑھے میں گرجاتا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ بہرکیف یہ بدبخت قوم حضرت لوط (علیہ السلام) کے مہمانوں کے بارے میں سن کر کہ ان کے یہاں ایسے خوبصورت نوجوان لڑکے آئے ہوئے ہیں دوڑتی ہوئی وہاں پہنچی۔ روایات کے مطابق اس کی خبر ان لوط کی بیوی نے دی تھی۔ (تفسیر المراغی وغیرہ) " مدینہ " سے یہاں مراد سدوم کی بستی ہے، یہ لوگ دوڑتے ہوئے حضرت لوط (علیہ السلام) کے گھر پہنچ گئے اپنی بدنیتی اور خبث باطن کی بناء پر۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top