Maarif-ul-Quran - Al-An'aam : 99
وَ هُوَ الَّذِیْۤ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً١ۚ فَاَخْرَجْنَا بِهٖ نَبَاتَ كُلِّ شَیْءٍ فَاَخْرَجْنَا مِنْهُ خَضِرًا نُّخْرِجُ مِنْهُ حَبًّا مُّتَرَاكِبًا١ۚ وَ مِنَ النَّخْلِ مِنْ طَلْعِهَا قِنْوَانٌ دَانِیَةٌ وَّ جَنّٰتٍ مِّنْ اَعْنَابٍ وَّ الزَّیْتُوْنَ وَ الرُّمَّانَ مُشْتَبِهًا وَّ غَیْرَ مُتَشَابِهٍ١ؕ اُنْظُرُوْۤا اِلٰى ثَمَرِهٖۤ اِذَاۤ اَثْمَرَ وَ یَنْعِهٖ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكُمْ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ
وَهُوَ : اور وہی الَّذِيْٓ : وہ جو۔ جس اَنْزَلَ : اتارا مِنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان مَآءً : پانی فَاَخْرَجْنَا : پھر ہم نے نکالی بِهٖ : اس سے نَبَاتَ : اگنے والی كُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز فَاَخْرَجْنَا : پھر ہم نے نکالی مِنْهُ : اس سے خَضِرًا : سبزی نُّخْرِجُ : ہم نکالتے ہیں مِنْهُ : اس سے حَبًّا : دانے مُّتَرَاكِبًا : ایک پر ایک چڑھا ہوا وَمِنَ : اور النَّخْلِ : کھجور مِنْ : سے طَلْعِهَا : گابھا قِنْوَانٌ : خوشے دَانِيَةٌ : جھکے ہوئے وَّجَنّٰتٍ : اور باغات مِّنْ اَعْنَابٍ : انگور کے وَّالزَّيْتُوْنَ : اور زیتون وَالرُّمَّانَ : اور انار مُشْتَبِهًا : ملتے جلتے وَّغَيْرَ مُتَشَابِهٍ : اور نہیں بھی ملتے اُنْظُرُوْٓا : دیکھو اِلٰى : طرف ثَمَرِهٖٓ : اس کا پھل اِذَآ : جب اَثْمَرَ : پھلتا ہے وَيَنْعِهٖ : اور اس کا پکنا اِنَّ : بیشک فِيْ : میں ذٰلِكُمْ : اس لَاٰيٰتٍ : نشانیاں لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يُّؤْمِنُوْنَ : ایمان رکھتے ہیں
اور اسی نے اتارا آسمان سے پانی پھر نکالی ہم نے اس سے اگنے والی ہر چیز پھر نکالی اس میں سے سبز کھیتی جس سے ہم نکالتے ہیں دانے ایک پر ایک چڑھا ہوا اور کھجور کے گابھے میں سے پھل کے گچھے جھکے ہوئے اور باغ انگور کے اور زیتون کے اور انار کے آپس میں ملتے جلتے اور جدا جدا بھی دیکھو ہر ایک درخت کے پھل کو جب وہ پھل لاتا ہے اور اس کے پکنے کو ان چیزوں میں نشانیاں ہیں واسطے ایمان والوں کے
خلاصہ تفسیر
اور وہ (اللہ) ایسا ہے جس نے آسمان (کی طرف) سے پانی برسایا، پھر ہم نے اس (ایک ہی پانی) کے ذریعہ سے ہر قسم کے (رنگ برنگ) نباتات کو (زمین سے) نکالا (ایک ہی پانی ایک ہی مٹی سے اتنی مختلف قسم کی نباتات جن کے رنگ و بو، ذائقہ، فوائد بےحد مختلف ہیں، کس قدر عجیب کرشمہ قدرت ہے) پھر ہم نے اس (کونپل) سے (جو اول زمین سے نکلتی ہے، جس کو بعض مقامات میں سوئی یا کھونٹی کہتے ہیں اور رنگ میں زرد ہوتی ہے) سبز شاخ نکالی کہ اس (شاخ) سے ہم اوپر تلے دانے چڑھے ہوئے نکالتے ہیں (یہ تو غلوں کی کیفیت ہے، جس کا ذکر اجمالاً فَالِقُ الْحَبِّ وَالنَّوٰى میں آچکا اور کھجور کے درختوں سے) یعنی ان کے گچھّے میں سے خوشے (نکلتے) ہیں جو (مارے بوجھ کے) نیچے کو لٹکے جاتے ہیں اور (اسی پانی سے ہم نے) انگوروں کے باغ (پیدا کئے) اور زیتون و انار (کے درخت پیدا کئے) جو کہ (بعض انار اور بعض زیتون پھل کی صورت شکل و مقدار و رنگ وغیرہ کے اعتبار سے) ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہوتے ہیں اور (بعض) ایک دوسرے سے ملتے جلتے نہیں ہوتے (ذرا) ہر ایک کے پھل کو تو دیکھو جب وہ پھلتا ہے (کہ اس وقت بالکل کچا بدمزہ ناقابل انتقاع ہوتا ہے) اور (پھر) اس کے پکنے کو دیکھو (کہ اس وقت سب اوصاف میں کیسا کامل ہوگیا، یہ بھی خدا کی قدرت کا ظہور ہے) ان (امور) میں (بھی) دلائل (توحید کے موجود) ہیں (جو ایمان) لانے کی فکر (رکھتے ہیں یہ میووں اور پھلوں کا بیان ہوا جن کا ذکر اجمالاً وَالنَّویٰ میں آچکا ہے)۔
اور (مشرک) لوگوں نے (اپنے اعتقاد میں) شیاطین کو (ایسے) اللہ کا (جس کے صفات و افعال اوپر مذکور ہوئے) شریک قرار دے رکھا ہے (کہ ان کے بہکانے سے شرک کرتے ہیں اور خدا کے مقابلہ میں ان کے کہنے پر چلتے ہیں) حالانکہ ان لوگوں کو (خود ان کے اقرار کے موافق بھی) خدا (ہی) نے پیدا کیا ہے (جب خالق کوئی اور نہیں تو معبود بھی کوئی اور نہ ہونا چاہئے) اور ان (مشرکین میں سے بعض) لوگوں نے اللہ کے حق میں بیٹے اور بیٹیاں (اپنے اعتقاد میں) محض بلا دلیل تراش رکھی ہیں (جیسے نصاریٰ حضرت مسیح کو اور بعض یہود حضرت عزیر کو خدا کا بیٹا اور مشرکین عرب فرشتوں کو خدا کی بیٹیاں کہتے تھے) وہ پاک اور برتر ہے ان باتوں سے جن کو یہ لوگ (خدا تعالیٰ کی شان میں) بیان کرتے ہیں (یعنی یہ کہ اس کا کوئی شریک ہو یا اس کے کوئی اولاد ہو) وہ آسمانوں اور زمینوں کا موجد (یعنی نیست سے ہست کرنے والا) ہے (اور دوسرا کوئی موجد نہیں، پس معبود بھی کوئی اور نہ ہوگا، اس سے تو شریک کی نفی ہوئی اور اولاد کی نفی کی دلیل یہ ہے کہ اولاد کی حقیقت یہ ہے کہ میاں بیوی ہوں اور ان دونوں کی مقارنت سے تیسری جان دار چیز پیدا ہو تو) اللہ کے اولاد کہاں ہو سکتی ہے، حالانکہ اس کی کوئی بی بی تو ہے نہیں، اور اللہ تعالیٰ نے (جیسا ان لوگوں کو پیدا کیا وَخَلَقَہُم اور زمین و آسمان کو پیدا کیا، بَدِيْعُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ الخ اسی طرح اس نے) ہر چیز کو پیدا کیا، اور (جس طرح وہ خالقیت میں یکتا ہے، اسی طرح اس صفت میں بھی یکتا ہے کہ) وہ ہر چیز کو خوب جانتا ہے (ازلاً بھی ابداً بھی اور اس وصف میں بھی اس کا کوئی شریک نہیں اور تخلیق بدون علم کے ہو نہیں سکتی، اس سے بھی ثابت ہوا کہ اور کوئی خالق نہیں) یہ (ذات جس کے صفات کمال بیان کئے گئے یہ) ہے اللہ تمہارا رب، اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہر چیز کا پیدا کرنے والا (جیسا اوپر بیان ہوا جب یہ صفات اللہ ہی میں ہیں) تو تم لوگ اس (ہی) کی عبادت کرو اور (پھر یہ کہ) وہ (ہی) ہر چیز کا کارساز (حقیقی) ہے (دوسرا کوئی کارساز بھی نہیں پس اس کی عبادت کروگے تو وہ تم کو نفع حقیقی پہنچائے گا اور دوسرا کیا دیدے گا، غرض خالق بھی وہی علیم بھی وہی وکیل بھی وہی اور یہ سب امور مقتضی ہیں کہ معبود بھی وہی ہو)۔

معارف و مسائل
ان مضامین میں ایک عجیب ترتیب کی رعایت ہے، وہ یہ کہ یہاں تین قسم کی کائنات مذکور ہے، سِفلیات، عُلویات، کائناتِ جَو، یعنی فضائے آسمانی میں پیدا ہونے والی اشیاء، اور بیان شروع کیا سفلیات سے کہ وہ ہم سے اقرب ہیں، اور پھر اس کے دو حصے کئے، ایک بیان زمین سے اگنے والی نباتات اور درختوں، باغوں کا، دوسرے حیوانات انسان اور جانوروں کا۔ اول کو مقدم کیا کہ بہ نسبت دوسرے کے نسبةً ظاہر ہے، اور دوسرے کا معاملہ کہ روح پر موقوف ہے دقیق ہے، چناچہ نطفہ کے مختلف مراحل اور حالات ادراک اطبّاء کے ساتھ مخصوص ہے، بخلاف نباتات کے بڑھنے، پھلنے پھولنے وغیرہ کے کہ عام طور سے مشاہد ہے، پھر فضائے آسمانی کی کائنات کو ذکر کیا، صبح و شام، پھر علویات کا ذکر کیا، شمس و قمر نجوم، پھر چونکہ سفلیات کا زیادہ مشاہدہ ہوتا ہے، اس کو مکرر لاکر اس پر ختم فرمایا، مگر پہلے وہ اجمالاً مذکور تھا اب تفصیل سے ذکر کیا گیا، لیکن تفصیل کی ترتیب میں اجمال کی ترتیب کا عکس کردیا گیا، کہ بیان انفس کو مقدم کیا، اور بیان نباتات کو مؤ خر، ممکن ہے کہ اس کا مبنیٰ یہ ہو کہ اس مفصل بیان میں اظہار نعمت کا عنوان اختیار کیا گیا ہے تو اس حیثیت سے منعم علیہ بوجہ مقصود و متبوع ہونے کے قابل تقدیم کے ہوا اور نباتات میں ترتیب سابق باقی ہے کہ حبوب یعنی غلات کی کیفیت دانہ اور گٹھلی پر مقدم رہی اور بارش کا درمیان میں ذکر آنا نباتات کے تابع ہے، اور اس میں ایک اور لطیفہ بھی ہوسکتا ہے، وہ یہ کہ بارش کی مختلف حیثیات ہیں، مبدا کے اعتبار سے تو علوی اور منتہی کے اعتبار سے سفلی اور مسافت کے اعتبار سے فضائی ہے۔
Top