Maarif-ul-Quran - An-Nisaa : 53
اَمْ لَهُمْ نَصِیْبٌ مِّنَ الْمُلْكِ فَاِذًا لَّا یُؤْتُوْنَ النَّاسَ نَقِیْرًاۙ
اَمْ : کیا لَھُمْ : ان کا نَصِيْبٌ : کوئی حصہ مِّنَ : سے الْمُلْكِ : سلطنت فَاِذًا : پھر اس وقت لَّا يُؤْتُوْنَ : نہ دیں النَّاسَ : لوگ نَقِيْرًا : تل برابر
کیا ان کا کچھ حصہ ہے سلطنت میں پھر تو یہ نہ دیں گے لوگوں کو ایک تل برابر،
خلاصہ تفسیر
ہاں کیا ان کے پاس کوئی حصہ ہے سلطنت کا سو ایسی حالت میں تو اور لوگوں کو ذرا سی چیز بھی نہ دیتے یا دوسرے آدمیوں سے (جیسے رسول اللہ ﷺ سے) ان چیزوں پر جلتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے فضل سے عطا فرمائی ہیں سو (آپ کو ایسی چیز مل جانا کوئی نئی بات نہیں کیونکہ) ہم نے (پہلے سے) حضرت ابراہیم ؑ کے خاندان (والوں) کو کتاب (آسمانی) بھی دی ہے اور علم بھی دیا ہے اور ہم نے ان کو بڑی بھاری سلطنت بھی دی ہے (چنانچہ بنی اسرائیل میں بہت سے انبیاء گذرے ہیں، بعض انبیاء سلاطین بھی ہوئے جیسے حضرت یوسف ؑ و حضرت داؤد ؑ و حضرت سلیمان ؑ اور حضرت داؤد ؑ و حضرت سلیمان ؑ کا کثیر الازدواج ہونا بھی معلوم و مشہور ہے اور یہ سب اولاد ابراہیم میں ہیں، سو جبکہ رسول اللہ ﷺ بھی اولاد ابراہیم سے ہیں، تو آپ کو اگر یہ نعمتیں و عطیات مل گئے تو تعجب کی کیا بات ہے) سو (ان انبیاء علیہم السام کے زمانہ میں بھی جو کہ خاندان ابراہیم ؑ سے گذر چکے ہیں جو لوگ موجود تھے) ان میں سے بعضے تو اس (کتاب و حکمت) پر ایمان لائے اور بعضے ایسے تھے کہ اس سے روگرداں ہی رہے (پس اگر آپ کی رسالت و قرآن پر بھی آپ کے زمانہ کے بعضے لوگ ایمان نہ لائیں تو کوئی رنج کی بات نہیں) اور (ان کفار و معرضین اگر دنیا میں سزا کم بھی ہو یا نہ ہو تو کیا ہوا ان کے لئے آخرت میں) دوزخ کی آتش سزاں (سزا) کافی ہے،
Top