Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 253
تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ١ۘ مِنْهُمْ مَّنْ كَلَّمَ اللّٰهُ وَ رَفَعَ بَعْضَهُمْ دَرَجٰتٍ١ؕ وَ اٰتَیْنَا عِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ الْبَیِّنٰتِ وَ اَیَّدْنٰهُ بِرُوْحِ الْقُدُسِ١ؕ وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ مَا اقْتَتَلَ الَّذِیْنَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَتْهُمُ الْبَیِّنٰتُ وَ لٰكِنِ اخْتَلَفُوْا فَمِنْهُمْ مَّنْ اٰمَنَ وَ مِنْهُمْ مَّنْ كَفَرَ١ؕ وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ مَا اقْتَتَلُوْا١۫ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ یَفْعَلُ مَا یُرِیْدُ۠ ۧ
تِلْكَ
: یہ
الرُّسُلُ
: رسول (جمع)
فَضَّلْنَا
: ہم نے فضیلت دی
بَعْضَھُمْ
: ان کے بعض
عَلٰي
: پر
بَعْضٍ
: بعض
مِنْھُمْ
: ان سے
مَّنْ
: جس
كَلَّمَ
: کلام کیا
اللّٰهُ
: اللہ
وَرَفَعَ
: اور بلند کیے
بَعْضَھُمْ
: ان کے بعض
دَرَجٰتٍ
: درجے
وَاٰتَيْنَا
: اور ہم نے دی
عِيْسَى
: عیسیٰ
ابْنَ مَرْيَمَ
: مریم کا بیٹا
الْبَيِّنٰتِ
: کھلی نشانیاں
وَاَيَّدْنٰهُ
: اور اس کی تائید کی ہم نے
بِرُوْحِ الْقُدُسِ
: روح القدس (جبرائیل) سے
وَلَوْ
: اور اگر
شَآءَ اللّٰهُ
: چاہتا اللہ
مَا
: نہ
اقْتَتَلَ
: باہم لڑتے
الَّذِيْنَ
: وہ جو
مِنْ بَعْدِ
: بعد
ھِمْ
: ان
مِّنْ بَعْدِ
: بعد سے
مَا جَآءَتْھُمُ
: جو (جب) آگئی ان کے پاس
الْبَيِّنٰتُ
: کھلی نشانیاں
وَلٰكِنِ
: اور لیکن
اخْتَلَفُوْا
: انہوں نے اختلاف کیا
فَمِنْھُمْ
: پھر ان سے
مَّنْ
: جو۔ کوئی
اٰمَنَ
: ایمان لایا
وَمِنْھُمْ
: اور ان سے
مَّنْ
: کوئی کسی
كَفَرَ
: کفر کیا
وَلَوْ
: اور اگر
شَآءَ اللّٰهُ
: چاہتا اللہ
مَا اقْتَتَلُوْا
: وہ باہم نہ لڑتے
وَلٰكِنَّ
: اور لیکن
اللّٰهَ
: اللہ
يَفْعَلُ
: کرتا ہے
مَا يُرِيْدُ
: جو وہ چاہتا ہے
یہ پیغمبر (جو ہم وقتاً فوقتا) بھیجتے رہے ہیں ان میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے بعض ایسے ہیں جن سے خدا نے گفتگو فرمائی اور بعض کے (دوسرے امور میں) مرتبے بلند کئے اور عیسیٰ بن مریم کو ہم نے کھلی ہوئی نشانیاں عطا کیں اور روح القدس سے ان کو مدد دی اور اگر خدا چاہتا تو ان سے پچھلے لوگ اپنے پاش کھلی نشانیاں آنے کے بعد آپس میں نہ لڑتے لیکن انہوں نے اختلاف کیا تو ان میں سے بعض ایمان لے آئے اور بعض کافر ہی رہے اور اگر خدا چاہتا تو یہ لوگ باہم جنگ و قتال نہ کرتے لیکن خدا جو چاہتا ہے کرتا ہے
تیسرا پارہ ذکرفضائل رسل وبیان حال امم۔ قال تعالی، تلک الرسل فضلنا۔۔۔ الی۔۔۔ مایرید۔ ربط) ۔ گذشتہ آیت میں (وانک لمن المرسلین) میں انبیاء کرام کا اور ان کی امتوں کے معاملات کا ذکر فرمایا اور کافروں سے ان کے جہاد اور قتال کے واقعے اور انکی بےمثال اور خارق عادت فتح ونصرت اور تائید غیبی کا ذکر کیا اسی طرح اب آئندہ آیات میں رسل کے فضائل ودرجات اور ان کے کمالات اور معجزات کے ساتھ ان کی امتوں کے احوال اور انبیاء ورسل کے ساتھ ان کے اختلاف کو بیان فرماتے ہیں کہ باوجود آیات بینات اور دلائل واضحات کے دیکھ لینے کے پھر بھی ایمان نہ لائے اور حق سے اختلاف کیا اور انبیاء ورسل کی مخالفت کی اور حق کی دعوت اور تبلیغ میں مزاحم ہوئے اور اس لیے کہ اللہ نے ان کا شر اور فساد دفع کرنے کے لیے حضرات مرسلین کو جہاد کا حکم دیا اور اہل باطل کی طرف سے حضرات انبیاء کرام کی مخالفت جہاد و قتال کی مشروعت کا سبب بنی حضرات انبیاء اور ان کے اصحاب نے دین حق اور ہدایت کی بقا اور حفاظت کے لیے اور متقی اور پرہیزگاروں اور خدا کے پرستاروں کے تحفظ کے لیے جہاد کیا تاکہ اللہ کی اتاری ہوئی کتاب اور اس کی نازل کردہ ہدی یعنی ہدایت اور اسکی ہدایت پر چلنے والے متقی اور پرہیزگار اور نماز گزار بندے کفار ناہنجار کی مزاحمت سے محفوظ اور مامون ہوجاویں اور کفر کی یہ مجال نہ رہے کہ وہ دین حق کی طرف نظر اٹھا سکے۔ خلاصہ کلام یہ کہ گزشتہ آیات میں کافروں سے جہاد و قتال کا ذکر تھا اب اس آیت میں کافروں سے جہاد و قتال کا سبب بیان کیا گیا وہ یہ کہ انبیاء کرام کی مخالفت اور ان کی بےچون وچرا اطاعت سے سرتابی اور گردن کشی کی وجہ سے کافروں کی سرکوبی اور گردن کشی کا حکم نازل ہوا اس تقریر سے انشاء اللہ ان آتات کا سورة بقرہ کی ابتدائی آیات (ذالک الکتاب لاریب فیہ ھدی۔۔۔ الی۔۔ الصلوۃ) ۔ آیت۔ کے ساتھ بھی ربط ظاہر ہوجائے گا جو مزید غورفکر کا محتاج نہیں اور آئندہ آیات یعنی یا ایھا الذین آمنو انفقوا ممارزقنکم میں چونکہ خدا کی راہ میں خرچ کرنے کا ذکر ہے جس میں جہاد میں مالی امدا کرنا بھی داخل ہے اس یے ان آئندہ آیات کو بھی جس طرح گذشتہ آیات جہاد و قتال سے ربط ہے اسی طرح ان آیات کو سورة بقرہ کی ابتدائی آیات وممارزقنھم ینفقون سے بھی ربط ہے۔ اور یا ایھا الذین آمنوا انفقوا ممارزقنکم سے دور تک صدقات اور راہ خداوندی میں خرچ کرنے کی ترغیبات کا سلسلہ چلا گیا ہے اور اسکے بعد اللہ نے رہا سود کے احکام ذکر فرمائے چونکہ سود صدقہ اور خیرات کی ضد ہے اسلیے صدقات اور خیرات کے بعد سود کے احکام بیان فرمائے اور سودی کاروبار کرنے کو خدا اور اس کے رسول سے اعلان جنگ قرار دیا اس لیے عجب نہیں کہ سود خواری کا انجام دلوں پر مہر لگ جانا ہو کہ جس سے حق اور باطل اور حلال اور حرام کا فرق اس کو نظر نہ آئے پس جس طرح آیت یا ایھا الذین امنوا انفقوا ممارزقنکم سورة بقرہ کی اس ابتدائی ایت یعنی وممارزقنھم ینفقون سے مرتبط ہے اسی طرح عجب نہیں کہ احل اللہ البیع و حرام الربوا کی آیتوں کو ختم اللہ علی قلوبھم وعلی سمعھم۔ کے ساتھ کوئی خاص ربط ہو اور تجربہ اور مشاہدہ بھی کچھ اسی کا شاہد ہے اس لیے دیکھا یہ گیا ہے کہ سود خواروں کو کوئی نصیحت کارگر نہیں ہوتی ان کی حالت سواء علیھم انذرتھم ام لم تنذرھم۔ آیت۔ کانمونہ ہوتی ہے۔ نیز اول پارہ میں زیادہ تر یہود بےبہبود کی شناعتوں کا بیان تھا اور قرآن کریم میں ہے کہ یہود کے ملعون اور مغضوب ہونے کے اسباب میں سے ایک سبب ان کی سود خواری بھی ہے کماقال تعالی، واکلھم الربوا اور اکالون للسحت۔ اور حرام مال آدمی کو قسی القلب، سنگ دل نہ ہوجائیں اور اس اعتبار سے آیات ربا کا تعلق ثم قست قلوبکم من بعد ذالک فھی کا الحجارۃ اور اشد قسوۃ (آیت) سے بھی کوئی بعید نہیں الحمدللہ کہ ان آیات کاربط گزشتہ آیات سے بھی ظاہر ہوگیا اور سورة بقرہ کی ابتدائی آیتوں سے بھی مرتبط ہونا معلوم ہوگیا۔ ربط دیگر) ۔ گزشتہ آیت (وانک لمن المرسلین) میں حضور پرنور ﷺ کی رسالت کا بیان تھا کہ آپ اللہ کے بلاشبہ رسول مگر معاندین باوجود دلائل نبوت اور شواہد رسالت کے مشاہدہ کے آپ کی رسالت کو نہیں مانتے ان آیات میں آپ کی تسلی کا مضمون مذکور ہے کہ آپ ان معاندین کی تکذیب سے رنجیدہ نہ ہوں پہلے بھی بہت سے پیغمبروں کو قسم قسم کے دلائل نبوت اور شواہد رسالت دیے گئے مگر پھر بھی سب ایمان نہیں لائے آپ کا انکار کوئی نئی بات اور کوئی قابل تعجب امر نہیں کوئی پیغمبر ایسا نہیں گذرا کہ جس پر سب ایمان لے آئے ہوں لہذا آپ معاندین کی تکذیب اور کفر سے رنجیدہ نہ ہوں یہ آپ کی رسالت کا قصور نہیں یہ تقدیر خداوندی ہے اللہ کی مشیت بھی اسی طرح ہے کہ کوئی ایمان لائے اور کوئی کفر کرے۔ درکار خانہ عشق از کفر ناگزیراست دوزخ کر ابسوزد گربولہب نباشد۔ باقی رہا یہ امر کہ اس میں حکمت اور مصلحت کیا ہے سو وہ اللہ ہی کو معلوم ہے یہ قضاء وقدر کا سربستہ راز جو آج تک کسی پر منکشف نہیں ہوا وہ مالک مطلق ہے جس کو چاہے بینائی (ہدایت) دے اور جس کو چاہے نابینا (گمراہ) بنائے، لایسئل عما یفعل وھم یلبسون۔ آیت۔ کر ازھرہ آں کہ از بیم تو کشاید زبان جزبہ تسلیم تو زبان تازہ کردن باقرار تو نینگیختن علت از کار تو یہ سوال کرنا کہ اس کو مومن اور اس کو کافر کیوں بنایا یہ ایسا ہی سوال ہے کہ اس کو بینا اور اس کو نابینا کیوں بنایا جو جواب اس کا ہے وہی اس کا ہے اب آئندہ آیت میں خبر دیتے ہیں کہ ہم نے بعض رسل کو بعض پر فضیلت دی تاکہ خدا کی قدرت کا کرشمہ اور ہر رسول کی شان اعجاز کا ایک نمونہ دنیا کو نظر آئے۔ ہر گلے رارنگ وبوئے دیگر است۔ یہ پیغمبروں کی جماعت جن کا ہم نے ابھی وانک لمن المرسلین۔ میں ذکر کیا جن میں آپ بھی داخل ہیں اگرچہ وصف نبوت و رسالت میں سب شریک ہیں لیکن ہم نے علاوہ نبوت و رسالت بعض کو بعض پر ایک خاص فضیلت دی ہے یعنی ہر رسول کو کسی خاص خصوصیت اور خاص فضیلت کے ساتھ مخصوص کیا ہے جو دوسرے میں نہ پائی جائے تاکہ ہر ایک کا فضل و کمال الگ الگ نظر آئے کماقال تعالیٰ ولقد فضلنابعض النبین علی بعض واتینا داود زبورا۔ آیت۔ اور جیسا کہ رسول اللہ نے شب معراج میں آسمانوں پر انبیاء کرام کو درجہ بدرجہ دیکھا مطلب یہ ہے کہ انبیاء کرام اگرچہ نفس نبوت کی حیثیت سے برابر ہیں مگر مدارج اور مراتب کے اعتبار سے مختلف ہیں اور ان کے درجات جدا جدا ہیں فضائل و کمالات میں تمام انبیاء برابر نہیں چناچہ بعض ان میں سے ایسے ہیں جن سے اللہ نے بلاواسطہ فرشتہ کے کلام کیا جیسے موسیٰ اور ابتداء میں حضرت آدم سے بلاواسطہ فرشتوں کے کلام فرمایا جیسا کہ یا آدم انبءھم باسماء ھم۔ میں گزارا اور اخیر میں خاتم الانبیاء محمد صلی اللہ سے شب معراج میں بلاواسطہ کلام فرمایا اور بعضوں کو اپنی ہم کلامی کا شرف تو نہیں عطا کیا لیکن ان کو دوسرا شرف عطا کیا اور طرح طرح سے ان کے درجے بلند کیے جیسے داود (علیہ السلام) کو نبوت و رسالت کے ساتھ بےمثال بادشاہت بھی عطا کی۔ 1) ۔ بعض علماء کا قول ہے کہ رفع بعضھم درجات۔ آیت۔ میں بعض سے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) مراد ہیں کہ اللہ نے ان کو اپنا خلیل بنایا اور مقام خلت سے ان کو سرفراز فرمایا اور بعض کہتے ہیں کہ ادریس (علیہ السلام) مراد ہیں کماقال تعالی، ورفعناہ مکانا علیا۔ ایت۔ ابن عباس اور شعبی اور مجاہد سے منقول ہے کہ بعضھم سے سرور عالم سیدنا محمد رسول اللہ مراد ہیں اور جن کو اللہ نے تمام انبیاء پر ایک درجہ میں نہیں تمام درجات اور فضائل و کمالات میں بلند اور برتر کیا۔ 1۔ آپ کو تمام انبیاء کا امام اور خطیب اور سردار بنایا۔ 2۔ اور تمام امتوں کاشفاعت کرنے والا۔ 3۔ اور تمام نبیوں کا خاتم اور آخر بنایا۔ 4۔ اور آپ کو سب سے افضل اور اکمل کتاب عطا کی۔ 5۔ اور آپ کی شریعت کو سب شریعتوں سے زیادہ جامع بنایا۔ 6۔ اور تمام انبیاء سے بڑھ کر آپ کو معجزات عطا کیے۔ 7۔ اور آپ کو تمام عالم جن وانس کی طرف رسول بناکر بھیجا۔ 8۔ اور آپ کے پیرو تمام انبیاء کے پیرو وں سے زیادہ ہوں گے (9) اور سب سے پہلے آپ اپنی امت کو لے کر پل صراط سے گزریں گے۔ 10۔ اور سب سے پہلے آپ اپنی امت کو لے کر جنت میں داخل ہوں گے۔ وغیرہ وغیرہ۔ اور ہم نے عیسیٰ بن مریم کو ان کی نبوت اور رسالت کی صریح اور واضح نشانیاں عطا کیں تاکہ ان کی نبوت و رسالت میں کسی کو شبہ نہ رہے اور روح القدس یعنی جبریل امین کو ان کی تائید اور تقویت کے لیے مقرر کیا کہ ہر وقت یہود سے ان کی حفاظت کریں تاکہ مردوں کے زندہ کرنے اور مادرزاد اندھے اور نابینا کو تندرست کرنے سے کسی کو ان کی الوہیت (خدائی کا شبہ نہ ہو) اس لیے کہ اگر حضرت عیسیٰ خدا ہوتے تو اول تو دشمنوں سے کیوں ڈرتے دوم یہ کہ انک وجبریل امین کی حفاظت کی کیا ضرورت ہوتی معاذ اللہ کیا خدا بھی کسی کی حفاظت کا محتاج ہوتا ہے چونکہ یہود حضرت عیسیٰ کی نبوت و رسالت کے قائل نہ تھے اور نصاری ان کی الوہیت کے قائل تھے اس لیے پہلے جملہ واتینا عیسیٰ بن مریم البینت۔ میں یہود کے رد کے لیے حضرت عیسیٰ کی نبوت و رسالت کو بیان کیا اور دوسرے جملہ وایدنہ بروح القدس میں ان کی الوہیت کا رد کیا جس کے نصاری قائل تھے اور اگر اللہ چاہتا تو سب لوگوں کو دین حق پر متفق کردیتا اور پھر لوگ پیغمبروں کے بعد میں اختلاف نہ کرتے اور نہ آپس میں لڑتے خصوصا دلائل واضحہ کے بعد تو اختلاف کا نام ونشان ہی نہ رہتا اور اسلیے کہ دلائل واضحہ کا اقتضاء یہ تھا کہ سب حق پر متفق ہوجاتے لیکن باوجود دلائل واضحہ کے پھر حق کے قبول کرنے میں اختلاف کیا سو بعض ان میں سے ایمان لائے اور بعضوں نے کفر اختیار کیا اور نوبت قتل و قتال اور جنگ وجدال تک پہنچی اور اگر اللہ چاہتا تو باوجود ایمان اور کفر کے اختلاف کے پھر بھی یہ لوگ آپس میں نہ لڑتے کیونکہ یہ ممکن تھا کہ باوجود اختلاف مذہب کے ایک دوسرے سے تعریض نہ کریں لیکن اللہ کی حکمت اور مصلحت یہ ہے کہ یہ دنیا حق اور باطل کامیدان کارزار بنی رہے وہ حکیم مطلق حاکم مطلق جو چاہتا ہے کرتا ہے کسی کی مجال نہیں کہ کوئی اس پر اعتراض کرسکے یہ کیوں کیا اور یہ کیوں نہ کیا۔ اس تمام کلام سے آپ کو تسلی دینا ہے کہ انبیاء سابقین کی طرح آپ کی نبوت و رسالت بھی دلائل براہین اور آیات بینات سے ثابت ہے اور جس طرح بہت سے لوگ انبیاء سابقین پر باوجود آیات بینات کے ایمان نہیں لائے اسی طرح اگر بہت سے معاندین آپ کی نبوت اور رسالت کی تصدیق نہ کریں تو تعجب نہ کیجئے ایمان عام کسی امت میں نہیں ہوا کسی نے تصدیق کی اور کسی نے تکذیب کی اور اس میں اللہ کی حکمتیں ہیں جس کا علم سوائے اس کے کسی کو نہیں، ولوشاء ربک لامن من فی الارض کلھم جمیعا۔ آیت۔ (تفسیر غرائب البیان للنیسابوری ص 4 ج 3) ۔ 2) ۔ شروع آیت ولوشاء اللہ مااقتتل الذین۔ الخ۔ اور پھر اخیر آیت میں ولوشاء اللہ ماقتتلوا۔ فرمایا مفسرین کی ایک جماعت کے نزدیک یہ آیت تاکید کے لیے مکرر لائی گئی ہے اور شیخ الاسلام ابوالسعود فرماتے ہیں کہ یہ تکرار تاکید کے لیے نہیں بلکہ اس تنبیہ کے لیے ہے اس آیت کو مکرر لایا گیا تاکہ معلوم ہوجائے کہ لوگوں کا اختلاف اور باہمی قتل و قتال سب اللہ کے ارادہ اور مشیت سے ہے کوئی شی بغیر اللہ کی مشیت کے نہیں ہوسکتی۔ 3) ۔ اور جس حدیث میں یہ آیا ہے کہ پیغمبروں کے درمیان تفصیل اور مفاضلہ نہ کرو اس سے مراد اس تفضیل کی ممانعت ہے جو محض عصبیت اور قومی حمایت کی بناء پر ہو یا ایسی تفضیل کی ممانعت مراد ہے جو دوسرے نبی کی تنقیص اور تحقیر کا سبب بنے اور اسطرح بحمدہ تعالیٰ آیت اور حدیث میں کوئی تعارض نہیں رہے گا۔
Top