Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Waaqia : 75
فَلَاۤ اُقْسِمُ بِمَوٰقِعِ النُّجُوْمِۙ
فَلَآ اُقْسِمُ
: پس نہیں میں قسم کھاتا ہوں
بِمَوٰقِعِ النُّجُوْمِ
: تاروں کے مواقع کی۔ غروب ہونے کی جگہوں کی
مجھے تاروں کی منزلوں کی قسم
حقانیت قرآن کریم و اثبات وقوع یوم عظیم : قال اللہ تعالیٰ : (آیت) ” فلااقسم بمواقع النجوم ....... الی ...... فسبح باسم رب العظیم “۔ (ربط) اس سے قبل حق تعالیٰ شانہ نے اپنی قدرت وخالقیت کے عظیم دلائل و شواہد ذکر فرماتے اور ان انعامات عظیمہ کو ظاہر فرمایا جو اس نے دنیا کی انسانوں پر فائض فرماتے اور ان عظیم نعمتوں کو انکی زندگی کا مدار بنایا اب اس کے بعد قرآن کریم کی حقانیت بیان کرتے ہوتے یہ ذکر فرمایا کہ روز ان عظیم نعمتوں کو انکی زندگی کا مداربنایا اب اسکے بعد کریم کی حقانیت بیان کرتے ہوتے یہ ذکر فرمایا کہ روز قیامت کیسا عظیم دن ہے اور قیامت کے احوال کیسے ہولناک ہوں گے اور یہ کہ قیامت کے روز کس طرح جزاء وسزا سے انسانوں کی قسمیں اور طبقات نظر آتے ہوں گے اور کون اپنی سعادت سے کامیابی حاصل کریں گے اور کون وہ بدنصیب ہوں گے جنکے حصہ میں محرومی اور عتاب خداوندی آئے گا ارشاد فرمایا۔ پس میں قسم کھاتا ہوں ستاروں کے چھپنے کی اور بیشک یہ بہت ہی بڑی قسم ہے اگر تم سمجھو کہ ستاروں کا نظام رفتار کیسا عجیب اور محکم ہے اور انکا طلوع و غروب بغیر کسی خلل اور فرق کے جاری ہے تو ایسی مخلوق کی عظمت اور اس کے محیرالعقول نظام محکم کو کائنات کے سامنے رکھتے ہوئے قسم کھاتا ہوں کہ یقیناً یہ کتاب جو محمد رسول اللہ ﷺ پر اتاری گئی قرآن کریم ہے جو بڑی ہی قدرومنزلت والی کتاب ہے جس کی عزت و کرامت کی کوئی انتہاء نہیں جو ایک چھپی ہوئی کتاب لوح محفوظ میں پہلے ہی سے محفوظ وموجود ہے کیونکہ یہ اللہ کا کلام قدیم ہے جو ہمیشہ ہی سے لوح محفوظ میں محفوظ ومستوررہا اور ازل ہی سے یہ طے کردیا گیا تھا کہ یہ قرآن کریم صرف نبی آخرالزمان محمد رسول اللہ ﷺ پر نازل کیا جائیگا اس کو صرف وہی چھوتے ہیں جو پاک بنائے۔ 1 حاشیہ (حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں کہ مطہرون سے مراد فرشتے ہیں کہ اس لوح کو سوائے فرشتوں کے اور کوئی چھو بھی نہیں سکتا اس سے یہ ظاہر فرمانا مقصود ہے کہ لوح محفوظ تک جب کسی کی رسائی ممکن نہیں تو بلاشبہ یہ کلام الہی لوح محفوظ سے بحفاظت تامہ نازل ہوا اور اس میں کسی قسم کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں یا ضمیر قرآن کریم کی طرف راجع ہے اور مراد یہی ہے کہ لوح محفوظ سے قرآن کو لانے میں فرشتوں کے سوا کوئی نہیں چھو سکتا اور چھونا ہاتھ سے بھی ہوتا ہے تو بغیر وضو اور طہارت کے قرآن کریم کے چھونے کی حرمت ثابت ہوگئی اور چھونا بمعنی تعلق اور مناسبت کا حاصل کرنا بھی ہے تو یہ معنی مفہوم ہونگے کہ قرآن کریم کے علوم اور حقائق سے صرف انہی لوگوں کو تعلق اور مناسبت ہوسکتی ہے جو اپنے اپنے اخلاق سے پاک باز ہیں، اور جن کے قلب نفاق وسوء خلق کی گندگی سے آلودہ ہیں ان کو علوم قرآنیہ سے کوئی تعلق ومناسبت نہیں ہوسکتی۔ امام مالک (رح) نے موطأ میں باسناد عبداللہ بن ابی بکر بن محمد عمرو بن حزم سے یہ روایت بیان کی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے جو فرمان لکھوا کر ان کے نام بھیجا تھا اس میں یہ تھا ان لا لیس القران الاطاھر اس وجہ سے فقہاء کا اس بات پر اجماع ہے کہ بغیر وضو قرآن کریم چھونا ممنوع ہے اور اس کا مرتکب گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوگا اور اسی حکمت کے پیش نظر وہ بات ہے جو حدیث عبداللہ بن عمر ؓ میں ہے کہ آنحضرت ﷺ نے منع فرمایا ہے کہ قرآن کریم دشمن کی سرزمین میں لے کر سفر کیا جائے اسی اندیشہ کے باعث کہ وہ مصحف قرآن کی توہین وبے حرمتی نہ کریں اور بغیر پاکی ممکن ہے قرآن کریم کو ہاتھ لگائیں، حضرت عمرفاروق ؓ کے اسلام لانے کے واقعہ میں مذکور ہے کہ انہوں نے اپنی بہن کو قرآن کریم پڑھتے ہوئے پایا تو بہن نے وہ اوراق چھپالئے اور عمرفاروق ؓ نے جب کہا کہ دکھاؤ مجھے تم کیا پڑھ رہے ہو تو کہا تم مشرک ہو اور نجس آدمی قرآن کو نہیں چھو سکتا ان کو پہلے غسل کے لیے کہا پھر ان کے ہاتھ میں وہ اوراق دیئے، 12) اتارا ہوا ہے یہ کلام پروردگار عالم کی طرف سے اور جو کلام رب العالمین کی طرف سے اتارا گیا ہو بلاشبہ وہ متکلم کی عظمتوں، اس کے کمالات اور حکمتوں کا مظہرا تم ہوگا جو حکمتیں اور عظمتیں اس کی مخلوقات سے ظاہر ہیں بلاشبہ وہی عظمتیں اس کے کلام میں بھی جلوہ گر ہونگی اور جیسے اس کی کائنات میں کسی بھی جگہ کوئی نقص اور عیب نہیں اس طرح اس کے کلام میں بھی کسی عیب اور نقص کا گذر نہیں ہوسکتا ایسے کلام پرتو کسی بھی صاحب عقل کو ہرگز کوئی تامل نہ کرنا چاہئے لیکن افسوس ایسا نہیں تو کیا اب بھی اس بات میں اس کے ماننے میں تم سستی کررہے ہو اور تم نے اپنی روزی یہی بنالی ہے کہ تم اس کو جھٹلاتے ہو۔ 2 حاشیہ 2 (آیت ) ” وتجعلون رزقکم “۔ کی تفسیر میں ابن جریر (رح) نے ہیثم بن عدی ؓ کی سند سے یہ بیان کیا ہے کہ بعض قبائل عرب مثلا از وشنوۃ میں لفظ رزق بمعنی شکر بولا جاتا تھا کہا جاتا تھا مارزق فلاں یعنی وہ شخص شکر سے محروم رہا امام احمد بن حنبل (رح) نے مرفوعا یہ معنی ذکرکئے ہیں شکر کم انکم تکذبون کہ تم نے اپنا شکر بس یہی بنایا ہے کہ تکذیب کرتے ہو یہ کہہ کر کہ فلاں فلاں ستارہ کے طلوع و غروب کی وجہ سے بارش برسی زید بن خالد الجہنی ؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے ایک روز مقام حدیبیہ میں ہم کو صبح کی نماز پڑھائی جبکہ رات میں بارش برسی تھی آپ ﷺ نے سلام پھیر کر لوگوں کی طرف رخ کرتے ہوئے فرمایا کہ میرے خدا تعالیٰ نے یہ فرمایا ہے کہ میرے بندوں نے صبح کی ہے اس طرح کہ کچھ مجھ پر ایمان لانے والے ہیں اور کچھ میرا کفر کرنے والے ہیں جس نے یہ کہا کہ ہمیں بارش برسی ہے اللہ کے فضل اور اس کی رحمت سے تو وہ مجھ پر ایمان لانے والا ہے اور جس نے یہ کہا کہ فلاں فلاں ستارہ کی وجہ سے بارش برسی تو وہ میرا کفر کررہا ہے اور کو کب (ستارہ) پر ایمان لارہا ہے۔ (صحیح بخاری ومسلم ) کبھی کہتے ہو کہ جادو ہے کبھی کہتے ہو کہ کہانت ہے یا شاعر کا کلام ہے اگر تم اللہ تعالیٰ کی باتوں کو جھٹلاتے ہو تو پھر کیوں نہیں تم ایسا کرتے کہ جس وقت جان حلقوم تک پہنچ جائے اور سکرات موت واقع ہونے لگیں اور اس وقت تم دیکھ رہے کہ کس قدر قریب ہیں تو اگر اے منکرو، تم خدا کی باتوں کو جھٹلاتے ہو اور تم کسی کے قابو میں نہیں ہو تو کیوں نہیں تم اس روح کو پھیر لیتے اگر تم سچے ہو کہ موت وحیات کا مالک اللہ نہیں اگر تمہارا یہ گمان درست ہے تو پھر تم کو چاہئے کہ یہ روح جو بدن سے پرواز کر وہی ہے اس کو واپس بدن کی طرف لوٹا دو اور یہ ظاہر ہے کہ دنیا کی کوئی طاقت جان نکلنے کے بعد روح کو دوبارہ نہیں لوٹا سکتی تو جس طرح یہ روح اور جان خدا کے قبضہ میں ہے اسی طرح ہر انسان کی جزاء وسزا بھی اسی کے قبضہ میں ہے اور اسکو کوئی لوٹانے پر قادر نہیں چناچہ یہ ہو کررہیگا اور ہر ایک کو اس کے عمل کا بدلہ ضرورملیگا پس اگر وہ مقرب لوگوں میں سے ہے تو اس کے واسطے راحت ہے اور روزی ہے یا ہوا کے جھونکے اور خوشبوئیں اور نعمتوں کے باغات اور اگر وہ داہنے والوں میں سے ہے تو پھر سلامتی ہے تیرے واسطے داہنے والوں سے اور اگر وہ ہے جھٹلانے والوں گمراہوں سے تو پھر مہمانی ہے کھولئے ہوئے پانی کی اور جن ہم کی دہکتی آگ میں جھونکے جانے کی سے کھولتے ہوئے پانی سے مہمانی کا آغاز ہوگا اور ٹھکانا جہنم ہوگا جس میں اسکو جھونک دیا جائے گا۔ بیشک یہ بات پختہ یقین کی ہے جو اللہ رب العزت کی قدرت و عظمت اور اس کی شان ربوبیت سے بلاشبہ واضح اور ثابت ہے تو اس پر اسے مخاطب یقین کر اور اس کی عظمت وکبریائی پر ایمان لاتے ہوتے پس اپنے رب عظیم کے نام کی پاکی بیان کرتا رہ مکذبین کی تکذیب اور ان کے جھٹلانے کی نہ کوئی پرواہ کرنی چائیے اور نہ اس سے دل پر رنج وغم کا اثر لینا چاہئے بلکہ تسبیح وتحمید میں مصروف رہنا ہی مومن کا کام ہے منکرین کی دل آزار بےہودگیاں انھی پر وبال جان بن کر ظاہر ہوں گی۔ حاشیہ (حضرات عارفین فرماتے ہیں تقویت قلب اور اطمینان باطن کے لئے سبحان اللہ والحمد للہ جیسے کلمات اکسیر کا درجہ رکھتے ہیں تسبیح وحمد سے قلب کو وہ قوت حاصل ہوتی ہے کہ انسان بڑے سے بڑے صدموں اور تکالیف کو برداشت کرلیتا ہے، حدیث شریف میں ہے۔ کلمتان خفیفتان علی اللسان ثقیلتان فی المیزان حبیبتان الی الرحمن سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم امام بخاری (رح) نے اسی حدیث پر اپنی کتاب کو ختم فرمایا۔ ) تسبیح وتحمید کی برکت سے قلب اوہام اور وساوس سے بھی پاک رہتا ہے اور انابت الی اللہ کی نعمت سے سرفراز ہوتا ہے۔ موت کے وقت انسانوں کے طبقات : (آیت) ” فلولااذا بلغت الحلقوم “۔ میں سکرات موت اور نزع روح کا ذکر کرتے ہوئے یہ فرمایا گیا کہ اسی وقت حق تعالیٰ کی طرف سے انسانوں کے طبقات متعین کردیئے جاتے ہیں اور جس طبقہ کا وہ مرنے والا انسان ہوتا ہے اس کے ساتھ وہی معاملہ ہوتا ہے۔ حدیث میں ہے کہ ملائکہ رحمت اہل ایمان کی روح قبض کرنے آتے ہیں تو ملائکہ کہتے ہیں ایتھا الروح الطیبۃ فی الجسد الطیب کنت تعمرینہ اخرجی الی روح وریحان ورب غیر غضبان “۔ یعنی اے پاکیزہ روح جو پاکیزہ بدن کی تعمیر اور نشوونما کررہی تھی نکل راحتوں اور نعمتوں کی طرف اور ایسے رب کی طرف جو راضی اور خوش ہے اسکے بالمقابل منکر وفاجر کو کہا جاتا ہے، اے روح نکل خدا کے غضب اور عذاب کی طرف اور جہنم کی اذیتوں اور مصیبتوں کی طرف اسی وجہ سے آنحضرت ﷺ میت کے دفن کے وقت بار بار یہ آیت تلاوت فرماتے (آیت ) ” یثبت اللہ الذین امنوا بالقول الثابت فی الحیوۃ الدنیا وفی الاخرۃ “۔ اور لوگوں سے فرمایا کرتے اے لوگو ! دعا کرو اللہ تعالیٰ اس کو ثابت قدم رکھے قول ثابت اور کلمہ ایمان کے ساتھ تو اس آیت میں تین طبقات کا بیان اس طرح فرمایا گیا (1) (آیت) ” فاماان کان من المقربین “۔ (2) (آیت) ” واما ان کان من اصحاب الیمین “۔ (3) (آیت) ” واما ان کان من المکذبین الضآلین “۔ کہ یا تو وہ شخص مقربین میں سے ہوگا مقربین کاملین کا گروہ وہ ہوا جن کے انعامات اور ان پر رحمتوں کی کوئی حد و انتہاء نہ ہوگی دوسرا گروہ اصحاب الیمین یعنی عام اہل ایمان کا ہوگا ان پر بھی رحمتوں کی کوئی حد وانتہانہ ہوگی دوسرا گروہ اصحاب الیمین یعنی عام اہل ایمان کا ہوگا ان پر بھی انعامات ہوں گے لیکن انکار درجہ مقربین سے بہرحال کم ہوگا۔ تیسرا طبقہ مکذبین ومنکرین کا ہوگا جن کے اوپر مرتے ہی عذاب کی سختیاں شروع ہوجائیں گی اہل ایمان کے لیے بشارت کا پیغام اس آیت مبارکہ میں حق تعالیٰ نے نازل فرمادیا ہے۔ (آیت) ” ان الذین قالوا ربنا اللہ ثم استقاموا تتنزل علیہم الملآئکۃ ان لا تخافوا ولا تحزنوا وابشروا بالجنۃ التی کنتم تو عدون نحن اولیآء کم فی الحیوۃ الدنیا وفی الاخرۃ ولکم فیھا ما تشتھی انفسکم ولکم فیہاما تدعون نزلا من غفور رحیم “۔ کہ جن لوگوں نے (اپنے اعتقاد اور عمل سے) یہ کہہ لیا کہ ہمارا رب اللہ ہے اور پھر اسی پر مضبوطی کے ساتھ جمے رہے تو ان پر فرشتے یہ پیغام بشارت لے کر اترتے ہیں کہ اے ایمان والو ! نہ ڈرو اور نہ غمگین ہو اور بشارت سنو اس جنت کی جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا ہم تمہارے دوست اور ولی ہیں۔ دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں اور تمہارے واسطے ہر وہ چیز ہے تو تم چاہو اور تمہارے واسطے ہر وہ چیز ہے جو تم طلب کرو جو ضیافت ومہمانی ہے رب غفور رحیم کی طرف سے۔ تو مقربین انعامات سے نوازے جائیں گے اصحاب الیمین نجات پائیں گے اور راحت و سکون سے جنت میں داخل ہوں گے لیکن منکرین ومکذبین خدا کی لعنت غضب اور عذاب جہنم میں مبتلا ہوں گے۔ اعاذنا اللہ منھا وادخلنا الجنۃ بکرمہ وفضلہ من الابرار امین یا رب العالمین برحمتک یا ارحم الراحمین ‘۔ تم بحمد اللہ تفسیر سورة الواقعۃ
Top