Tafseer-e-Madani - Al-Hijr : 5
مَا تَسْبِقُ مِنْ اُمَّةٍ اَجَلَهَا وَ مَا یَسْتَاْخِرُوْنَ
مَا تَسْبِقُ : نہ سبقت کرتی ہے مِنْ اُمَّةٍ : کوئی امت اَجَلَهَا : اپنا مقررہ وقت وَمَا : اور نہ يَسْتَاْخِرُوْنَ : وہ پیچھے رہتے ہیں
کوئی بھی قوم نہ تو اپنے مقرر وقت سے پہلے ہلاک ہوئی ہے اور نہ ہی اس سے پیچھے رہ سکی ہے،
6۔ ہر قوم اپنے مقررہ وقت پر اپنے انجام کو پہنچ کررہی : پس تاریخ کے اس حوالے سے موجودہ دورے سرکش کفار کو سبق لینا چاہئے۔ اور کچھ عرصہ اگر عذاب نہیں آتا تو اس سے دھوکے میں پڑنے اور مست ہونے کی بجائے ان کو ہوش کے ناخن لینے چاہیں۔ اور اپنی روش بدل لینی چاہیے۔ ورنہ وہ عذاب ان پر اپنے مقررہ وقت پر آ کررہے گا جس کے یہ مستحق ہیں، مگر اس وقت کے پچھتاوے سے ان کو کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو اللہ تعالیٰ کا قانون بےلاگ اور سب کے لیے ایک ہے۔ پس جس انجام سے کل وہ باغی قومیں دوچار ہوئیں وہ ان کے لئے بھی آکر رہے گا۔ سو ان لوگوں پر جو ان کے کفر وانکار، تمردوسرکشی اور مطالبہ عذاب کے باوجود عذاب نہیں آتا تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان پر عذاب آئے گا ہی نہیں۔ اور یہ قابل مواخذہ ہی نہیں۔ بلکہ اصل بات یہ ہے کہ عذاب کی یہ تاخیر دراصل اللہ تعالیٰ کی ایک سنت کی بناء پر ہے۔ اور وہ سنت الہی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی بھی قوم پر عذاب بھیجنے سے پہلے اس کو اتنی مہلت دیتا ہے کہ اس پر حجت تمام ہوجائے۔ اور اتمام حجت کے بعد بھی اگر یہ قوم باز نہیں آتی تو وہ لازما اپنے آخری انجام سے دوچار ہو کر رہتی ہے۔ اور نوشتہ خداوندی کے مطابق جب ایسی قوم کی مدت مہلت پوری ہوجاتی ہے تو وہ اپنے ہولناک انجام سے دوچار ہو کر رہتی ہے، سرمو اس میں فرق واقع نہیں ہوتا، نہ اس میں کسی طرح کی تقدیم ہوتی ہے نہ تاخیر، پس منکرین و مکذبین کو تاخیر عذاب سے کسی دھوکے میں نہیں پڑنا چاہئے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top