Tafseer-e-Madani - Al-Hijr : 33
قَالَ لَمْ اَكُنْ لِّاَسْجُدَ لِبَشَرٍ خَلَقْتَهٗ مِنْ صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَاٍ مَّسْنُوْنٍ
قَالَ : اس نے کہا لَمْ اَكُنْ : میں نہیں ہوں لِّاَسْجُدَ : کہ سجدہ کروں لِبَشَرٍ : انسان کو خَلَقْتَهٗ : تو نے اس کو پیدا کیا مِنْ : سے صَلْصَالٍ : کھکھناتا ہوا مِّنْ : سے حَمَاٍ : سیاہ گارا مَّسْنُوْنٍ : سڑا ہوا
اس نے جواب میں کہا کہ مجھ سے یہ نہیں ہوسکتا کہ میں سجدہ کروں ایک ایسے بشر (اور انسان) کو جسے تو نے پیدا کیا سڑے ہوئے گارے کی بجتی (اور کھنکھناتی) مٹی سے،4
31۔ ابلیس کا سجدہ آدم سے انکار اور ایک بدعتی ملاں کی ایک تحریف کا رد : سوابلیس نے آدم کو سجدہ کرنے سے متعلق حکم الہی کی تعمیل سے انکار کردیا اور کہا کہ مجھ سے یہ نہیں ہوسکتا کہ میں ایک ایسے بشر کو سجدہ کروں جس کو تونے سڑے ہوئے گارے کی بجتی اور کھنکھناتی مٹی سے پیدا کیا ہے کہ وہ مٹی سے پیدا کیا گیا ہے۔ جب کہ میں آگ کی لو سے پیدا کیا گیا ہوں، جو کہ مٹی سے افضل ہے۔ تو پھر میں افضل واعلی ہوکرمفضول اور ادنی کو سجدہ کیسے اور کیوں کروں ؟ حالانکہ اس لعین کو یہ جواب بناء الفاسد علی الفاسد تھا۔ کیونکہ نہ تو آگ مٹی سے افضل ہے اور نہ مٹی آگ سے ادنیٰ ومفضول ہے۔ اور نہ ہی یہ کوئی ضروری ہے کہ جو ادنی سے تخلیق ہو وہ ادنی ہی رہے۔ اور جو اعلی مادہ سے مخلوق ہو وہ اعلی ہی قرار پائے۔ اور پھر سب سے بڑھ کر یہ کہ حضرت حق۔ جل مجدہ۔ نے جب اس کا حکم وارشاد فرما دیا تھا تو پھر اس کے بعد کسی انکار یا اس طرح کی کسی منطق اور چون وچراں کی یا ایسی کسی قیاس آرائی کی کوئی گنجائش ہی کیسے باقی رہ سکتی ہے ؟ اہل بدعت کے ایک بڑے تحریف پسند کی اس موقع پر ایک تحریف ملاحظہ ہو۔ موصوف لکھتے ہیں کہ اس سے معلوم ہوا کہ نبی کو مخلوقات میں سب سے پہلے بشر کہنے والا شیطان ہے۔ اب جو کوئی نبی کو برابری کے لئے بشر کہے وہ شیطان کی پیروی کرتا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ دیکھا آپ نے کہ شرک وبدعت کی نحوست کیا کچھ گل کھلاتی ہے اور انسان کو کہاں سے کہاں پہنچادیتی ہے۔ انبیائے کرام علیہم الصلوۃ والسلام اور خاص کر حضرت خاتم الانبیاء ﷺ کی لسان حق ترجمان سے بارہا اور بتاکید و تکرار یہ اعلان کروایا اسی حقیقت صادقہ کے ماننے کو یہ محرف بدعتی ملاں شیطان کی پیروی قرار دے رہا ہے۔ اس سے بڑھ کر ظلم اور کیا ہوسکتا ہے ؟ فالی اللہ المشتکی۔ البتہ اس کے برعکس یہاں سے یہ ضرور ثابت ہوا کہ بشر کو حقیر سمجھنے کا ارتکاب سب سے پہلے شیطان نے کیا تھا۔ پس جو لوگ بشر کو حقیر سمجھ کر بشریت انبیاء کا انکار کرتے ہیں وہی ہیں جو شیطان کی پیروی کرتے ہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اور اس بدعتی تحریف پسند کی مزید تحریف ملاحظہ ہو کہ لکھتا ہے کہ " جو کوئی نبی کو برابری کے لئے بشر کہے " بھلا ایسا کون ہوسکتا ہے جو پیغمبر کو برابری کے لئے بشر کہتاہو ؟ بھلا جس پیغمبر پر ایمان لانا وہ ذریعہ نجات سمجھتا ہو اس کو برابری کے لئے بشرکہنے کا سوال ہی کیا پیدا ہوسکتا ہے اور اس کی تک ہی کیا ہوسکتی ہے ؟۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top