Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 172
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِلّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ اِیَّاهُ تَعْبُدُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
كُلُوْا
: تم کھاؤ
مِنْ
: سے
طَيِّبٰتِ
: پاک
مَا رَزَقْنٰكُمْ
: جو ہم نے تم کو دیا
وَاشْكُرُوْا
: اور شکر کرو
لِلّٰهِ
: اللہ کا
اِنْ كُنْتُمْ
: اگر تم ہو
اِيَّاهُ
: صرف اسکی
تَعْبُدُوْنَ
: بندگی کرتے ہو
اے اہل ایمان جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو عطا فرمائی ہیں ان کو کھاؤ اور اگر خدا ہی کے بندے ہو تو اس (کی نعمتوں) کا شکر بھی ادا کرو
خطاب خاص بہ اہل اختصاص۔ قال تعالی، یا ایھا الذین آمنو کلوا من طیبات۔۔۔ الی۔۔۔ رحیم۔ ربط) ۔ گزشتہ آیات میں خطاب عام تھا اور اس آیت میں خاص اہل ایمان کو خطاب ہے اشارہ اس طرف ہے کہ ایمان اور محبت خداوندی کا اقتضاء یہ ہے کہ خدا کے رزق کو کھاؤ اور شکر کرو کلو من رزق ربکم وشکرولہ۔ آیت۔ نعمت کے استعمال سے منع کی محبت پیدا ہوتی ہے اور شکر کرنے سے نعمت میں زیادتی ہوتی ہے نیز احادیث سے ثابت ہے کہ اکل حلال سے دعا اور عبادت قبول ہوتی ہے اور اکل حرام سے دعا اور عبادت قبول نہیں ہوتی اکل حلال سے مسجاب الدعوات ہوجاتا ہے چناچہ فرماتے ہیں کہ اے ایمان والو ایمان اور محبت کا یہ مقتضی نہیں کہ تم اپنے خیال سے لذید اور پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو عطا کی ہیں ان کو رغبت سے کھاؤ عاشق تو معشوق کے ہاتھ کی دی ہوئی تلخ چیز کو بھی شیریں سمجھ کر کھاتا ہے تو ہمارے رزق کو اس خیال سے کھاؤ کہ ہم نے تم کو یہ رزق دیا ہے اسباب اور وسائط کو محض پردہ سمجھو اصل مالک اور معطی ہم ہیں عطیہ کے ساتھ بےرغبتی معطی کے ساتھ بےرغبتی کو موہم ہے لہذا منعم حقیقی کی طرف سے جو نعمت آئے اس کو بصد شوق ورغبت استعمال کرو تاکہ منعم تم سے راضی ہوجائے اور یہ مت سمجھو کہ پاکیزہ چیزوں کے استعمال سے حظ نفس میں گرفتار ہوجائیں گے جو عبادت سے غفلت کا سبب بنے گا اس کی تدبیر یہ کرو کہ تم اللہ کا شکر کرو تاکہ تمہاری یہ لذت عین عبادت بن جائے کیونکہ پاکیزہ رزق کھانے سے اللہ کی محبت پیدا ہوگی اور محبت سے شکر نکلے گا اور شکر ایک عظیم عبادت ہے جس سے اللہ کی نعمت اور غایت میں زیادتی ہوتی ہے اور اس طرح تم لذت کو عبادت بناسکتے ہو اور اگر تم خالص اللہ کی عبادت کرتے ہو تو اپنے خیال کو اس میں دخل نہ دو اس لیے کہ عبادت سے مقصود رضاء حق ہے وہ جس طرح بھی حاصل ہو۔ چوں طمع خواہد زمن سلطان دیں خاک برفرق قناعت بعد ازیں۔ الغرض پاکیزہ چیزوں کا کھانا ایمان اور محبت کے منافی نہیں البتہ حرام چیزوں کا استعمال اللہ کی ناراضی اور اس سے دوری کا سبب ہے چناچہ فرماتے ہیں جزایں نیست کہ اللہ نے تم پر صرف ایسی چیزوں کو حرام فرمایا جو جسمانی اور روحانی حیثیت سے تمہارے لیے مضر ہیں ایک مردار کو جو خود بخود مرگیا ہو یا شرعی طریقہ سے ذبح نہ کیا گیا ہو اور بہتے ہوئے خون کو اور خنزیر کے گوشت کو کیونکہ یہ جانور حرص اور بےحیائی اور بےغیرتی اور نجاست خوری میں مشہور ہے جو قومیں خنزیر کھاتی ہیں ان سے حیا اور عزت وناموس رخصت ہوجاتی ہے نیز یہ جانور انسان کے فضلہ کو بہت رغبت کے ساتھ کھاتا ہے اور فضلہ انسانی خنزیر کی خاص خوراک ہے اور اس کو گوشت پوست زیادہ تر فضلہ انسانی سے پیدا ہوتا ہے لہذا خنزیر کا گوشت کھانا گویا کہ اپنا ہی فضلہ کھانا ہے اور اس لیے اللہ نے اس کی نسبت فرمایا فانہ رجس۔ یعنی یہ نجس العین ہے۔ اور حرام کیا اللہ نے اس جانور کو جو بقصد تقرب غیر اللہ کے نام زد کردیا گیا ہو جس جانور کی جان کو اللہ کے سوا کسی بت یا کسی نبی یا ولی کی روح کے لیے نذر کردیا جائے اور ان کی رضا خوشنودی کے لیے اس کو ذبح کیا جائے تو اس جانور کا کھانا حرام ہے اگرچہ ذبح کے وقت اللہ کا نام لیا گیا ہو اس لیے کہ جانور کی جان صرف اللہ کی ملک ہے آدمی کی ملک نہیں کہ دوسرے کو بخش دے اس لیے جانور کی جان کو غیر اللہ کے نامزد کرنا صریح شرک ہے اور ظاہر ہے کہ شرک کی نجاست اور گندگی تمام نجاستوں سے زیادہ سخت ہے لہذا جو جانور غیر اللہ کے نام زد کردیا جائے تو اس شرک کی نجاست اور خباثت اس جانور میں اس درجہ سرایت کرجاتی ہے کہ اگر ذبح کے وقت اللہ کا نام بھی لیاجائے تب بھی وہ جانور حلال نہیں ہوتا جیسے کتا اور سور خدا کا نام لے کر ذبح کرنے سے بھی حلال نہیں ہوتا آخر مردار اسی وجہ سے تو حرام ہے کہ اس پر اللہ کا نام نہیں لیا گیا لہذا جو جانور غیر اللہ کے نام زد کردیا جائے وہ بدرجہ اولی حرام ہوگا البتہ اگر غیر اللہ کے نامزد کرنے کے بعد ذبح سے پہلے ہی اپنی اس فاسد نیت سے توبہ کرلے اور اس ارادہ فاسد سے رجوع کرلے تو پھر وہ جانور اللہ کے نام پر ذبح کرنے سے حلال ہوجاتا ہے حدیث شریف میں آیا ہے، لعن اللہ من ذبح لغیر اللہ۔ اللہ کی لعنت ہے اس شخص پر جو غیر اللہ کی تعظیم اور تقریب کی نیت سے جانور ذبح کرے۔ لغیر اللہ کے معنی یہ ہیں کہ نیت غیر اللہ کی ہو خواہ ذبح کے وقت اللہ کا نام لے یا نہ لے اسی طرح مااھل بہ لغیر اللہ کے معنی یہ ہیں کہ جو جانور غیر اللہ کے نامزد کردیا گیا ہو جس سے مقصود غیر اللہ کی تعظیم ہو وہ حرام ہے خواہ ذبح کے وقت اللہ کا نام لیا گیا ہو یا نہ لیا گیا ہو یہ لفظ قرآن کریم میں چار جگہ آیا ہے اور سب جگہ مااھل بہ لغیر اللہ فرمایا اور کسی جگہ یہ نہیں فرمایا ماذبح باسم غیر اللہ کہ غیر اللہ کا نام پر ذبح کیا گیا ہو غیر اللہ کا نام لے کر ذبح کرنا اور ہے اور غیر اللہ کے تقرب اور رضاحاصل کرنے کے لیے ذبح کرنا اور ہے اور ان دونوں میں بہت بڑا فرق ہے لغیر اللہ اور باسم غیر اللہ کا فرق معمولی استعداد والوں پر بھی مخفی نہیں اہلال کے لغوی معنی عربی زبان میں شہرت اور آواز دینے کے ہیں لفظ اہلال لغت عرب میں ذبح کے معنی میں نہیں آتا چناچہ سورة مائدہ میں مااھل لغیر اللہ کے بعد ماذبح علی النصب کو علیحدہ ذکر فرمایا معلوم ہوا کہ اہلال لغیر اللہ اور شے ہے اور ذبح لغیر اللہ اور شے ہے۔ حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی قدس سرہ اللہ نے آیت مااھل بہ لغیر اللہ کی تفسیر میں 45 صفحہ پر ایک طویل مکتوب تحریر فرمایا ہے جو فارسی میں ہے اور عجیب و غریب حقائق ومعارف پر مشتمل ہے اس وقت ہم اس کا خاص اور اہم اقتباس ہدیہ ناظرین کرتے ہیں، وھو ھذا۔ حلت اور حرمت کا دارومدار نیت پر ہے اور ذکر لسانی اس نیت قلبی کا ترجمان ہے اس لیے بغیر ذکر لسانی نیت قلبی کی اطلاع ناممکن ہے حدیث میں ہے، انماالاعمال بالنیات۔ عمل کی حقیقت یہی نیت قلبی ہے اور حرکات خاصہ صورت میں عمل ہیں اگر عمل ہے اور نیت نہیں تو جسم بےجان ہے اور کسراب بقیعۃ یحسبہ الظمان ماء۔ آیت۔ کا مصداق ہے معلوم ہوا کہ حلت اور حرمت کی علت ذبح کے وقت فقط زبان سے اللہ یا غیر اللہ کا نام لینا نہیں بلکہ حلت کی اصل علت خاص اللہ کی نیت ہے اور حرمت کی اصل علت غیر اللہ کی نیت ہے اور یہ آیت فکلوا مماذکراسم اللہ علیہ ان کنتم بایاتہ مومنین۔ آیت۔ میں فقط ذکر لسانی مراد نہیں اس لیے کہ اصل ذکر اور ذکر حقیقی وہ ذکر قلبی ہے اور ذکر لسانی کو اس لیے ذکر کہا جاتا ہے کہ وہ ذکر قلبی کا ترجمان ہے اس لے کہ اگر کوئی شخص دل سے کسی کی یاد میں محو ہو اور زبان سے ساکت ہو تو وہ ذاکر سمجھا جاتا ہے لیکن اگر زبان سے کسی کا نام لے اور دل میں کوئی اور بسا ہوا ہو تو حقیقت شناس لوگوں کے نزدیک یاد کرنے والوں میں اس کا شمار نہیں ہوسکتا نیت قلبی ایمان کی طرح باطنی ہے اور ذکر لسانی کلمہ شہادت کی طرح اس کا ترجمان ہے کلمہ شہادت کو ایمان کی حقیقت نہیں کہا جاسکتا ورنہ لازم آئے گا کہ مومن کلمہ اسلام کے تلفظ کے وقت مومن ہو اور اس تلفظ سے پہلے مومن نہ ہو اس طرح جس شخص نے کسی جانور کے متعلق نیت تو غیر اللہ کی کی اور اس جانور کو غیر خدا کے لیے تجویز کیا مگر ذبح کے وقت زبان سے نام اللہ کا لیا تو اس کا اعتبار نہ ہوگا اس لیے کہ تقرب غیر اللہ کی نیت کے بعد ذبح کے وقت محض زبان سے اللہ کا نام لیناعمل بےروح ہے۔ مشرکین عرب نیت بھی غیر اللہ ہی کی کرتے تھے اور ذبح کے وقت بھی نام غیر اللہ کا ہی لیتے تھے اور مومنین مخلصین نیت بھی خاص اللہ ہی کی کرتے تھے اور نام بھی خاص اللہ ہی کا لیتے تھے اور مبتدعین نیت تو غیر اللہ کی اور ذبح کے وقت نام لیتے ہیں اللہ کا یہ بین بین صورت شرک بھی ہے اور نفاق بھی ہے کہ صورت توحید کی ہے اور معنی شرک کے ہیں اس تیسری قسم کا مصداق اس امت کے مشرک ہیں، ومایومن اکثرھم باللہ الا وھم مشرکون۔ آیت۔ اول دو صورتوں میں ظاہر اور باطن میں کوئی تخالف نہیں اس لیے کہ اس کا حکم ظاہر ہے اور اس تیسری صورت میں ظاہر اور باطن میں تخالف ہے اس لیے کہ باطن میں نیت تو ہے غیر اللہ کی اور ظاہر میں ذبح کے وقت نام ہے اللہ کا، اس لیے اعتبار ظاہر کانہ ہوگا ایسا جانور اگرچہ ظاہر میں فکلو مماذکراسم الہ علیہ۔ کی قسم سے معلوم ہوتا ہے لیکن باطن اور حقیقت میں لاتاکلوا ممالم یذکراسم اللہ علیہ۔ کے قبیل سے ہے جس کا مقتضی صریح ممانعت اور حرمت ہے ذکر لسانی کو اگر حلت اور حرمت میں داخل ہے تو باعتبار صورت کے ہے اور مرتبہ ثانیہ میں ہے اور ذکر پنہانی اور نیت اندرونی کو باعتبار حقیقت کے مرتبہ اولی میں داخل ہے یہ ناممکن ہے کہ حلت و حرمت میں ذکر لسانی کو تو دخل ہو اور ذکر پنہانی کو اس میں دخل نہ ہو پس جس جانور میں نیت غیر اللہ کی ہو اور ذبح کے وقت اللہ کا نام لیاجائے تو اس کی حقیقت تو دوسری قسم کی ہوگی اور صورت دوسری قسم کی ہوگی اور جب صورت اور حقیقت میں تعارض اور تخالف ہو تو ترجیح حقیقت کو ہوگی۔ نیز جان کی نذر اللہ ہی کے لیے مخصوص ہے غیر اللہ کے لیے جان کی نذر جائز نہیں اور اگر بالفرض جان کی نذر غیر اللہ کے لیے جائز ہوتی تو قربانی من جملہ عبادات کے نہ ہوتی اور قربانی اور غیر قربانی کے احکام نیت کے فرق پر مبنی ہیں۔ بطور احتمال عقلی یہاں ایک چوتھی قسم اور بھی نکل سکتی ہے جو اس قسم ثالث کا بالکل عکس ہے وہ یہ کہ نیت تو ہے خاص اللہ کے لیے نذر کی مگر ذبح کے وقت نام لیاجائے غیر اللہ کا یہ قسم آج تک کبھی وجود میں نہیں آئی محض احتمال عقلی کا درجہ ہے وجود نفس الامری سے اس کو کوئی حصہ نہیں ملا نیز جاننا چاہیے کہ آیت شریفہ مااھل بہ لغیر اللہ میں اہلال باعتبار زمانہ کے عام ہے وقت ذبح کے ساتھ مخصوص اور مقید نہیں اور جن حضرات نے عندالذبح زیادہ فرمایا ہے اور ان کی مراد تقیید اور تخصیص نہیں بلکہ یہ لفظ اس لیے زیادہ کیا ہے کہ نیت سابقہ کا علم اور ظہور ذبح کے وقت ہوتا ہے اگر اللہ کے تقرب کی نیت ہے تو ذبح کے وقت اللہ کا نام لے گا اور اگر غیر اللہ کی نیت کی ہے تو ذبح کے وقت غیر اللہ کا نام لے گا نزول آیت کے زمانہ میں غیر اللہ کی نذر اور اللہ کی نذر میں امتیاز اور فرق اسی طرح ہوتا تھا کہ ذبح کے وقت اللہ کا نام لیا تو معلوم ہوا کہ یہ نذر اللہ کے لیے ہے اور غیر اللہ کا نام لیا تو معلوم ہوا کہ یہ نذر غیر اللہ کے لیے ہے اور مشرکین امت کی یہ تیسری قسم کہ نیت تو ہو غیر اللہ کی اور ذبح کے وقت نام ہو اللہ کا یہ قسم اس زمانہ میں موجود نہ تھی یہ شرک اور توحید کا معجون مرکب بعد میں نمودار ہوا یہ بین بین قسم اگر ظاہر اور صورت کے اعتبار سے جائز ہوگی تو باطن اور حقیقت کے اعتبار سے ناجائز ہوگی حاصل یہ کہ عندالذبح کی قید اس زمانے کے دستور کی طرف اشارہ کے لیے ہے احترازی قید نہیں عندالذبح کی قید اس لیے ذکر فرمائی کہ اشارہ اس طرف ہے کہ اگر کسی نے حیوان کو غیر اللہ کے نام زد کیا اور غیر خدا کے تقرب کی نیت کی تو اس جانور کی حرمت اس شرط پر موقوف ہے کہ اس کی یہ نیت ذبح کے وقت تک باقی رہے اور اگر ذبح سے پہلے اس نیت فاسدہ سے توبہ کرلے اور اللہ کے نام پر ذبح کرے تو پھر یہ جانور حرام نہ رہے گا بلکہ حلال ہوجائے گا غرض یہ کہ عندالذبح کی قید نیت اور فعل ذبح میں مقارنت اور اتصال کے بیان کرنے کے لیے ہے اور تبدل نیت اور تغیر ارادہ سے احتراز کے لیے ہے اگر غیر اللہ کی نیت فعل ذبح کے ساتھ متصل اور مقرون ہے تب وہ جانور حرام ہے اور اگر ذبح سے پہلے نیت بدل جائے تو حرمت بھی مبدل بہ حلت ہوجائے گی۔ نیز عندالذبح میں لفظ عند ظرف زمان ہے جو محض اقتران پر دلالت کرتا ہے علیت پر دلالت نہیں کرتا اور حکم حلت و حرمت کا دارومدار علت پر ہے ظرفیت زمانہ اور مکانیہ پر اس کا مدار نہیں اور یہاں حرمت کی علت اہلال لغیر اللہ ہے اور عندالذبح کی قید اہلال اور ذبح میں اقتران بیان کرنے کے لیے ہے یعنی درمیان میں کوئی دوسری نیت فاصل اور متخیل نہیں پس اگر علت یعنی نیت غیر اللہ ابتداء سے اخیر تک یعنی وقت ذبح تک مستمر ہے تو حرمت بھی مستمر ہے اور اگر علت یعنی نیت بدل جائے تو معلول یعنی حرمت بھی بدل جائے گی۔ اور اگر بالفرض یہ تسلیم کرلیاجائے کہ مااہل بہ لغیر اللہ سے صرف وہی جانور مراد ہیں کہ ذبح کے وقت غیر اللہ کا نام لیاجائے اور تشہیر سابق اور نیت متقدمہ کو حرمت میں کوئی دخل نہیں تب بھی اثبات حلت کے لیے کافی نہیں اس لیے کہ حرمت فقط مااھل بہ لغیر اللہ میں منحصر نہیں سرقہ اور غصب کا گوشت اور مردار خور جانور کا گوشت بھی حلال نہیں حالانکہ وہ مااھل بہ لغیر اللہ میں داخل نہیں اسی طرح یہ جانور اگرچہ مااہل بہ لغیر اللہ میں داخل نہ ہو تب بھی حلال نہ ہوگا اس لیے کہ فقط غیر اللہ کے تقرب کے نیت حرمت کے لیے کافی ہے، واللہ سبحانہ وتعالی اعلم وعلمہ اتم واحکم۔ (ماخوذ از مکتوب سویم از مکاتب قاسم العلوم) ۔ الغرض حق جل شانہ نے ان چیزوں کو حرام فرمایا کہ یہ چیزیں گندی اور ناپاک ہیں ان چیزوں کے استعمال سے انسان کا قلب اور اس کی روح گندہ اور ناپاک ہوجاتی ہے حلال چیزوں کے کھانے سے قلب میں اللہ کی محبت پیدا ہوتی ہے اور حرام چیزوں کے استعمال سے دل سے اللہ کی محبت رخصت ہوجاتی ہے اور قلب میں بجائے اللہ کی اطاعت کے معصیت کی رغبت پیدا ہوجاتی ہے گندگی اور نجاست کا کیڑا گندگی ہی سے زندہ رہتا ہے عطر سونگھ کر زندہ نہیں رہ سکتا لیکن اللہ نے شدید مجبوری کی حالت میں ان چیزوں کی حرمت میں کچھ سہولت اور رخصت عطا فرمائی ہے چناچہ فرماتے ہیں پس جو شخص بھوک سے بہت ہی مجبور اور لاچار ہو اور دل اس کا ان چیزوں کے کھانے سے متنفر اور بےزار ہو پس اگر ایسا شخص ان میں سے کسی چیز کو کھائے بشرطیکہ وہ طالب لذت نہ ہو اور مقدار حاجت سے تجاوز نہ کرنے والا ہو یعنی سدرمق سے زیادہ نہ کھائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں اس لیے کہ خبیث اور گندی چیز کا بقدر ضرورت استعمال بحالت مجبوری، کراہت قلب اور دلی نفرت کے ساتھ روح اور قلب کو گندہ نہیں کرتا لیکن آخر گندی چیز تو گندی ہی ہے اس کا کچھ نہ کچھ اثر اور رنگ ضرور آئے گا مگر چونکہ یہ فعل بحالت مجبوری صادر ہوا ہے اس لیے کہ اللہ اس سے مواخذہ نہ فرمائیں گے اس لیے کہ تحقیق اللہ بڑے بخشنے والے ہیں کہ اس ناچاری کی حالت میں جو گندی چیز استعمال کی ہے اس پر مواخذہ نہیں فرمائیں گے اور بڑے مہربان ہیں کہ اس پر بڑا رحم فرمایا کہ اس بےچارگی کی حالت میں کھانے کی اجازت عطا فرمائی۔
Top