Tafseer-e-Madani - Al-Hijr : 56
قَالَ وَ مَنْ یَّقْنَطُ مِنْ رَّحْمَةِ رَبِّهٖۤ اِلَّا الضَّآلُّوْنَ
قَالَ : اس نے کہا وَمَنْ : اور کون يَّقْنَطُ : مایوس ہوگا مِنْ : سے رَّحْمَةِ : رحمت رَبِّهٖٓ : اپنا رب اِلَّا : سوائے الضَّآلُّوْنَ : گمراہ (جمع)
ابراہیم نے فرمایا (یہ تو محض تعجب کی بناء پر ہے، ورنہ) کون ہے جو ناامید ہو اپنے رب کی رحمت سے، بجز گمراہوں کے،2
47۔ اللہ کی رحمت سے مایوس ہونا گمراہوں کا کام : سو ابراہیم (علیہ السلام) نے فرمایا کہ اپنے رب کی رحمت سے گمراہوں کے سوا اور کون مایوس ہوسکتا ہے۔ تو پھر میں اس واہب مطلق جل جلالہ۔ کی رحمت و عنایت سے مایوس ونا امید کیسے ہوسکتا ہوں ؟ سو میں اس کی قدرت و عنایت سے مایوس نہیں۔ بلکہ مجھے اس کی قدرت و عنایت پر پورا یقین و اعتماد ہے کہ وہ قادر مطلق جب ماں اور باپ دونوں کے بغیر پیدا کرنے پر قادر ہے تو پھر اس کے لیے بڑھاپے میں کسی کو اولاد سے نوازنا کیونکر اور کیا مشکل ہوسکتا ہے ؟ بلکہ میں تو صرف عالم اسباب کے اعتبار سے اپنے تعجب کا ذکر اور اظہار کرتا ہوں۔ (المراغی اور البیضاوی وغیرہ) سو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) جب اس بات سے مطمئن ہوگئے کہ بیٹے سے سرفرازی کی یہ بشارت من جانب اللہ ہے تو آپ کی زبان مبارک سے بےساختہ یہ کلمات نکلے جس سے اس جذبہ شکروسپاس کا بھی اظہار ہوتا ہے جو اس بشارت کے بارے میں اطمینان حاصل ہوجانے کے بعد آپ کے اندر پیدا ہوا۔ اور یہ بات بھی ظاہر ہوتی ہے کہ آپ نے اس بارے جو سوال کیا تھا وہ خدا تعالیٰ کے فضل اور اس کی رحمت سے مایوسی کی بناء پر نہیں تھا بلکہ وہ محض ظاہری اسباب کی نامساعدت کی بناء پر تھا۔ اور مزید برآن آپ نے یہ تصریح بھی فرما دی کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس وہی لوگ ہوتے ہیں جو گمراہ ہوتے ہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر حال میں اپنی رضا کی راہوں پر مستقیم اور ثابت قدم رکھے۔ آمین۔
Top