Maarif-ul-Quran - Al-Furqaan : 6
قُلْ اَنْزَلَهُ الَّذِیْ یَعْلَمُ السِّرَّ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا
قُلْ : فرما دیں اَنْزَلَهُ : اسکو نازل کیا ہے الَّذِيْ : وہ جو يَعْلَمُ : جانتا ہے السِّرَّ : راز فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین اِنَّهٗ كَانَ : بیشک وہ ہے غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : نہایت مہربان
تو کہہ اس کو اتارا ہے اس نے جو جانتا ہے چھپے ہوئے بھید آسمانوں میں اور زمین میں بیشک وہ بخشنے والا مہربان ہے
معارف و مسائل
کفار و مشرکین جو آنحضرت ﷺ کی نبوت اور قرآن پر اعتراضات کیا کرتے تھے یہاں سے ان کے اعتراضات اور پھر جوابات کا سلسلہ شروع ہو کر کچھ دور تک چلا ہے۔
پہلا اعتراض یہ تھا کہ قرآن کوئی اللہ کی طرف سے نازل کیا ہوا کلام نہیں بلکہ آپ نے اس کو خود ہی جھوٹ گھڑ لیا ہے یا پچھلے لوگوں کے قصے یہود و نصاری وغیرہ سے سن کر اپنے صحابہ سے لکھوا لیتے ہیں اور چونکہ خود امی ہیں، نہ لکھنا جانتے ہیں نہ پڑھنا اس لئے ان لکھے ہوئے قصوں کو صبح شام سنتے رہتے ہیں تاکہ وہ یاد ہوجاویں پھر لوگوں کے سامنے جا کر یہ کہہ دیں کہ یہ اللہ کا کلام ہے۔
اس اعتراض کا جواب قرآن کریم نے یہ دیا قُلْ اَنْزَلَهُ الَّذِيْ يَعْلَمُ السِّرَّ فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ اس جواب کا حاصل یہ ہے کہ کلام خود اس کا شاہد ہے کہ اس کی نازل کرنے والی وہ ذات پاک حق تعالیٰ کی ہے جو آسمانوں اور زمین کے سب خفیہ رازوں سے واقف و باخبر ہے۔ اسی لئے قرآن کو ایک کلام معجز بنایا اور ساری دنیا کو چیلنج کیا کہ اگر اس کو تم خدا کا کلام نہیں مانتے کسی انسان کا کلام سمجھتے ہو تو تم بھی انسان ہو اس جیسا کلام زیادہ نہیں تو ایک سورة بلکہ ایک آیت ہی بنا کر دکھلا دو۔ یہ چیلنج جس کا جواب دینا عرب کے فصیح وبلیغ لوگوں کے لئے کچھ بھی مشکل نہیں مگر انہوں نے اس سے راہ فرار اختیار کی۔ کسی کو اتنی جرأت نہیں ہوئی کہ قرآن کی ایک آیت کے مقابلہ میں اس جیسی دوسری آیت لکھ لائے۔ حالانکہ رسول اللہ ﷺ کی مخالفت میں اپنا مال و متاع بلکہ اپنی اولاد اور اپنی جان تک خرچ کرنے کو تیار ہوگئے۔ یہ مختصر سی بات نہ کرسکے کہ قرآن کی مثل ایک سورت لکھ لاتے یہ دلیل واضح اس امر کی ہے کہ یہ کلام کسی انسان کا نہیں، ورنہ دوسرے انسان بھی ایسا کلام لکھ سکتے، صرف اللہ تعالیٰ علیم وخبیر ہی کا ہے۔ علاوہ فصاحت و بلاغت کے اس کے تمام معانی و مضامین بھی ایسے علوم پر مشتمل ہیں جو اس ذات کی طرف سے ہوسکتے ہیں جو ہر ظاہر و باطن کا جاننے والا ہے (اس مضمون کی پوری تفصیل سورة بقرہ میں اعجاز قرآن پر مکمل بحث کی صورت میں بیان ہوچکی ہے اس کو معارف القرآن جلد اول میں دیکھ سکتے ہیں)
Top