Tafseer-e-Madani - Al-Hijr : 24
وَ لَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَقْدِمِیْنَ مِنْكُمْ وَ لَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَاْخِرِیْنَ
وَلَقَدْ عَلِمْنَا : اور تحقیق ہمیں معلوم ہیں الْمُسْتَقْدِمِيْنَ : آگے گزرنے والے مِنْكُمْ : تم میں سے وَلَقَدْ عَلِمْنَا : اور تحقیق ہمیں معلوم ہیں الْمُسْتَاْخِرِيْنَ : پیچھے رہ جانے والے
اور بلاشبہ ہم خوب جانتے ہیں تم میں سے آگے بڑھنے والوں کو بھی، اور ہم خوب جانتے ہیں پیچھے رہنے والوں کو بھی،
27۔ اللہ تعالیٰ کے کمال علم کا حوالہ وذکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ہم ایک برابر اور خوب جانتے ہیں آگے بڑھنے والوں کو بھی اور پیچھے رہنے والوں کو بھی وجود وموت کے اعتبار سے۔ نیز نماز کی صف اول میں اور صف جہاد میں آگے بڑھنے اور پیچھے رہ جانے والوں کو وغیرہ وغیرہ، مختلف اقوال ہیں اور یہ سب ہی مراد ہوسکتے ہیں۔ ان میں کوئی تعارض نہیں کہ اللہ تعالیٰ کا علم ان سب ہی مفاہیم ومطالب کو شامل اور عام ہے۔ الفاظ کا عموم بھی ان سب کو شامل ہے اور یہی بات دراصل یہاں بتانا مقصود ہے کہ اللہ تعالیٰ کا علم ہر لحاظ سے کامل اور اس کی سب ہی مخلوق کو شامل ہے۔ کوئی بھی چیز اس کے علم کے باہر نہیں ہوتی (ابن جریر، ابن کثیر، مراغی، جلالین، اور معارف وغیرہ) ۔ سو جو پہلے پیدا ہوئے اور جو بعد میں جن کی موت پہلے آئی اور جن کی بعد اور جو عبادات وغیرہ امور خیر میں آگے رہے اور جو پیچھے اللہ تعالیٰ ان سب کو ایک برابر جانتا ہے اور یہ صرف اسی وحدہ لاشریک کی صفت وشان ہے، دوسرا کوئی اس میں نہ اس کا شریک وسہیم ہے نہ ہوسکتا ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔
Top