Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-An'aam : 158
هَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّاۤ اَنْ تَاْتِیَهُمُ الْمَلٰٓئِكَةُ اَوْ یَاْتِیَ رَبُّكَ اَوْ یَاْتِیَ بَعْضُ اٰیٰتِ رَبِّكَ١ؕ یَوْمَ یَاْتِیْ بَعْضُ اٰیٰتِ رَبِّكَ لَا یَنْفَعُ نَفْسًا اِیْمَانُهَا لَمْ تَكُنْ اٰمَنَتْ مِنْ قَبْلُ اَوْ كَسَبَتْ فِیْۤ اِیْمَانِهَا خَیْرًا١ؕ قُلِ انْتَظِرُوْۤا اِنَّا مُنْتَظِرُوْنَ
هَلْ يَنْظُرُوْنَ
: کیا وہ انتظار کررہے ہیں
اِلَّآ
: مگر
اَنْ
: یہ
تَاْتِيَهُمُ
: ان کے پاس آئیں
الْمَلٰٓئِكَةُ
: فرشتے
اَوْ يَاْتِيَ
: یا آئے
رَبُّكَ
: تمہارا رب
اَوْ يَاْتِيَ
: یا آئے
بَعْضُ
: کچھ
اٰيٰتِ
: نشانیاں
رَبِّكَ
: تمہارا رب
يَوْمَ
: جس دن
يَاْتِيْ
: آئی
بَعْضُ
: کوئی
اٰيٰتِ
: نشانی
رَبِّكَ
: تمہارا رب
لَا يَنْفَعُ
: نہ کام آئے گا
نَفْسًا
: کسی کو
اِيْمَانُهَا
: اس کا ایمان
لَمْ تَكُنْ
: نہ تھا
اٰمَنَتْ
: ایمان لایا
مِنْ قَبْلُ
: اس سے پہلے
اَوْ
: یا
كَسَبَتْ
: کمائی
فِيْٓ اِيْمَانِهَا
: اپنے ایمان میں
خَيْرًا
: کوئی بھلائی
قُلِ
: فرمادیں
انْتَظِرُوْٓا
: انتظار کرو تم
اِنَّا
: ہم
مُنْتَظِرُوْنَ
: منتظر ہیں
کا ہے کی راہ دیکھتے ہیں لوگ مگر یہی کہ ان پر آئیں فرشتے یا آئے تیرا رب یا آئے کوئی نشانی تیرے رب کی جس دن آئے گی نشانی تیرے رب کی، کام نہ آئے گا کسی کے اس کا ایمان لانا جو کہ پہلے سے ایمان نہ لایا تھا یا اپنے ایمان میں کچھ نیکی نہ کی تھی تو کہہ دے تم راہ دیکھو ہم بھی راہ دیکھتے ہیں۔
خلاصہ تفسیر
یہ لوگ (جو کہ بعد نزول کتاب و سنت و بینات و وضوحِ حق کے بھی ایمان نہیں لاتے اپنے ایمان لانے کے لئے) صرف اس امر کے منتظر (معلوم ہوتے) ہیں (یعنی ایسا توقف کر رہے ہیں جیسے کوئی انتظار کر رہا ہو) کہ ان کے پاس فرشتے آویں یا ان کے پاس آپ ﷺ کا رب آوے (جیسا قیامت میں حساب کے وقت واقع ہوگا) یا آپ ﷺ کے رب کی کوئی بڑی نشانی (منجملہ قیامت کی نشانیوں کے) آوے (مراد اس بڑی نشانی سے آفتاب کا مغرب سے طلوع ہونا ہے، مطلب یہ ہوا کہ کیا ایمان لانے میں قیامت کے وقوع یا قرب کا انتظار ہے سو اس کے متعلق سن رکھیں کہ) جس روز آپ ﷺ کے رب کی (یہ) بڑی نشانی (مذکور) آپہنچے گی (اس روز) کسی ایسے شخص کا ایمان اس کے کام نہ آوے گا جو پہلے سے ایمان نہیں رکھتا ہو (بلکہ اسی روز ایمان لایا ہو) یا (ایمان تو پہلے سے بھی رکھتا ہو، لیکن) اس نے اپنے ایمان میں کوئی نیک عمل نہ کیا ہو (بلکہ اعمال بد اور گناہوں میں مبتلا ہو، اور اس روز ان سے توبہ کرکے اعمال نیک شروع کرے تو اس کی توبہ قبول نہ ہوگی، اور اس سے قبل اگر معاصی سے توبہ کرتا تو مومن ہونے کی برکت سے توبہ قبول ہوجاتی، تو قبول توبہ منجملہ منافع ایمان کے ہے، اس وقت ایمان نے یہ خاص نفع نہ دیا اور جب علامت قیامت مانع ہوگئی قبول ایمان و توبہ سے تو خاص وقوع قیامت تو بدرجہ اولیٰ مانع ہوگا، پھر انتظار کا ہے کا، اور اگر اس توبیخ پر بھی ایمان نہ لاویں تو) آپ (تہدید مزید کے طور پر) فرما دیجئے کہ (خیر بہتر) تم (ان امور کے) منتظر رہو (اور مسلمان نہیں ہوتے تو مت ہو) ہم بھی (ان امور کے) منتظر ہیں (اس وقت تم پر مصیبت پڑے گی، اور ہم مومن انشاء اللہ تعالیٰ ناجی ہوں گے)۔
معارف و مسائل
سورة انعام کا اکثر حصہ اہل مکہ اور مشرکین عرب کے عقائد اور اعمال کی اصلاح اور ان کی شبہات اور سوالات کے جواب میں نازل ہوا ہے۔
اس تمام سورة اور خصوصاً پچھلی آیات میں مکہ اور عرب کے باشندوں پر واضح کردیا گیا کہ تم رسول کریم ﷺ کے معجزات و بینّات دیکھ چکے، پچھلی کتابوں اور پہلے انبیاء کی پیشینگوئیاں آپ ﷺ کے متعلق سن چکے، پھر ایک اُمِّی محض کی زبان سے قرآن کی آیات بینات سن چکے، جو ایک مستقل معجزہ بن کر آیا، اب حق و صدق کی راہیں تمہارے سامنے کھل چکیں، اور خدا تعالیٰ کی حجت تم پر تمام ہوچکی، اب ایمان لانے میں کس چیز کا انتظار ہے۔
اس مضمون کو اس آیت مذکورہ میں نہایت بلیغ پیرایہ میں اس طرح بیان فرمایا ،
(آیت) هَلْ يَنْظُرُوْنَ اِلَّآ اَنْ تَاْتِيَهُمُ الْمَلٰۗىِٕكَةُ اَوْ يَاْتِيَ رَبُّكَ اَوْ يَاْتِيَ بَعْضُ اٰيٰتِ رَبِّكَ ، ”یعنی یہ لوگ کیا ایمان لانے میں اس کا انتظار کر رہے ہیں کہ موت کے فرشتے ان کے پاس پہنچ جائیں، یا میدان حشر کا انتظار کر رہے ہیں کہ جس میں جزاء و سزا کے فیصلہ کے لئے اللہ تعالیٰ آئے گا، یا اس کا انتظار کر رہے ہیں کہ قیامت کی بعض نشانیاں دیکھ لیں، رب کریم کا میدان قیامت میں فیصلہ کے لئے تشریف فرما ہونا قرآن مجید کی کئی آیتوں میں بیان ہوا ہے، سورة بقرہ میں اسی مضمون کی آیت اس طرح آئی ہے(آیت)
ہل ینظرون الا ان یاتیھم اللہ فی ظلل من الغمام والملئکۃ وقضی الامر،
”یعنی کیا یہ لوگ اس کا انتظار کر رہے ہیں کہ اللہ تعالیٰ بادلوں کے سایہ میں ان کے پاس آجائے اور فرشتے آجائیں اور لوگوں کے لئے جنت و دوزخ کا جو فیصلہ ہونا ہے وہ ہو جائے“۔
اللہ تعالیٰ کا میدان قیامت میں تشریف فرما ہونا کس شان کس کیفیت کے ساتھ ہوگا اس کا عقل انسانی احاطہ نہیں کرسکتی، اس لئے صحابہ کرام اور اسلاف امت کا مسلک اس قسم کی آیات کے متعلق یہ ہے کہ جو قرآن میں ذکر کیا گیا ہے اس پر ایمان لایا جائے اور یقین کیا جائے اور اس کی کیفیات کو علم الٓہی کے حوالہ کیا جائے، مثلاً اس آیت میں یہ یقین کیا جائے کہ اللہ تعالیٰ میدان قیامت میں فیصلہ جزاء و سزاء کے لئے تشریف فرما ہوں گے، اور اس میں بحث اور فکر نہ کی جائے کہ کس کیفیت اور کس جہت میں ہوں گے۔
اس آیت میں آگے ارشاد فرمایا(آیت) يَوْمَ يَاْتِيْ بَعْضُ اٰيٰتِ رَبِّكَ ، اس میں متنبہ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی بعض نشانیاں سامنے آجانے کے بعد توبہ کا دروازہ بند ہوجائے گا، جو شخص اس سے پہلے ایمان نہیں لایا اب ایمان لائے گا تو قبول نہیں ہوگا، اور جو شخص ایمان تو لا چکا تھا مگر عمل نیک نہیں کئے تھے وہ اب توبہ کرکے آئندہ نیک عمل کا ارادہ کرے گا تو اس کی بھی توبہ قبول نہ ہوگی، خلاصہ یہ ہے کہ کافر اپنے کفر سے یا فاسق اپنے فسق و معصیت سے اگر اس وقت توبہ کرنا چاہے گا تو وہ توبہ قبول نہ ہوگی۔ سبب یہ ہے کہ ایمان اور توبہ صرف اس وقت تک قبول ہو سکتی ہے جب تک وہ انسان کے اختیار میں ہے، اور جب عذاب الٓہی کا اور حقائق آخرت کا مشاہدہ ہوگیا تو ہر انسان ایمان لانے میں اور گناہ سے باز آنے پر خود بخود مجبور ہوگیا، مجبوری کا ایمان اور توبہ قابل قبول نہیں۔
قرآن مجید کی بیشمار آیات میں مذکور ہے کہ اہل دوزخ دوزخ میں پہنچ کر فریاد کریں گے، اور بڑے بڑے وعدے کریں گے اگر ہمیں اب دنیا میں دوبارہ لوٹا دیا جائے تو ہم ایمان اور عمل صالح کے سوا کچھ نہ کریں گے، مگر سب کا جواب یہی ہوگا کہ ایمان وعمل کا وقت ختم ہوچکا، اور اب جو کچھ کہہ رہے ہو مجبور ہو کر کہہ رہے ہو اس کا اعتبار نہیں۔
اسی آیت کی تفسیر میں رسول کریم ﷺ کا یہ ارشاد منقول ہے کہ جس وقت قیام کی آخری نشانیوں میں یہ نشانی ظاہر ہوگی کہ آفتاب مشرق کے بجائے مغرب کی جانب سے طلوع ہوگا، اور اس کو دیکھتے ہی سارے جہان کے کافر ایمان کا کلمہ پڑھنے لگیں گے اور سارے نافرمان فرمان بردار بن جائیں گے، لیکن اس وقت کا ایمان اور توبہ قابل قبول نہ ہوگا (بغوی بسندہ عن ابی ہریرة ؓ ۔
اس آیت میں اتنی بات تو قرآنی تصریح سے معلوم ہوگئی کہ بعض نشانیاں ایسی واقع ہوں گے، جن کے بعد توبہ کا دروازہ بند ہوجائے گا، کسی کافر یا فاسق کی توبہ قبول نہ ہوگی، لیکن قرآن کریم نے اس کی وضاحت نہیں فرمائی، کہ وہ کونسی نشانی ہے۔
صحیح بخاری میں اسی آیت کی تفسیر میں بروایت ابوہریرہ ؓ یہ حدیث نقل کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ
”قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک یہ واقعہ پیش نہ آجائے کہ آفتاب مغرب کی طرف سے طلوع ہو، جب لوگ یہ نشانی دیکھیں گے تو سب ایمان لے آئیں گے، یہی وہ وقت ہوگا جس کے لئے قرآن میں یہ ارشاد ہے کہ اس وقت کسی نفس کو ایمان لانا نفع نہیں دے گا“۔
اس کی تفصیل صحیح مسلم میں بروایت حذیفہ ابن اسید ؓ اس طرح نقل کی گئی ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام علامات قیامت کا تذکرہ آپس میں کر رہے تھے کہ آنحضرت ﷺ تشریف لے آئے، اس وقت آپ ﷺ نے فرمایا کہ قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک تم دس نشانیاں نہ دیکھ لو، آفتاب کا جانب مغرب سے نکلنا، اور ایک خاص قسم کا دھواں، اور دابة الارض اور یاجوج و ماجوج کا نکلنا، عیسیٰ ؑ کا نازل ہونا، دجال کا نکلنا، اور تین جگہوں پر زمین کا دھنس جانا، ایک مشرق میں، ایک مغرب میں، ایک جزیرة العرب میں، اور ایک آگ جو عدن کے قعر سے نکلے گی اور لوگوں کو آگے آگے ہنکا کرلے چلے گی۔
اور مسند احمد میں براویت ابن عمر ؓ منقول ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ ان آیات میں سب سے پہلے مغرب کی طرف سے طلوع آفتاب اور دابة الارض نکلنا واقع ہوگا۔
امام قرطبی رحمة اللہ علیہ نے تذکرہ میں اور حافظ ابن حجر نے شرح بخاری میں بروایت حضرت عبداللہ بن عمر ؓ یہ بھی نقل کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اس واقعہ یعنی عرب سے آفتاب طلوع ہونے کے بعد ایک سو بیس سال تک دنیا قائم رہے گی (روح المعانی)
اس تفصیل کے بعد یہاں یہ سوال پیدا ہوا ہے کہ حضرت عیسیٰ ؑ جب نازل ہوں گے تو روایات صحیحہ کے موافق آپ لوگوں کو ایمان کی دعوت دیں گے، اور لوگ ایمان قبول کریں گے، اور پوری دنیا میں نظام اسلام رائج ہوگا، ظاہر ہے کہ اگر اس وقت کا ایمان مقبول نہ ہو تو یہ دعوت اور لوگوں کا اسلام میں داخلہ سب غلط ہوجاتا ہے۔
تفسیر روح المعانی میں تو اس کا یہ جواب اختیار کیا ہے کہ مغرب کی طرف سے آفتاب طلوع ہونے کا واقعہ حضرت عیسیٰ ؑ کے تشریف لانے کے کافی زمانہ بعد ہوگا، اور اسی وقت دروازہ توبہ کا بند ہوگا۔
اور علامہ بلقینی رحمة اللہ علیہ وغیرہ نے فرمایا کہ یہ بات بھی بعید از قیاس نہیں ہے کہ ایمان اور توبہ قبول نہ ہونے کا یہ حکم جو آفتاب کے مغرب کی جانب سے طلوع ہونے کے وقت ہوگا آخر زمانہ تک باقی نہ رہے، بلکہ کچھ عرصہ کے بعد یہ حکم بدل جائے اور ایمان و توبہ قبول ہونے لگے۔ (روح المعانی) واللہ اعلم
خلاصہ کلام یہ ہے کہ آیت مذکورہ میں اگرچہ اس کی وضاحت نہیں کی گئی کہ جس نشانی کے ظاہر ہونے کے بعد توبہ قبول نہ ہوگی وہ کونسی نشانی ہے، مگر رسول کریم ﷺ کے بیان سے واضح ہوگیا کہ اس سے مراد آفتاب کا جانب مغرب سے طلوع ہے۔
اور قرآن کریم نے خود کیوں اس کی وضاحت نہ کردی ؟ تفسیر بحر محیط میں ہے کہ اس جگہ قرآن کا ابہام ہی غافل انسان کو چونکانے میں زیادہ مفید ہے کہ اس کو ہر نئے پیش آنے والے واقعہ سے اس پر تنبیہ ہوتی رہے اور توبہ میں جلدی کرے۔
اس کے علاوہ اس ابہام اور اجمال سے ایک اور فائدہ یہ بھی ہے کہ اس پر تنبیہ ہوجائے کہ جس طرح پورے عالم کے لئے مغرب سے آفتاب طلوع ہونے پر توبہ کا دروازہ بند ہوجائیگا اسی طرح اس کا ایک نمونہ ہر انسان کے لئے شخصی طور پر توبہ کے منقطع ہوجانے کا اس کی موت کے وقت پیش آتا ہے۔
قرآن کریم نے ایک دوسری آیت میں اس کو واضح طور پر بھی بیان فرما دیا ہے
(آیت) ولیست التوبة للذین یعملون السیات حتی اذا حضر احدھم الموت قال انی تبت الئن،
”یعنی ان لوگوں کی توبہ قبول نہیں ہوتی جو گناہ کرتے رہتے ہیں، یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کی موت آجائے تو کہتا ہے کہ میں اب توبہ کرتا ہوں“۔
اس سے معلوم ہوا کہ نزع روح کے وقت جب سانس آخری ہو اس وقت بھی چونکہ فرشتے موت کے، سامنے آجاتے ہیں اس وقت بھی توبہ قبول نہیں ہوتی، اور یہ بھی ظاہر ہے کہ یہ صورت حال بھی اللہ کی طرف سے ایک اہم نشانی ہے، اس لئے آیت مذکورہ میں بَعْضُ اٰيٰتِ رَبِّكَ میں یہ موت کا وقت بھی داخل ہے، جیسا کہ تفسیر بحر محیط میں بعض علماء کا یہ قول نقل بھی کیا ہے، اور بعض بزرگوں نے فرمایا ہےمن مات فقد قام قیامتہ، ”یعنی جو شخص مر گیا اس کی قیامت تو اسی وقت قائم ہوگئی“۔ کیونکہ دار العمل ختم ہوا اور جزائے اعمال کا کچھ نمونہ قبر ہی سے شروع ہوگیا، صائب نے اسی مضمون کو نظم کیا ہے
توبہ بارا نفس باز پسیں دست زدست بیخبر دیر رسیدی در محمل بستند
یہاں عربی زبان کے اعتبار سے یہ بات بھی قابل نظر ہے کہ اس آیت میں پہلے فرمایا اَوْ يَاْتِيَ بَعْضُ اٰيٰتِ رَبِّكَ ۭ اور پھر اسی جملہ کا اعادہ کرکے فرمایا يَوْمَ يَاْتِيْ بَعْضُ اٰيٰتِ رَبِّكَ لَا يَنْفَعُ نَفْسًا اِيْمَانُهَا، اس میں ضمیر سے کام لے کر کلام کو مختصر نہیں کیا گیا، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ پہلے کلمہ میں جو بعض آیات مذکورہ ہیں وہ اور ہیں، اور دوسرے کلمہ کی بعض آیات اس سے مختلف ہیں، اس سے اس تفصیل کی طرف اشارہ ہوسکتا ہے جو ابھی آپ نے بروایت حذیفہ ابن اسید ؓ پڑھی ہے کہ قیامت کی دس نشانیاں بہت اہم ہیں، اس میں سے آخری نشانی مغرب سے طلوع آفتاب ہے جو انقطاع توبہ کی علامت ہے۔
آخر آیت میں ارشاد فرمایا(آیت) قُلِ انْتَظِرُوْٓا اِنَّا مُنْتَظِرُوْنَ ، اس میں رسول کریم ﷺ کو خطاب ہے، کہ آپ ﷺ ان لوگوں سے کہہ دیجئے کہ اللہ کی ساری حجتیں پوری ہوجانے کے بعد بھی اگر تمہیں موت یا قیامت کا انتظار ہے تو یہ انتظار کرتے رہو، ہم بھی اسی کا انتظار کریں گے کہ تمہارے ساتھ تمہارے رب کا کیا معاملہ ہوتا ہے۔
Top