Maarif-ul-Quran - Al-Furqaan : 23
وَ قَدِمْنَاۤ اِلٰى مَا عَمِلُوْا مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنٰهُ هَبَآءً مَّنْثُوْرًا
وَقَدِمْنَآ : اور ہم آئے (متوجہ ہونگے) اِلٰى : طرف مَا عَمِلُوْا : جو انہوں نے کیے مِنْ عَمَلٍ : کوئی کام فَجَعَلْنٰهُ : تو ہم کردینگے نہیں هَبَآءً : غبار مَّنْثُوْرًا : بکھرا ہوا (پراگندہ)
اور ہم پہنچے ان کے کاموں پر جو انہوں نے کئے تھے پھر ہم نے کر ڈالا اس کو خاک اڑتی ہوئی
خلاصہ تفسیر
اور ہم (اس روز) ان کے (یعنی کفار کے) ان (نیک) کاموں کی طرف جو کہ وہ (دنیا میں) کرچکے تھے متوجہ ہوں گے سو ان کو (علانیہ طور پر) ایسا (بیکار) کردیں گے جیسے پریشان غبار (کہ کسی کام نہیں آتا، اسی طرح ان کفار کے اعمال پر کچھ ثواب نہ ہوگا البتہ) اہل جنت اس روز قیام گاہ میں بھی اچھے رہیں گے اور آرامگاہ میں بھی خوب اچھے ہوں گے (مراد مستقر اور مقیل سے جنت ہے یعنی جنت ان کے لئے جائے قیام اور جائے آرام ہوگی اور اچھا ہونا اس کا ظاہر ہے) اور جس روز آسمان ایک بدلی پر سے پھٹ جائے گا اور (اس بدلی کے ساتھ آسمان سے) فرشتے (زمین پر) بکثرت اتارے جائیں گے (اور اسی وقت حق تعالیٰ حساب و کتاب کے لئے تجلی فرما دیں گے اور) روز حقیقی حکومت (حضرت) رحمان (ہی) کی ہوگی (یعنی حساب و کتاب و جزا و سزا میں کسی کو دخل نہ ہوگا جیسا دنیا میں ظاہری تصرف تھوڑا بہت دوسروں کے لئے بھی حاصل ہے) اور جس روز ظالم (یعنی کافر آدمی غایت حسرت سے) اپنے ہاتھ کاٹ کاٹ کھاوے گا (اور) کہے گا کیا اچھا ہوتا میں رسول کے ساتھ (دین کی) راہ پر لگ لیتا ہائے میری شامت (کہ ایسا نہ کیا اور) کیا اچھا ہوتا کہ میں فلاں شخص کو دوست نہ بناتا اس (کم بخت) نے مجھ کو نصیحت آئے پیچھے اس سے بہکا دیا (اور ہٹا دیا) اور شیطان تو انسان کو (عین وقت پر) امداد کرنے سے جواب دیدیتا ہے (چنانچہ اس کافر کی اس حسرت کے وقت اس نے کوئی ہمدردی نہ کی، گو کرنے سے بھی کچھ نہ ہوتا صرف دنیا ہی میں بہکانے کو تھا) اور (اس دن) رسول ﷺ حق تعالیٰ سے کافروں کی شکایت کے طور پر) کہیں گے اے میرے پروردگار میری (اس قوم) نے اس قرآن کو (جو کہ واجب العمل تھا) بالکل نظر انداز کر رکھا تھا (اور التفات ہی نہ کرتے تھے عمل تو درکنار مطلب یہ کہ خود کفار بھی اپنی ضلالت کا اقرار کریں گے اور رسول بھی شہادت دیں گے۔ کقولہ تعالیٰ وَّجِئْنَا بِكَ عَلٰي هٰٓؤ ُ لَاۗءِ شَهِيْدًا اور ثبوت جرم کی یہی دو صورتیں معتاد ہیں، اقرار اور شہادت اور دونوں کے اجتماع سے یہ ثبوت اور بھی موکد ہوجاوے گا اور سزا یاب ہوں گے) اور ہم اسی طرح مجرم لوگوں میں سے ہر نبی کے دشمن بناتے رہتے ہیں (یعنی یہ لوگ جو انکار قرآن کرکے آپ کی مخالفت کر رہے ہیں کوئی نئی بات نہیں جس کا غم کیا جاوے) اور (جس کو ہدایت دینا منظور ہو اس کی) ہدایت کرنے کو اور (جو ہدایت سے محروم ہے اس کے مقابلہ میں آپ) کی مدد کرنے کو آپ کا رب کافی ہے۔
Top