Maarif-ul-Quran - Al-Furqaan : 31
وَ كَذٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِیٍّ عَدُوًّا مِّنَ الْمُجْرِمِیْنَ١ؕ وَ كَفٰى بِرَبِّكَ هَادِیًا وَّ نَصِیْرًا
وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح جَعَلْنَا : ہم نے بنائے لِكُلِّ نَبِيٍّ : ہر نبی کے لیے عَدُوًّا : دشمن مِّنَ : سے الْمُجْرِمِيْنَ : مجرموں (گنہگاروں) وَكَفٰى : اور کافی ہے بِرَبِّكَ : تمہارا رب هَادِيًا : ہدایت کرنیوالا وَّنَصِيْرًا : اور مددگار
اور اسی طرح رکھے ہیں ہم نے ہر نبی کے لئے دشمن گنہگاروں میں سے اور کافی ہے تیرا رب راہ دکھلانے کو اور مدد کرنے کو۔
وَكَذٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا مِّنَ الْمُجْرِمِيْنَ ، یعنی اگر آپ کے دشمن قرآن کو نہیں مانتے تو آپ کو اس پر صبر کرنا چاہئے کیونکہ سنت اللہ ہمیشہ سے یہی رہی ہے کہ ہر نبی کے کچھ مجرم لوگ دشمن ہوا کرتے ہیں اور انبیاء علہیم السلام اس پر صبر کرتے رہے ہیں۔
قرآن کو عملا ترک کردینا بھی گناہ عظیم ہے
اس سے ظاہر یہ ہے کہ قرآن کو مہجور ومتروک کردینے سے مراد قرآن کا انکار ہے جو کفار ہی کا کام ہے۔ مگر بعض روایات میں یہ بھی آیا ہے کہ جو مسلمان قرآن پر ایمان تو رکھتے ہیں مگر نہ اس کی تلاوت کی پابندی کرتے ہیں نہ اس پر عمل کرنے کی وہ بھی اس حکم میں داخل ہیں۔ حضرت انس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ
من تعلم القران وعلق مصحفہ لم یتعاھدہ ولم ینظر فیہ جاء یوم القیمة متعلقا بہ یقول یا رب العلمین ان عبدک ھذا اتخذنی مھجورا فاقض بینی و بینہ۔ ذکرہ الثعلبی (قرطبی)
" جس شخص قرآن پڑھا مگر پھر اس کو بند کرکے گھر میں معلق کردیا نہ اس کی تلاوت کی پابندی کی نہ اس کے احکام میں غور کیا، قیامت کے روز قرآن اس کے گلے میں پڑا ہوا آئے گا اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں شکایت کرے گا کہ آپ کے اس بندہ نے مجھے چھوڑ دیا تھا اب آپ میرے اور اس کے معاملہ کا فیصلہ فرما دیں۔
Top