Tafseer-e-Madani - Al-Hijr : 44
لَهَا سَبْعَةُ اَبْوَابٍ١ؕ لِكُلِّ بَابٍ مِّنْهُمْ جُزْءٌ مَّقْسُوْمٌ۠   ۧ
لَهَا : اس کے لیے سَبْعَةُ : سات اَبْوَابٍ : دروازے لِكُلِّ بَابٍ : ہر دروازہ کے لیے مِّنْهُمْ : ان سے جُزْءٌ : ایک حصہ مَّقْسُوْمٌ : تقسیم شدہ
جس کے ساتھ دروازے ہیں، ان میں ہر ایک دروازے کے لئے ایک حصہ ہے طے شدہ،
37۔ جہنم کے ہر دروازے کے لئے ایک حصہ مقرر ہوگا : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ابلیس کے پیروکاروں کا ٹھکانہ دوزخ ہوگا جس کے سات دروازے ہوں گے، ہر دروازے کے لیے ایک حصہ ہوگا طے شدہ ایسے لوگوں کا جنہوں نے اپنے اپنے عمل و کردار کے مطابق اس سے داخل ہونا ہوگا۔ والعیاذ باللہ۔ سو شیطان کے ایسے پیروکاروں نے اس کی پیروی میں ایسے دروازے سے بہرحال داخل ہونا ہوگا۔ اس سے بچنے کی ان کے لیے کوئی سورت ممکن نہ ہوگی۔ (ابن کثیر، المراغی، وغیرہ) اور جہنم کے ان دروازوں سے بعض نے اس کے مختلف طبقات مراد لیے ہیں۔ اور وہ ہیں جہنم پھر لظی پھر حطمہ پھر جحیم پھر ہاویہ۔ ان میں سے سب سے اوپر والاطبقہ گناہ گاراہل ایمان کے لیے ہوگا۔ دوسرا یہود کے لیے تیسرا انصاری کے لیے۔ چوتھا صائیبین کے لیے۔ پانچواں مجوس کیلئے۔ چھٹامشرکین کے لیے اور ساتواں منافقین کے لیے۔ سو جہنم سب سے اوپر ہوگا۔ پھر بعد والے طبقات اس کے نیچے ہوں گے۔ قالہ ان جریح (المراغی، المعارف اور الفتح وغیرہ) ۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ یہی ابن عباس سے مروی ہے لیکن اس کی تائیدوتصدیق میں کوئی مرفوع حدیث یا اثر موجود نہیں۔ جس کا اس طرح کے غیبی علوم و حقائق پایا جانا ضروری ہوتا ہے۔ کیونکہ غیبی حقائق کا علم اور اس تک رسائی نوروحی اور ارشاد الہی کے بغیرممکن نہیں۔ بہرکیف اس ارشاد سے شیطان کے پیروکاروں کے انجام کو واضح فرما دیا گیا کہ جو لوگ صراط مستقیم کو چھوڑ کر ابلیس کی راہ پر چلیں گے ان کے لیے دوزخ اور اس کے درجات ہیں۔ خواہ ایسے بدبختوں کا تعلق انسانوں سے ہو یا جنوں سے۔ اور خواہ ان کی تعداد کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہو۔ ان سب کا ٹھکانا دوزخ ہے جس میں ان سب کو بہرحال داخل ہونا ہوگا۔۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top