Tafseer-e-Madani - Al-Hijr : 40
اِلَّا عِبَادَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِیْنَ
اِلَّا : سوائے عِبَادَكَ : تیرے بندے مِنْهُمُ : ان میں سے الْمُخْلَصِيْنَ : مخلص (جمع)
سوائے تیرے ان خاص بندوں کے جنہیں تو نے ان میں سے چن لیا ہوگا،1
36۔ اللہ تعالیٰ کے خاص بندوں کے استثناء کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ابلیس نے اپنے چیلنج سے اللہ تعالیٰ کے خاص بندوں کا استثناء کرتے ہوئے کہا، سوائے تیرے ان خاص بندوں کے جن کو تو نے چن لیا ہوگا ‘ کہ ان پر میرا زور نہیں چل سکے۔ یہ ترجمہ ہے " مخلصیں " کا یعنی لام کے زبر کے ساتھ۔ اور دوسری قراءت اس میں " مخلصین " کی بھی ہے۔ یعنی لام کی زیر کے ساتھ، جس کے معنی ہیں خالص کرنے والے۔ یعنی جو اپنے عقائد اور اعمال کو خالص کرنے والے ہوں گے ہر طرح کے شرک اور ریاء ونمود کے شوائب سے۔ اور یہ دونوں مطلب درست اور بنیادی نوعیت کے حامل ہیں۔ سبحان اللہ۔ کیا کہنے نظم قرآن کی جامعیت کے۔ سو صدق و اخلاص کی دولت ایسی عظیم الشان دولت ہے جو کہ انسان کو اللہ تعالیٰ کی ایسی خاص عنایات کا مستحق بناتی ہے جس سے وہ ابلیس کے وار سے اور اس کے اغواء واضلال سے محفوظ رہتا ہے۔ جیسا کہ دوسرے مختلف مقامات کے علاوہ یہاں پر بھی بعد کی آیت کریمہ میں اس کی اس طرح تصریح فرما دی گئی۔ یعنی میرے خاص بندوں پر تیرا کوئی زور نہیں چلے گا سوائے ان گمراہوں کے جو خود ہی تیرے پیچھے چل پڑیں گے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ بہرکیف ابلیس لعین نے (الاعبادک منہم المخلصین) کے اس استثناء سے اس حقیقت کو ظاہر اور واضح کردیا کہ میری ان فتنہ سامانیوں سے تیرے ایسے خاص بندے محفوظ رہیں گے۔ ان پر ان کا کوئی اثر نہیں چلے گا اور ایسے خوش نصیب میرے اس ابلیسی جال میں پھنسنے سے بچے رہیں گے جن کو تونے اپنی توحید اور یاد آخرت پر قائم رہنے کے لیے خاص کرلیا ہوگا۔ ان کے علاوہ وہ تمام لوگ میرے اس جال میں پھنس کر اور الجھ کر رہیں گے جو تیری یاد اور فکر آخرت سے غافل ہو کر خواہشات نفس اور ہواوہوس کے بندے بن کر رہیں گے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top