Maarif-ul-Quran - Al-An'aam : 40
قُلْ اَرَءَیْتَكُمْ اِنْ اَتٰىكُمْ عَذَابُ اللّٰهِ اَوْ اَتَتْكُمُ السَّاعَةُ اَغَیْرَ اللّٰهِ تَدْعُوْنَ١ۚ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں اَرَءَيْتَكُمْ : بھلا دیکھو اِنْ : اگر اَتٰىكُمْ : تم پر آئے عَذَابُ : عذا اللّٰهِ : اللہ اَوْ : یا اَتَتْكُمُ : آئے تم پر السَّاعَةُ : قیامت اَغَيْرَ اللّٰهِ : کیا اللہ کے سوا تَدْعُوْنَ : تم پکارو گے اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو صٰدِقِيْنَ : سچے
کہو (کافرو) بھلا دیکھو تو اگر تم پر خدا کا عذاب آجائے یا قیامت آموجود ہو۔ تو کیا تم (ایسی حالت میں) خدا کے سوا کسی اور کو پکارو گے ؟ اگر سچے ہو (تو بتاؤ) ۔
اثبات توحید۔ قال اللہ تعالی، قل ارئیتکم۔۔۔ الی۔۔۔ ماتشرکون۔ ربط) ۔ ابتداء سورت سے اثبات توحید اور ابطال شرک کا مضمون چلا آرہا ہے اب ان آیات میں ایک خاص طریقہ پر اثبات توحید فرماتے ہیں مشرکین عرب بتوں کو خدائی کا کارکن سمجھتے تھے مگر جب کوئی مصیبت آن پڑتی تو اللہ ہی کو پکار تے تھے اور اسی سے دعا مانگتے تھے مقصود یہ ہے کہ جب یہ جانتے ہو کہ نفع ونقصان سب ہمارے ہی اختیار میں ہے اور تمہارے ان بتوں کا کوئی اختیار ہیں تو پھر کیوں ان کی عبادت کرتے ہو صرف ہماری پرستش کیوں نہیں کرتے چناچہ فرماتے ہیں اے نبی آپ ان مشرکین سے کہہ دیجئے کہ بھلا مجھ کو یہ بتلاؤ کہ اگر تم پر اللہ کا عذاب آوے یا تم پر قیامت ہی آجائے جو تمام مصیبتوں کا مجموعہ ہے تو کیا اس وقت بھی اللہ کے علاوہ کسی اور کو پکارو گے تم دعوائے اشراک میں سچے ہو یعنی جب تم بتوں کو پوجتے ہو اور ان کو خدا کا شریک سمجھتے ہو تو اگر تم اس اعتقاد میں سچے ہو تو مصیبت کے وقت بھی انہی کو پکارو تاکہ وہ تمہاری مدد کریں مگر اس وقت تم ایسا نہیں کرتے بلکہ اس وقت تم خاص اللہ ہی کو پکارتے ہو پس وہ اس مصیبت کو دفع کردیتا ہے جس کے دفع کرنے کے لیے تم دعا مانگتے ہو اور اگر چاہتا ہے اور جتنا چاہتا ہے اور اس وقت تم ان بتوں کو بھول جاتے ہو جن کو تم اللہ کے ساتھ شریک کرتے ہو یہ اللہ کی طرف سے الزام ہے کہ مصیبت اور سختی کے وقت تو تم خالص اللہ ہی کو پکارتے ہو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتے مگر فراخی اور راحت میں اللہ کو چھوڑ کر بتوں کا کلمہ پڑھنے لگتے ہو اگر تمہارے بت کچھ ہیں تو دونوں حالتوں میں ان کی طرف رجوع کیوں نہیں کرتے وہذا لقولہ تعالی، واذا مسکم الضر فی البحر۔۔۔ الی۔۔ الاایاہ۔ آیت۔
Top