Maarif-ul-Quran - Al-An'aam : 60
وَ هُوَ الَّذِیْ یَتَوَفّٰىكُمْ بِالَّیْلِ وَ یَعْلَمُ مَا جَرَحْتُمْ بِالنَّهَارِ ثُمَّ یَبْعَثُكُمْ فِیْهِ لِیُقْضٰۤى اَجَلٌ مُّسَمًّى١ۚ ثُمَّ اِلَیْهِ مَرْجِعُكُمْ ثُمَّ یُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ۠   ۧ
وَهُوَ : اور وہ الَّذِيْ : جو کہ يَتَوَفّٰىكُمْ : قبض کرلیتا ہے تمہاری (روح) بِالَّيْلِ : رات میں وَيَعْلَمُ : اور جانتا ہے مَا جَرَحْتُمْ : جو تم کما چکے ہو بِالنَّهَارِ : دن میں ثُمَّ : پھر يَبْعَثُكُمْ : تمہیں اٹھاتا ہے فِيْهِ : اس میں لِيُقْضٰٓى : تاکہ پوری ہو اَجَلٌ : مدت مُّسَمًّى : مقررہ ثُمَّ : پھر اِلَيْهِ : اس کی طرف مَرْجِعُكُمْ : تمہارا لوٹنا ثُمَّ : پھر يُنَبِّئُكُمْ : تمہیں جتا دے گا بِمَا : جو كُنْتُمْ : تم کرتے تھے تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے تھے
اور وہی ہے کہ قبضہ میں لے لیتا ہے تم کو رات میں اور جانتا ہے جو کچھ کہ تم کرچکے ہو دن میں پھر تم کو اٹھا دیتا ہے اس میں تاکہ پورا ہو وہ وعدہ جو مقرر ہوچکا ہے پھر اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے پھر خبر دے گا تم کو اس کی جو کچھ تم کرتے ہو
یہاں تک پہلی آیت کا بیان تھا، جس میں اللہ جل شانہ کی صفت علم کی خصوصیات کا بیان ہے کہ وہ ہر غیب و شہادت اور ہر ذرہ ذرہ کائنات پر حاوی ہے، دوسری آیت میں اسی طرح حق تعالیٰ کی صفت قدرت اور اس کے قادر مطلق ہونے کا بیان ہے جو اسی کی ذات کے ساتھ مخصوص ہے، ارشاد ہے
وَهُوَ الَّذِيْ يَتَوَفّٰىكُمْ بالَّيْلِ وَيَعْلَمُ مَا جَرَحْتُمْ بالنَّهَارِ ”یعنی اللہ تعالیٰ ہر رات میں تمہاری روح کو ایک گونہ قبض کرلیتا ہے، اور پھر صبح کو جگا دیتا ہے تاکہ تمہاری مقررہ عمر پوری کر دے، اور پھر دن میں بھی تم جو کچھ کرتے رہتے ہو وہ سب اس کے علم میں ہے، یہ اللہ تعالیٰ ہی کی قدرت کاملہ ہے کہ انسان کے جینے، مرنے اور مر کر دوبارہ زندہ ہونے کا ایک نمونہ ہر روز اس کے سامنے آتا رہتا ہے، حدیث میں نیند کو موت کا بھائی فرمایا ہے، اور یہ حقیقت ہے کہ نیند انسان کے تمام قوی کو ایسا ہی معطل کردیتی ہے جیسے موت۔
اس آیت میں حق تعالیٰ نے نیند اور پھر اس کے بعد بیداری کی مثال پیش فرما کر انسان کو اس پر متنبہ فرمایا ہے کہ جس طرح ہر رات اور ہر صبح میں ہر شخص شخصی طور پر مر کر جینے کی ایک مثال کا مشاہدہ کرتا ہے، اسی طرح پورے عالم کی اجتماعی موت اور پھر اجتماعی زندگی کو سمجھ لو، جس کو قیامت کہا جاتا ہے، جو ذات اس پر قادر ہے اس کی قدرت کاملہ سے وہ بھی مستبعد نہیں، اسی لئے آخر آیت میں فرمایا، ثُمَّ اِلَيْهِ مَرْجِعُكُمْ ثُمَّ يُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ ، یعنی پھر تم کو اللہ تعالیٰ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے، پھر وہ تم کو جتلائے گا جو تم عمل کیا کرتے تھے“۔
مراد یہ ہے کہ اعمال کا حساب ہوگا، پھر اس پر جزاء و سزاء ہوگی۔
Top