Maarif-ul-Quran - Al-An'aam : 75
وَ كَذٰلِكَ نُرِیْۤ اِبْرٰهِیْمَ مَلَكُوْتَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ لِیَكُوْنَ مِنَ الْمُوْقِنِیْنَ
وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح نُرِيْٓ : ہم دکھانے لگے اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم مَلَكُوْتَ : بادشاہی السَّمٰوٰتِ : آسمانوں (جمع) وَالْاَرْضِ : اور زمین وَلِيَكُوْنَ : اور تاکہ ہوجائے وہ مِنَ : سے الْمُوْقِنِيْنَ : یقین کرنے والے
اور اسی طرح ہم دکھانے لگے ابراہیم کو عجائبات آسمانوں اور زمینوں کے اور تاکہ اس کو یقین آ جاوے
پہلے بت پرستی کا ضلالت و گمراہی ہونا ذکر فرمایا، اگلی آیات میں ستاروں کا قابل عبادت نہ ہونا بیان فرمایا، اور اس سے پہلے ایک آیت میں بطور تمہید کے حق تعالیٰ نے حضرت ابراہیم کی ایک خاص شان اور علم و بصیرت میں اعلیٰ مقام کا ذکر اس طرح فرمایاوَكَذٰلِكَ نُرِيْٓ اِبْرٰهِيْمَ مَلَكُوْتَ السَّمٰوٰتِ ، یعنی ہم نے ابراہیم ؑ کو آسمانوں اور زمین کی مخلوقات کو اس طرح دکھلا دیا کہ ان کو سب چیزوں کی حقیقت واشگاف طور پر معلوم ہوجائے، اور ان کا یقین مکمل ہوجائے اسی کا نتیجہ تھا جو بعد کی آیات میں ایک عجیب طرح کے مناظرہ کی شکل میں اس طرح مذکور ہے
Top