Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 190
وَ قَاتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ الَّذِیْنَ یُقَاتِلُوْنَكُمْ وَ لَا تَعْتَدُوْا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ
وَقَاتِلُوْا
: اور تم لڑو
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ
: راستہ
اللّٰهِ
: اللہ
الَّذِيْنَ
: وہ جو کہ
يُقَاتِلُوْنَكُمْ
: تم سے لڑتے ہیں
وَلَا تَعْتَدُوْا
: اور زیادتی نہ کرو
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
لَا يُحِبُّ
: نہیں پسند کرتا
الْمُعْتَدِيْنَ
: زیادتی کرنے والے
اور جو لوگ تم سے لڑتے ہیں تم بھی خدا کی راہ میں ان سے لڑو مگر زیادتی نہ کرنا کہ خدا زیادتی کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا
حکم نہم متعلق بہ قتال کفار۔ قال تعالی، وقاتلوا فی سبیل اللہ۔۔۔۔ الی۔۔۔۔ مع المتقین۔ گزشتہ آیات میں حج اور روزہ کے لیے خاص مہینہ کا ہونا بیان فرمایا کہ سوائے ان ایام مقررہ کے دوسرے ایام میں حج نہیں ہوسکتا اسی طرح ملت ابراہیمی میں یہ حکم تھا کہ چار مہنوں میں قتل و قتال حرام ہے، ذی قعدہ، ذی الحجہ، محرم، رجب۔ یہ چار مہینے اشہر حرم کہلاتے تھے اور یہ چاروں مہینے امن کے کہلاتے تھے ان دنوں میں تمام ملک عرب میں لڑائی موقوف ہوجاتی تھی اور کوئی کسی سے تعرض نہ کرتا تھا اس بناء پر نبی صلی اللہ نے ذی قعدہ الحرام س 6 ھجری میں صحابہ کی ایک کثیر جماعت کے ہمراہ عمراہ کا قصد فرمایا جب مکہ مکرمہ پہنچے تو مشرکین مکہ لڑنے کے لیے تیار ہوگئے اور مسلمانوں کو عمرہ کرنے اور مکہ میں داخل ہونے سے روک دیا بالاآخر اس پر صلح ہوئی کہ آپ اس وقت بدون عمرہ کیے ہوئے واپس ہوجائیں اور آئندہ سال آکر عمرہ کریں چناچہ آپ سال آئندہ ذی قعدہ 7 ہجری میں مع اصحاب عمرۃ القضاء کے لیے مکہ تشریف لائے تو اندیشہ ہوا کہ اگر مشرکین مکہ اس ماہ حرام میں خلاف عہدہم سے لڑنے پر تیارہوجائیں تو ہم کیا کریں اور شہر حرام اور بلد حرام میں کیوں کر لڑیں اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ اگر وہ تم سے لڑیں تو تم بھی ان سے لڑو مگر ابتداء اور زیادتی تمہاری طرف سے نہ ہونی چاہیے چونکہ گزشتہ آیات میں حج کا ذکر تھا حج کی مناسبت سے عمرہ حدیبیہ اور زمانہ حج اور عمرہ میں قتال کا حکم بیان فرمایا اس کے بعد پھر دور تک احکام حج کے بیان کا سلسلہ چلا گیا اصل مقصود عمرہ حدیبیہ کے متعلق حکم بتلانا تھا شہر حرام اور حالت احرام میں جہاد و قتال کا حکم عمرہ اور احرام کی تبیعت میں ذکر فرمایا اس لیے اس حکم کے بعد پھر حج کے احکام بیان فرمائے اور بےتکلف لڑو تم خدا کی راہ میں ان لوگوں سے جو تم سے لڑیں اور حدود شریعت سے تجاوز نہ کرو یعنی ماہ حرام اور سرزمین حرام میں اپنی طرف سے لڑائی کی ابتداء نہ کرو اور بچوں اور عورتوں اور بوڑھوں کو نہ قتل کرو اور نہ کسی کا مثلہ کرو یعنی ناک، کان وغیرہ نہ کاٹو اور نہ کسی کی آنکھ پھوڑو یہ سب حد سے تجاوز کرنا ہے بیشک اللہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں فرماتے اورا گر وہ خود حد سے تجاوزکریں اور عہد شکنی کریں اور تم سے لڑیں تو پھر تم ان کو مارو جہاں کہیں بھی پاؤ حل میں یاحرم میں اور نکال دو ان کو جہاں سے انہوں نے تم کو تنگ کرکے نکالا ہے یعنی مکہ سے یعنی تم کو اتنا ستایا کہ تم نکلنے پر مجبور ہوگئے ایسے لوگوں کو جہاں کہیں پاؤ مارو اور یہ خیال نہ کرو کہ ماہ حرام اور سرزمین حرم میں کیسے قتل و قتال کریں اس لیے کہ کفر وشرک کا فتنہ اور عداء اللہ کا غلبہ اور انکی شوکت کا فتنہ اور مفسدہ سرزمین میں قتل و قتال اور اخراج کے فتنہ سے کہیں زیاد سخت ہے ماہ محترم میں مار ڈالنا اتنا گناہ نہیں جتنا کہ خود علی الاعلان کفر وشرک کرنا اور دوسروں کو دین حق سے بچلانا اور گمراہ کرنا گناہ ہے قتل میں تو مصلحتیں اور منفعتیں ہوسکتی ہیں لیکن کفر اور شرک سراسر شرمحض ہے اس میں کسی مصلحت اور منفعت کا امکان نہیں لہذآ تم اس کفر کے شر اور فتنہ کے ازالہ کے لیے کمربستہ رہو اور اس کا خاص طور پر لحاظ رکھو کہ مسجد حرام کے قریب ان سے نہ لڑو تاوقتیکہ وہ اس جگہ خود تم سے نہ لڑیں اس لیے کہ مسجد حرام اور حرم کا احترام بہت ضروری ہے پس اگر وہ کفر ناہنجار مسجد حرام کی حرمت اور احترام کو ملحوظ نہ رکھیں اور تم سے اس مسجد میں قتال کریں تو پھر تم کو اجازت ہے کہ تم بےکھٹکے ان کو مارو ایسے کافروں کی کہ جو حرم کی حرمت کو ملحوظ نہ رکھیں یہی سزا ہے یعنی بلاشبہ مکہ جائے امن ہے لیکن جب انہوں نے ابتداء کی اور تم پر ظلم کیا اور محض اللہ پر ایمان لانے کی وجہ سے تمہاری ایذارسانی میں کوئی کسر نہ چھوڑی تو اب مستحق امن کے نہ رہے جہاں پاؤ مارو پس اگر یہ لوگ اب بھی کفر اور شرک سے باز آجائیں یعنی تمہارے قتل کے بعد کفر سے توبہ کرلیں اور مسلمان ہوجائیں تو ان کی توبہ قبول ہے اور گزشتہ کیا ہوا سب معاف ہے اسلام اور توبہ کے بعد کسی گزشتہ خون کامواخذہ اور مطالبہ نہ ہوگا اور فقط معافی پر اکتفا نہیں فرماتے بلکہ انعام و احسان اور مہربانی بھی فرماتے ہیں اس لیے کہ تحقیق اللہ بہت بخشنے والا اور معاف کرنے والا ہے اسلام اور توبہ کے بعد تمام گزشتہ گناہوں کو معاف فرمادیتے ہیں لیکن حالت کفر میں رحمت نہیں فرماتے کیونکہ کفر وشرک محل رحمت نہیں بلکہ مورد غض ولعنت ہے اور اے مسلمانو جب تم کو یہ معلوم ہوگیا کہ کفر محل رحمت نہیں تو ان کافروں سے لڑو اور ان اعداء اللہ سے اس وقت تک جنگ کا سلسلہ جاری رکھو جب تک کہ کفر اور شرک کا فتنہ اور فساد ختم نہ ہوجائے اور خالص حکم اللہ ہی کا چلنے لگے یعنی کفر مغلوب ہوجائے اور اسلام غالب آجائے کہ کفر کو اسلام کے مقابلہ میں سراٹھانے کی مجال باقی نہ رہے اور کفر اسلام کے سامنے ہتھیا ار ڈال دے اور کفر میں اتنی طاقت نہ رہے کہ اسلام اور مسلمانوں کے کسی دینی یا دنیوی امر میں مزاحمت کرسکے شروع آیت میں اصل قتال کا وجوب بیان فرمایا تھا اور اس آیت میں جہاد و قتال کی غرض وغایت بیان فرمائی کہ جہاد سے مقصد کفر کے فتنہ کو ختم کرنا ہے اس لیے کہ اللہ کی زمین پر کفر سے بڑھ رک کوئی فتنہ نہیں پس اگر یہ کافر شرک اور کفر کے فتنہ اور فساد سے باز آجائیں تو پھر ان سے کوئی زیادتی اور دست درازی نہ کی جائے اس لیے کہ دست درازی سوائے ظالموں اور ستم گاروں کے اور کسی پر روا نہیں اور شر اور فساد سے باز آجانے کے بعد ظالم نہیں رہے عمرہ حدیبیہ میں صحاہ کو یہ تردد تھا کہ اگر کفار سے لڑائی کی نوبت آئی جیسا کہ بظاہر غالب گمان ہے تو اگر خاموش رہیں تو مشکل اور اگر ان سے جنگ کریں تو ایک تو سرزمین حرم کی بےحرمتی اور دوسرے ماہ محترم یعنی ذی قعدہ کی بےحرمتی ذی قعدہ، ذی الحجہ اور محرم، رجب یہ مہینے اشہر حرم اور اشہر حرام کہلاتے تھے ان میں قتل و قتال ممنوع تھا مکان محترم یعنی ارض حرم کے متعلق جو تردد تھا اس کا گزشتہ آیات میں جواب دیا اب ان آیات میں زمان محترم یعنی شہر حرام کی بےحرمتی کا جو تردد تھا اس کا جواب ارشاد فرماتے ہیں اور اے مسلمانوں تم کو مکان محترم میں جنگ وجدال کے متعلق جو تردد تھا وہ زائل کردیا گیا رہا زمان محترم یعنی شہر حرام میں جنگ کے متعلق جو تردد تھا سو اس کا جواب یہ ہے کہ حرمت والا مہینہ حرمت والے مہینہ کے بدلہ اور عوض میں ہے اگر وہ اس مہینہ کی حرمت کا لحاظ اور ادب رکھیں اور تم سے نہ لڑیں تو تم بھی اس مہینہ کی حرمت کا ادب اور لحاظ کرکے ان سے نہ لڑو اور وجہ یہ ہے کہ حرمت کی چیزوں میں عوض اور بدلہ ہے یعنی برابری ہے پس اگر وہ اس شہر حرام کا احترام نہ کریں تو تم بھی اس کا احترام نہ کرو اور اگر وہ اس محترم مہینہ میں تم پر کوئی زیادتی کریں تو تم بھی اس پر اسی قدر زیادتی کرو جس قدر کہ انہوں نے تم پر کی ہے اور زیادتی کا بدلہ لینے میں اللہ سے ڈرتے رہو کہیں زیادتی کا بدلہ لینے میں تم سے زیادتی نہ ہوجائے کہ اپنے حق سے زائد بدلہ لے لو اور مستقبل میں کافروں کے غلہ کے خطرہ کو خاطر ہی میں نہ لاؤ اللہ تمہارے ساتھ ہے تم یقین رکھو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے اور فتح اور کامیابی کا تمام دارومدار اللہ کی معیت اور اس کی نصرت وحمایت پر ہے اور بغیر تقوی اور پرہیزگاری اللہ کی معیت حاصل نہیں ہوسکتی حاصل ان آیات شریفہ کا یہ ہے کہ حدود حرم اور شہر حرام میں تم ابتداء بالقتال نہ کرو اور اگر کفار ابتداء باتصال کریں تو تم قتال سے دریغ نہ کرو یہ تمہارا قتل و قتال بلد حرام اور شہر احرام کی حرمت کے منافی نہیں جیسے ابتداء کسی مسلمان کو قتل کرنا روا نہیں لیکن قصاص میں کسی مسلمان کو قتل کرنا خون ناحق نہیں کہلاتا۔ 1) ۔ ربیع بن انس فرماتے ہیں کہ جہاد کے بارے میں جو آیت سب سے پہلے نازل ہوئی وہ یہ آیت ہے یعنی وقاتلوا فی سبیل اللہ۔۔ الی۔۔ تعتدوا۔ آیت۔ ابتداء میں یہی حکم تھا کہ جو لوگ آپ سے قتال کریں آپ ان سے قتال کریں اور جو آپ سے قتال نہ کریں آپ بھی ان سے قتال نہ کریں بعد میں یہ حکم اقتلوالمشرکین کا فہ۔ سے منسوخ ہوگیا یعنی تمام مشرکین سے قتال کرو خواہ وہ تم سے قتال کریں یا نہ کریں۔ اور صدیق اکبر اور سعید بن جبیر اور زہری سے منقول ہے کہ سب سے پہلی آیت جو جہاد و قتال کے بارے میں نازل ہوئی وہ سورة حج کی یہ آیت ہے اذن للذین یقاتلون۔۔ الی۔۔ لقدیر۔ آیت۔ امام ابوبکر رازی فرماتے ہیں کہ جائز ہے کہ ابتداء بالقتال کرنے والوں سے قتال کی اجازت میں سب سے پہلی آیت وقاتلوفی سبیل اللہ الذین یقاتلونکم۔ اور عام کافروں سے جہاد و قتال کی اجازت کے بارے میں خواہ وہ ابتداء بالقتال کریں یا نہ کریں سورة حج کی آیت پہلی آیت ہو یعنی تمام کفار سے جہاد و قتال کی اجازت میں پہلی آیت اذن للذین یقاتلون بانھم ظلموا۔ آیت۔ ہوکذا فی احکام القرآن ص 257 ج 1) ۔ 2) ۔ فی سبیل اللہ کا مطلب یہ ہے کہ محض کلمۃ اللہ کو بلند کرنے کے لیے جہاد و قتال ہو قومیت اور وطنیت کی بناء پر نہ ہو حدیث میں ہے کہ جو قتال حمیت اور قومیت اور اظہار شجاعت کے لیے ہو وہ فی سبیل اللہ ہنیں جو قتال محض اس لیے ہو کہ اللہ کا کلمہ بلند ہو وہ فی سبیل اللہ ہے۔ 3) ۔ جمہور ائمہ دین کا مسلک یہ ہے کہ اشہر حرام میں قتل و قتال ابتداء میں ممنوع تھا بعد میں اجازت ہوگئی مگر بہتر اب بھی یہی ہے کہ اشہر حرم میں اتبداء بالقتال نہ کی جائے، اور بعض علماء کا قول ہے کہ آیت کا حکم اب بھی باقی ہے منسوخ نہیں ہوا اور اب بھی حرام اور اشہر حرم میں ابتداء بالقتال حرام ہے اور یہی مجاہد کا قول ہے صحیح بخاری میں اور مسلم میں بھی اس کی تائید ہوتی ہے کہ یہ شہر یعنی مکہ ہمیشہ کے لیے حرام ہے صرف میرے لیے ایک ساعت کے واسطے حلال کردیا گیا باقی قیامت تک حرام ہے یہاں کا گھانس اور تنکا بھی نہ کاٹا جاوے اور نہ یہاں کا شکار بدکایاجاوے اور جو لوگ نسخ کے قائل ہیں وہ یہ کہتے ہیں کہ ابن خطل مسجد حرام میں قتل کیا گیا حالانکہ وہ خانہ کعبہ کے پردہ سے لٹکا ہوا تھا جواب یہ ہے کہ یہ قتل اس ساعت میں ہوا کہ جس ساعت میں مکہ میں قتل و قتال آپ کے لیے حلال کردیا گیا تھا۔
Top