Maarif-ul-Quran - Al-Furqaan : 50
وَ لَقَدْ صَرَّفْنٰهُ بَیْنَهُمْ لِیَذَّكَّرُوْا١ۖ٘ فَاَبٰۤى اَكْثَرُ النَّاسِ اِلَّا كُفُوْرًا
وَلَقَدْ صَرَّفْنٰهُ : اور تحقیق ہم نے اسے تقسیم کیا بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان لِيَذَّكَّرُوْا : تاکہ وہ نصیحت پکڑیں فَاَبٰٓى : پس قبول نہ کیا اَكْثَرُ النَّاسِ : اکثر لوگ اِلَّا : مگر كُفُوْرًا : ناشکری
چوپایوں اور آدمیوں کو اور طرح طرح سے تقسیم کیا ہم نے اس کو ان کے بیچ میں تاكه دھیان رکھیں پھر بھی نہیں رہتے بہ لوگ بدون ناشکری کئے
وَلَقَدْ صَرَّفْنٰهُ بَيْنَهُمْ ، مطلب آیت کا یہ ہے کہ بارش کو ہم بدلتے اور پھیرتے رہتے ہیں کبھی ایک شہر میں کبھی دوسرے میں۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ جو لوگوں میں شہرت ہوتی ہے کہ اس سال بارش زیادہ ہے اس سال کم ہے یہ حقیقت کے اعتبار سے صحیح نہیں بلکہ بارش کا پانی تو ہر سال اللہ تعالیٰ کی طرف سے یکساں نازل ہوتا ہے البتہ حکم الٰہی یہ ہوتا رہتا ہے کہ اس کی مقدار کسی شہر بستی میں زیادہ کردی کسی میں کم کردی۔ بعض اوقات کمی کرکے بستی کے لوگوں کو سزا دینا اور متنبہ کرنا ہوتا ہے اور بعض اوقات زیادتی بھی عذاب بن جاتی ہے۔ تو یہی پانی جو خالص رحمت ہے جو لوگ اللہ تعالیٰ کی ناشکری اور نافرمانی کرتے ہیں ان کے لئے اسی کو عذاب اور سزا بنادیا جاتا ہے۔
Top