Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Maarif-ul-Quran - Al-Waaqia : 1
اِذَا وَقَعَتِ الْوَاقِعَةُۙ
اِذَا وَقَعَتِ
: جب واقع ہوجائے گی
الْوَاقِعَةُ
: واقع ہونے والی (قیامت)
جب ہو پڑے ہو پڑنے والی
خلاصہ تفسیر
جب قیامت آوے گی جس کے واقع ہونے میں کوئی خلاف نہیں (بلکہ اس کا واقع ہونا بالکل صحیح اور حق ہے) تو وہ (بعض کو) پست کر دے گی (اور بعض کو) بلند کر دے گی (یعنی کفار کی ذلت کا اور مومنین کی رفعت کا اس روز ظہور ہوگا) جبکہ زمین کو سخت زلزلہ آوے گا اور پہاڑ بالکل ریزہ ریزہ ہوجاویں گے پھر وہ پراگندہ غبار (کی طرح) ہوجاویں گے اور تم (سب آدمی جو اس وقت موجود ہو یا پہلے گزر چکے ہیں یا آئندہ آنے والے ہیں) تین قسم ہوجاؤ گے (جن کی تفصیل آگے آتی ہے، خواص مومنین اور عوام مومنین اور کفار کہ سورة رحمن میں بھی یہی تین قسمیں مذکور ہیں اور آئندہ آیات میں خواص کو مقربین اور سابقین کہا ہے اور عوام مومنین کو اصحاب الیمین اور کفار کو اصحاب الشمال اور ان آیات اذا وقعت سے ثلتہ تک میں بعض واقعات نفخہ اولیٰ یعنی پہلے صور کے وقت کے بیان فرمائے ہیں جسے رجت، جیسا شروع سورة حجر میں آیا ہے اور بست اور بعض واقعات نفخہ ثانیہ یعنی دوسرے صور کے وقت کے جیسے خافضتہ رافعتہ اور کنتم ازواجا اور بعض مشترک جیسے اذا وقعت اور لیس لوقعتہا، چونکہ نفخہ اولیٰ سے نفخہ ثانیہ تک کا تمام وقت ایک وقت کے حکم میں ہے اس لئے ہر جز وقت کو ہر واقعہ کا وقت کہا جاتا ہے، آگے ان تینوں قسموں میں تقسیم بیان کرنے کے بعد تینوں کے احکام الگ الگ ذکر کئے ہیں، اول اجمالاً پھر تفصیلاً کہ تین قسمیں جو مذکور ہیں) سو (ان میں ایک قسم یعنی) جو داہنے والے ہیں وہ داہنے والے کیسے اچھے ہیں (مراد اس سے جن کے نامہ اعمال داہنے ہاتھ میں دیئے جائیں گے اور گویہ مفہوم مقربین میں بھی مشترک ہے، لیکن اسی صفت پر اکتفا کرنے سے اس طرف اشارہ پایا جاتا ہے کہ ان میں اصحاب الیمین سے زائد کوئی اور صفت قرب خاص کی نہیں پائی جاتی، اس طرح مراد اس سے عوام مؤمنین ہوگئے، اور اس میں اجمالاً ان کی حالت کا اچھا ہونا بتلا دیا، آگے فی سدر مخضود الخ سے اس اجمال کی تفصیل کی گئی ہے) اور (دوسری قسم یعنی) جو بائیں والے ہیں وہ بائیں والے کیسے برے ہیں (مراد اس سے جن کے نامہ اعمال بائیں ہاتھ میں دیئے جاویں گے یعنی کفار اور اس میں اجمالاً ان کی حالت کا برا ہونا بتلا دیا آگے فی سموم الخ سے اس اجمال کی تفصیل کی گئی ہے) اور (تیسری قسم یعنی) جو اعلیٰ درجہ کے ہی ہیں (اور) وہ (خدا تعالیٰ کے ساتھ) خاص قرب رکھنے والے ہیں (اس میں تمام اعلیٰ درجہ کے بندے داخل ہیں، انبیاء اور اولیاء و صدیقین اور کامل متقی اور اس میں اجمالا ان کی حالت کا عالی ہونا بتلا دیا، آگے فی جنت النعم الخ سے اس اجمال کی تفصیل کی جاتی ہے یعنی) یہ (مقرب) لوگ آرام کے باغوں میں ہوں گے (جس کی مزید تفصیل علیٰ سرر سے آتی ہے اور درمیان میں ان مقربین خاص میں بہت سی جماعتوں کا شامل ہونا بتلاتے ہیں کہ) ان (مقربین) کا ایک بڑا گروہ تو اگلے لوگوں میں سے ہوگا اور تھوڑے پچھلے لوگوں میں سے ہوں گے (اگلوں سے مراد متقدمین ہیں آدم ؑ سے لے کر حضور ﷺ کے قبل تک اور پچھلوں سے مراد حضور کے وقت سے لے کر قیامت تک، کذا فی الدر عن جابر مرفوعاً اور متقدمین میں کثرت سابقین اور متاخرین میں قلت سابقین کی وجہ یہ ہے کہ خواص ہر زمانہ میں کم ہوتے ہیں اور متقدمین یعنی آدم ؑ سے زمانہ خاتم الانبیاء تک کا زمانہ بہت طویل ہے، بہ نسبت امت محمدیہ کے جو قرب قیامت میں پیدا ہوئی ہے، تو باقتضاء عادت زمانہ اس طویل زمانہ کے خواص بہ نسبت امت محمدیہ کے مختصر زمانے کے خواص کے زیادہ ہوں گے کیونکہ اس طویل زمانہ میں لاکھ دو لاکھ تو انبیاء ہی ہیں اور خاتم الانبیاء ﷺ کے زمانہ میں کوئی اور نبی نہیں، اس لئے خواص مقربین کا بڑا گروہ متقدمین کا ہوگا اور متاخرین یعنی امت محمدیہ میں اس سے کم ہوگا، آگے مقربین خواص کے لئے جو نعمتیں مقرر ہیں ان کی تفصیل یہ ہے کہ) وہ (مقرب) لوگ سونے کے تاروں سے بنے ہوئے تختوں پر تکیہ لگائے آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے (در منثور میں حضرت ابن عباس سے لفظ موضونہ کی یہی تفسیر نقل کی ہے اور) ان کے پاس ایسے لڑکے ہوں گے جو ہمیشہ لڑکے ہی رہیں گے، یہ چیزیں لے کر آمد و رفت کیا کریں گے آبخورے اور آفتابے اور ایسا جام شراب جو بہتی ہوئی شراب سے بھرا جاوے گا (اس کی تحقیق سورة صافات میں گزر چکی ہے) نہ اس سے ان کو درد سر ہوگا اور نہ اس سے عقل میں فتور آئے گا (یہ بھی سورة صافات میں گزر چکا ہے) اور میوے جن کو وہ پسند کریں اور پرندوں کا گوشت جو ان کو مرغوب ہو اور ان کے لئے گوری گوری بڑی بڑی آنکھوں والی عورتیں ہوں گی (مراد حوریں ہیں جن کی رنگت ایسی صاف شفاف ہوگی) جیسے (حفاظت سے) پوشیدہ رکھا ہوا موتی، یہ ان کے اعمال کے صلہ میں ملے گا (اور) وہاں نہ بک بک سنیں گے اور نہ وہ کوئی اور بیہودہ بات (سنیں گے، یعنی شراب پی کر یا ویسے بھی ایسی چیزیں نہ پائی جاویں گے جن سے عیش مکدر ہوتی ہے) بس (ہر طرف سے) سلام ہی سلام کی آواز آوے گی (کقولہ تعالیٰ وَالْمَلٰۗىِٕكَةُ يَدْخُلُوْنَ عَلَيْهِمْ مِّنْ كُلِّ بَابٍ ، سَلٰمٌ عَلَيْكُمْ ، وقولہ تعالیٰ وَتَحِيَّتُھُمْ فِيْهَا سَلٰمٌ جو کہ دلیل اکرام و اعزاز کی ہے، غرض روحانی و جسمانی ہر طرح کی لذت و مسرت اعلیٰ درجہ کی ہوگی، یہ اجر سابقین کا بیان کیا گیا) اور (آگے اصحاب الیمین کی جزا کی تفصیل ہے یعنی) جو داہنے والے ہیں وہ داہنے والے کیسے اچھے ہیں (اس اجمال کا اعادہ تفصیل کے قبل اس لئے کیا گیا کہ اس اجمال کو فصل ہوگیا تھا آگے ان کے اچھے ہونے کا بیان ہے کہ) وہ ان باغوں میں ہوں گے جہاں بےخار بیریاں ہوں گی اور تہہ بتہ کیلے ہوں گے اور لمبا لمبا سایہ ہوگا اور چلتا ہوا پانی ہوگا اور کثرت سے میوے ہوں گے جو نہ ختم ہوں گے (جیسے دنیا کے میوے کہ فصل تمام ہونے سے تمام ہوجاتے ہیں) اور ان کی روک ٹوک ہوگی (جیسے دنیا میں باغ والے اس کی روک تھام کرتے ہیں) اور اونچے اونچے فرش (کیونکہ جن درجوں میں وہ بچھے ہیں وہ درجے بلند) ہوں گے (اور چونکہ مقام خوش عیشی کا ہے اور خوشی عیشی بدون عورتوں کے کامل نہیں ہوتی، اس طور پر ان اسباب عیش کے ذکر ہی سے عورتوں کا ہونا معلوم ہوگیا، لہٰذا آگے بہشتی عورتوں کی طرف انشانھن کی ضمیر راجع کر کے ان کا ذکر فرمایا جاتا ہے کہ) ہم نے (وہاں کی) ان عورتوں کو (جن میں جنت کی حوریں بھی شامل ہیں اور دنیا کی عورتیں بھی، جیسا کہ روح المعانی میں ترمذی کے حوالہ سے یہ حدیث مرفوع نقل کی ہے کہ اس آیت میں جن عورتوں کی تخلیق جدید کا ذکر ہے ان سے مراد وہ عورتیں ہیں جو دنیا میں بوڑھی یا بدشکل تھیں ان کے متعلق فرمایا کہ ہم نے ان عورتوں کو) خاص طور پر بنایا ہے (جن کی تفصیل آگے ہے) یعنی ہم نے ان کو ایسا بنایا کہ وہ کنواریاں ہیں (یعنی بعد مقاربت کے پھر کنواری ہوجاویں گی، جیسا کہ درمنثور میں حضرت ابو سعید خدری کی مرفوع حدیث سے ثابت ہے اور) محبوبہ ہیں (یعنی حرکات و شمائل و ناز و انداز و حسن و جمال سب چیزیں ان کی دلکش ہیں اور اہل جنت کی) ہم عمر ہیں (اس کی تحقیق سورة ص میں گزر چکی ہے) یہ سب چیزیں داہنے والوں کے لئے ہیں (آگے یہ بتلاتے ہیں کہ داہنے والے بھی مختلف قسم کے لوگ ہوں گے یعنی) ان (اصحاب الیمین) کا ایک بڑا گروہ اگلے لوگوں میں سے ہوگا اور ایک بڑا گروہ پچھلے لوگوں میں سے ہوگا (بلکہ متاخرین میں اصحاب الیمین بہ نسبت متقدمین کے تعداد میں زیادہ ہوں گے، چناچہ احادیث میں تصریح ہے کہ اس امت کے مؤمنین کا مجموعہ پچھلی تمام امتوں کے مؤمنین کے مجموعہ سے زیادہ ہوگا اور اس کی یہی صورت ہو سکتی ہے کہ اصحاب الیمین اس امت میں زیادہ ہوں کیونکہ خواص مقربین کی اکثریت تو متقدمین میں خود آیت بالا سے ثابت ہوچکی ہے اور جب اصحاب الیمین مرتبہ میں مقربین سے کم ہیں تو ان کی جزا بھی کم ہوگی سو اس کی توجیہ یہ ہے کہ مقربین کی جزا میں وہ سامان عیش زیادہ مذکور ہے جو اہل شہر کو زیادہ مرغوب ہے اور اصحاب الیمین کی جزا میں وہ سامان عیش زیادہ مذکور ہے جو دیہات و قصبات والوں کو مرغوب ہے، اس میں اس طرف اشارہ ہے کہ ان دونوں میں ایسا تفاوت ہوگا جیسا اہل شہر و اہل قریہ میں ہوا کرتا ہے، (کذافی الروح) اور (آگے کفار کا اور ان کے عقاب و عذاب کا ذکر ہے، یعنی) جو بائیں والے ہیں وہ بائیں والے کیسے برے ہیں (اور اس اجمال کی تفصیل یہ ہے کہ) وہ لوگ آگ میں ہوں گے اور کھولتے ہوئے پانی میں اور سیاہ دھویں کے سیا یہ میں جو نہ ٹھنڈا ہوگا اور نہ فرحت بخش ہوگا (یعنی سایہ سے ایک جسمانی نفع ہوتا ہے راحت برودت اور ایک روحانی نفع ہوتا ہے لذت و فرحت، وہاں دونوں نہ ہوں گے، یہ وہی دھواں ہے جس کا ذکر اوپر سورة رحمن میں بلفظ نحاس آیا ہے، آگے اس عذاب کی وجہ ارشاد ہے کہ) وہ لوگ اس کے قبل (یعنی دنیا میں) بڑی خوشحالی میں رہتے تھے اور (اس خوشحالی کے غرہ میں) بڑے بھاری گناہ (یعنی شرک و کفر) پر اصرار کیا کرتے تھے (مطلب یہ کہ ایمان نہیں لائے تھے) اور (آگے ان کے کفر کا بیان ہے جس کو زیادہ دخل ہے طلب حق نہ ہونے میں یعنی وہ) یوں کہا کرتے تھے کہ جب ہم مر گئے اور مٹی اور ہڈیاں (ہو کر) رہ گئے تو کیا (اس کے بعد) ہم دوبارہ زندہ کئے جاویں گے اور کیا ہمارے اگلے باپ دادا بھی (زندہ ہوں گے، چونکہ منکرین قیامت میں بعض کفار پیغمبر ﷺ کے زمانہ میں بھی تھے اس لئے اس کے متعلق ارشاد ہے کہ) آپ کہہ دیجئے کہ سب اگلے اور پچھلے جمع کئے جاویں گے ایک معین تاریخ کے وقت پر پھر (جمع ہونے کے بعد) تم کو اے گمراہو ! جھٹلانے والو ! درخت زقوم سے کھانا ہوگا پھر اس سے پیٹ بھرنا ہوگا، پھر اس پر کھولتا ہوا پانی پینا ہوگا پھر پینا بھی پیاسے اونٹوں کا سا (غرض) ان لوگوں کی قیامت کے روز یہ مہمانی ہوگی۔
معارف و مسائل
سورة واقعہ کی خصوصی فضیلت مرض وفات میں عبداللہ بن مسعود کی سبق آموز ہدایات
ابن کثیر نے بحوالہ ابن عساکر ابوظبیہ سے یہ واقعہ نقل کیا ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود کے مرض وفات میں حضرت عثمان غنی عیادت کے لئے تشریف لے گئے، حضرت عثمان نے پوچھا ما تشتکی (تمہیں کیا تکلیف ہے) تو فرمایا، ذنوبی (یعنی اپنے گناہوں کی تکلیف ہے) پھر پوچھا ما تشتھی (یعنی آپ کیا چاہتے ہیں) تو فرمایا رحمة ربی (یعنی اپنے رب کی رحمت چاہتا ہوں) ، پھر حضرت عثمان نے فرمایا کہ میں آپ کے لئے کسی طبیب (معالج) کو بلاتا ہوں تو فرمایا الطبیب امرضی (یعنی مجھے طبیب ہی نے بیمار کیا ہے) پھر حضرت عثمان نے فرمایا کہ میں آپ کے لئے بیت المال سے کوئی عطیہ بھیج دوں تو فرمایا لا حاجة لی فیھا (مجھے اس کی کوئی حاجت نہیں) حضرت عثمان نے فرمایا کہ عطیہ لے لیجئے وہ آپ کے بعد آپ کی لڑکیوں کے کام آئے گا تو فرمایا کہ کیا آپ کو میری لڑکیوں کے بارے میں یہ فکر ہے کہ وہ فقروقاقہ میں مبتلا ہوجائیں گی، مگر مجھے یہ فکر اس لئے نہیں کہ میں نے اپنی لڑکیوں کو تاکید کر رکھی ہے کہ ہر رات سورة واقعہ پڑھا کریں، کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے
من قرا سورة الواقعة کل لیلة لم تصبہ فاقة ابدا (ابن کثیر)
" جو شخص ہر رات میں سورة واقعہ پڑھا کرے وہ کبھی فاقہ میں مبتلا نہیں ہوگا "۔
ابن کثیر نے یہ روایت بسند ابن عساکر نقل کرنے کے بعد اس کی تائید دوسری سندوں اور دوسری کتابوں سے بھی پیش کی ہے۔
اِذَا وَقَعَتِ الْوَاقِعَةُ ، ابن کثیر نے فرمایا کہ واقعہ قیامت کے ناموں میں سے ایک نام ہے، کیونکہ اس کے وقوع میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں۔
Top