Tafseer-e-Madani - Al-Hijr : 22
وَ اَرْسَلْنَا الرِّیٰحَ لَوَاقِحَ فَاَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَسْقَیْنٰكُمُوْهُ١ۚ وَ مَاۤ اَنْتُمْ لَهٗ بِخٰزِنِیْنَ
وَاَرْسَلْنَا : اور ہم نے بھیجیں الرِّيٰحَ : ہوائیں لَوَاقِحَ : بھری ہوئی فَاَنْزَلْنَا : پھر ہم نے اتارا مِنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان مَآءً : پانی فَاَسْقَيْنٰكُمُوْهُ : پھر ہم نے وہ تمہیں پلایا وَمَآ : اور نہیں اَنْتُمْ : تم لَهٗ : اس کے بِخٰزِنِيْنَ : خزانہ کرنے والے
اور ہم ہی بھیجتے ہیں ہواؤں کو بارآور بنا کر، پھر ہم ہی اتارتے ہیں آسمان سے پانی (ایک نہایت ہی پُر حکمت نظام کے تحت) ، سو (اس طرح اپنی رحمت و عنایت سے) ہم تمہاری سیرابی کا سامان کرتے ہیں، ورنہ تم ایسے نہیں کہ (اپنے طور پر اس طرح) اس کو سٹور کرسکو،
24۔ پانی کی عظیم الشان نعمت میں سامان غور و فکر : سو مخلوق کے لئے پانی کو اتارنا اور محفوظ رکھنا بھی اللہ تعالیٰ ہی کی قدرت وحکمت کا نتیجہ وثمرہ ہے چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ ہم نے آسمان سے پانی اتارا اور ہم نے تمہاری سیرابی کا سامان کیا ورنہ تمہارے بس میں نہیں کہ تم اس کو سٹور کرسکو، سو ہم نے نہایت پر حکمت طریقے سے تمہاری طرح طرح کی ضرورتوں کی تکمیل کے لئے ایسا کیا ورنہ تم ایسا نہیں کہ اس کو اپنے طور پر سٹور کرسکو، یہاں تک کہ مادی ترقی کے اس محیرالعقول دور میں بھی کوئی ایک حکومت تو کیا سب ترقی یافتہ اور متمدن حکومتیں ملکر کر بھی قدرت کے قائم کردہ اس عظیم الشان نظام کا کوئی متبادل پیش نہیں کرسکتیں۔ فسبحان اللہ الذی لاحد لقدرتہ ولا نہایۃ لرحمتہ جل وعلا۔ اور جب اس کی ان صفات و عنایات میں کوئی اس کا شریک نہیں تو پھر اس کی عبادت و بندگی میں کوئی اس کا شریک کس طرح ہوسکتا ہے ؟ سو پانی کے اس مابہ الحیات جوہر کو اتارنا اور پھر اس کو مختلف سمندروں، دریاؤں، ندیوں اور چشموں سوتوں وغیرہ کی صورت میں محفوظ اور سٹور کرنا بھی اسی وحدہ لاشریک کی قدرت وحکمت و عنایت کا نتیجہ وثمرہ ہے جس میں اس کی قدرت وحکمت اور اس کی رحمت و عنایت کے بڑے عظیم الشان اور چشم کشا پہلو پائے جاتے ہیں۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔
Top