Tafseer-e-Madani - Al-Hijr : 47
وَ نَزَعْنَا مَا فِیْ صُدُوْرِهِمْ مِّنْ غِلٍّ اِخْوَانًا عَلٰى سُرُرٍ مُّتَقٰبِلِیْنَ
وَنَزَعْنَا : اور ہم نے کھینچ لیا مَا : جو فِيْ : میں صُدُوْرِهِمْ : ان کے سینے مِّنْ : سے غِلٍّ : کینہ اِخْوَانًا : بھائی بھائی عَلٰي : پر سُرُرٍ : تخت (جمع) مُّتَقٰبِلِيْنَ : آمنے سامنے
اور نکال دیں گے ہم ان کے سینوں سے جو بھی کوئی کھوٹ (کھپٹ دنیاوی زندگی میں ان کے دلوں میں) رہا ہوگا وہ آپس میں بھائی بھائی بن کر آمنے سامنے تختوں پر (نہایت سکون و اطمینان سے) بیٹھے ہوں گے،
40۔ جنتیوں کے سینوں کی صفائی کا ذکر و بیاں : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ اہل جنت کے سینوں کو صاف کردیا گیا ہوگا، چناچہ ہر قسم کے غل وغش حقدوحسد اور کھوٹ کھپٹ سے۔ چناچہ ارشاد فرمایا گیا اور صاف طور پر فرمایا گیا اور نکال دیں گے ہم جو بھی کوئی کھوٹ کھپٹ ان کے سینوں میں ہوگا۔ تاکہ وہاں ان کے سینوں میں کوئی ایسی کدورت باقی نہ رہ جائے جو ان کے لئے کسی بھی طرح کی خلش کا باعث ہو۔ جیسا کہ جنگ جمل اور صفین میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے درمیان باہمی جنگ وجدال کی صورت میں بتقاضائے بشریت ہوگئی تھی۔ جیسا کہ حضرت علی ؓ سے مروی ہے کہ میں امید رکھتا ہو کہ میں اور عثمان اور طلحہ وزبیر انہیں لوگوں میں سے ہوں گے۔ (جامع البیان، ابن کثیر، مدارک التنزیل وغیرہ) اور حضرت ربعی بن خراش حضرت علی ؓ سے یہی بات نقل کرنے کے بعد کہتے ہیں اس موقعہ پر بنوہمدان کے ایک شخص نے کھڑے ہوکرکہا " اللہ اعدل من ذالک یا امیر المومنین " یعنی " امیرالمومنین اللہ اس سے کہیں زیادہ عدل وانصاف والا ہے کہ وہ ایسا کرے " تو اس پر حضرت علی ؓ نے ایک ایسی زور کی چیخ ماری کہ مجھے ماری کہ مجھے یوں لگا کہ پورا محل اس سے ہل گیا۔ پھر آپ نے فرمایا کہ اگر ہم بھی اس کے مصداق نہیں تو پھر اور کون ہوگا ؟ اذا لم نکن نحن فمن ھم ؟ (ابن کثیر، ابن جریر اور مراغی وغیرہ) ۔ اور اس مضمون کی اور بھی بہت سی روایات موجود ہیں۔ 41۔ جنت کے باسیوں کی باہمی بودوباش سچے بھائیوں کی طرح : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ وہ باہم بھائی بھائی بن کر آمنے سامنے تختوں پر بیٹھے ہوں گے، اور اس طرح وہ باہمی دید زیارت اور گفتگو سے اپنے سرور کو دوبالا کررہے ہوں گے۔ اور اس طرح باہم بیٹھنا ہی بڑے سرور وانبساط اور سکون واطمینان کا ثبوت ہوگا۔ اللہ نصیب فرمائے۔ آمین ثم آمین یا ارحم الراحمین۔ روایات میں ورارد ہے کہ ان کے وہ تختے " سرر " ایسے عظیم الشان اور بےمثال قسم کے ہوں گے کہ یہ جدھر بھی پھرنا چاہیں گے وہ ان کو لے کر خود بخود ادھرہی پھرجائیں گے اور آپ میں چلتے پھرتے باتیں اور ملاقاتیں کرتے یہ لوگ ایک دوسرے کی طرف پشت نہیں کریں گے۔ (المراغی وغیرہ) سبحان اللہ۔ کیا شان ہوگی ان کی اللہ نصیب فرمائے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین، بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ ان کے دلوں کو چونکہ ہر قسم کے کھوٹ کھپٹ سے پاک صاف کردیا گیا ہوگا اس لئے وہ آپس میں بھائیوں کی طرح ایک دوسرے کے آمنے سامنے جنت کے عظیم الشان تختوں پر فروکش ہوں گے۔ جن لوگوں کے دلوں میں نفسیاگی کدروتیں ہوتی ہیں وہ اگر کسی مجلس میں اکٹھے مل بھی جائیں تو بھی ایک دوسرے سے منہ پھیر کر بیٹھتے ہیں۔ لیکن اللہ سے ڈرنے والوں کا معاملہ الگ اور ان کی صفت وشان اس سے مختلف ہوتی ہے کہ ان کی دلوں میں اول تو نفسیاتی کدروتیں پیدا ہی نہیں ہوتیں۔ اور اگر کبھی پیدا ہو بھی جائیں تو کشف حقائق کے بعد وہ دور ہوجائیں گی اللہ تعالیٰ ان کے اثرات سے بھی ان کے دلوں کو پاک صاف کردے گا جس کے نتیجے میں وہ باہم شیروشکر ہو کر ایک ہوجائیں گے۔ تاکہ کسی کے قلب وباطن میں کوئی خلش اور بوجھ باقی نہ رہے۔ والحمد اللہ جل وعلا۔
Top