Tafseer-e-Madani - Al-Hijr : 15
لَقَالُوْۤا اِنَّمَا سُكِّرَتْ اَبْصَارُنَا بَلْ نَحْنُ قَوْمٌ مَّسْحُوْرُوْنَ۠   ۧ
لَقَالُوْٓا : تو کہیں گے اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں سُكِّرَتْ : باندھ دی گئی اَبْصَارُنَا : ہماری آنکھیں بَلْ : بلکہ نَحْنُ : ہم قَوْمٌ : لوگ مَّسْحُوْرُوْنَ : سحر زدہ
تب بھی یہ (ماننے کی بجائے الٹا) یوں کہنے لگیں گے کہ ہماری تو نظر بندی کردی گئی ہے، بلکہ ہم لوگوں پر تو بالکل جادو ہی کردیا گیا ہے،1
15۔ منکرین کی ہٹ دھرمی کا ایک نمونہ ومظہر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اگر ہم ان لوگوں پر آسمان سے کوئی دروازہ بھی کھول دیں جس سے یہ اوپر چڑھنے بھی لگ جائیں تو بھی انہوں نے ماننے کی بجائے الٹایوں کہنا ہے کہ ہماری تو نگاہیں بند کردی گئیں بلکہ ہم پر جادو کردیا گیا، جس سے ہماری عقلیں حقیقت کے فہم واداراک سے عاجز آگئیں اور محض خیالی چیزیں ہم کو حقیقت کی صورت میں نظر آنے لگی ہیں۔ اور یہ کہ یہ جادوہم پر محمد نے کیا ہے۔ ﷺ ۔ (ابن کثیر، محاسن التاویل، مدارک التنزیل، صفوۃ التفاسیر، جامع، خازن وغیرہ) سو ایسے ہٹ دھرم لوگوں سے قبول حق کی کوئی امید کس طرح قائم کی جاسکتی ہے ؟ پس ایسے ہٹ دھرموں کے عناد اور ان کی ہٹ دھرمی سے اہل حق نہ کبھی افسردہ دل گیر ہوں اور نہ کبھی راہ حق میں سست روی دکھائیں سو اس سے ان کے عناد اور ہٹ دھرمی کا اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ فرشتوں کا اتارا جانا تو الگ رہا ان کے لیے اگر آسمان میں کوئی دروازہ بھی کھول دیا جائے جس سے یہ اوپر چڑھنے لگ جائیں تب بھی یہ ماننے کی بجائے یوں کہنے لگیں کہ ہماری آنکھیں بند کردی گئیں اور ہم پر جادو کردیا گیا۔ سو ایسے ہٹ دھرموں سے ایمان لانے کی کوئی امید کس طرح کی جاسکتی ہے۔ سو عناد اور ہٹ دھرمی محرومیوں کی محرومی ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top