Tafseer-e-Madani - Al-Hijr : 63
قَالُوْا بَلْ جِئْنٰكَ بِمَا كَانُوْا فِیْهِ یَمْتَرُوْنَ
قَالُوْا : وہ بولے بَلْ : بلکہ جِئْنٰكَ : ہم آئے ہیں تمہارے پاس بِمَا : اس کے ساتھ جو كَانُوْا : وہ تھے فِيْهِ : اس میں يَمْتَرُوْنَ : شک کرتے
انہوں نے جواب دیا (کہ نہیں ہم آدمی نہیں) بلکہ ہم تو آپ کے پاس وہ کچھ لے کر آئے ہیں جس کے بارے میں یہ لوگ شک کرتے تھے،
52۔ فرشتوں کا حضرت لوط (علیہ السلام) سے اظہار حقیقت اور افشائے راز : سو جب معاملہ اس حد تک پہنچ گیا تو فرشتوں نے حضرت لوط (علیہ السلام) کو تسلی دیتے ہوئے ان سے کہا کہ ہم انسان نہیں فرشتے ہیں۔ لہذا آپ ہماری وجہ سے پریشان نہ ہوں۔ یہ لوگ ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے۔ ہم تو آپ کے پاس وہ کچھ لے کر آئے ہیں جس کے بارے میں یہ لوگ شک کرتے تھے۔ اور جس کے لئے یہ جلدی مچایا کرتے تھے اور جس کو یہ لوگ ایسے ہی دھمکی قرار دیا کرتے تھے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو اب اس عذاب کا وقت آچکا ہے اور ہم ان لوگوں کے لئے اسی عذاب کو واقع کرنے کے لیے آئے ہیں تاکہ یہ اپنے اس انجام کو پہنچ کر رہیں جس کا مستحق انہوں نے اپنے آپ کو بنایا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ بہرکیف فرشتوں نے حضرت لوط (علیہ السلام) سے اپنی اصل حقیقت اور اصل مہم کو واضح کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم آدمی نہیں فرشتے ہیں۔ اور ہم وہ عذاب لے کر آئے ہیں جس سے آپ اپنی قوم کو ڈراتے رہے ہیں لیکن وہ برابر شک ہی میں پڑے رہے پس ہمیں بشر سمجھ کر کسی غلط فہمی میں نہیں پڑنا۔ ہم جو کچھ کہہ رہے ہیں یہ قطعی طور پر حق اور صدق ہے۔ اس میں کسی شک وشبہ کی کوئی گنجائش نہیں۔
Top