Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 80
وَ قَالُوْا لَنْ تَمَسَّنَا النَّارُ اِلَّاۤ اَیَّامًا مَّعْدُوْدَةً١ؕ قُلْ اَتَّخَذْتُمْ عِنْدَ اللّٰهِ عَهْدًا فَلَنْ یُّخْلِفَ اللّٰهُ عَهْدَهٗۤ اَمْ تَقُوْلُوْنَ عَلَى اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ
وَقَالُوْا : اور انہوں نے کہا لَنْ تَمَسَّنَا : ہرگز نہ چھوئے گی النَّارُ : آگ اِلَّا : سوائے اَيَّامًا : دن مَعْدُوْدَةً : چند قُلْ اَتَّخَذْتُمْ : کہ دو کیا تم نے لیا عِنْدَ اللہِ : اللہ کے پاس عَهْدًا : کوئی وعدہ فَلَنْ يُخْلِفَ اللّٰہُ : کہ ہرگز نہ خلاف کرے گا اللہ عَهْدَهُ : اپنا وعدہ اَمْ : کیا تَقُوْلُوْنَ : تم کہتے ہو عَلَى اللہِ : اللہ پر مَا لَا تَعْلَمُوْنَ : جو تم نہیں جانتے
اور کہتے ہیں ہم کو ہرگز نہ آگ نہ لگے کی مگر چند روز گنے چنے کہہ دو کیا تم لے چکے ہو اللہ کے یہاں سے قرار کہ اب ہرگز خلاف نہ کرے گا اللہ اپنے قرار کے یا جوڑتے ہو اللہ پر جو تم نہیں جانتے۔
خلاصہ تفسیر
اور یہودیوں نے (یہ بھی) کہا کہ ہرگز ہم کو آتش (دوزخ) چھوئے گی (بھی تو) نہیں (ہاں) مگر (بہت) تھوڑے روز جو (انگلیوں پر) شمار کرلئے جاسکیں (اے محمد ﷺ آپ ان سے یوں فرما دیجئے کیا تم لوگوں نے حق تعالیٰ سے (اس کے متعلق) کوئی معاہدہ لے لیا ہے جس میں اللہ تعالیٰ اپنے معاہدہ کے خلاف نہ کریں گے یا (معاہدہ نہیں لیا) بلکہ ویسے ہی اللہ تعالیٰ کے ذمہ ایسی بات لگا رہے ہو جس کی کوئی علمی سند اپنے پاس نہیں رکھتے،
فائدہیہود کے اس قول کی مفسرین نے مختلف تقریریں کی ہیں منجملہ اس کے یہ کہ یہ امر محقق ہے کہ مومن اگر عاصی ہو تو گو بقدر گناہ دوزخ کے عذاب میں داخل ہو لیکن ایمان کی وجہ سے دائمی عذاب جہنم نہ ہوگا بعد چندے نجات ہوجائے گی،
پس یہود کے دعوے کا حاصل یہ تھا کہ چونکہ ان بزعم دین موسوی منسوخ نہیں ہے لہذا وہ مومن ہیں انکار نبوت حضرت عیسیٰ ؑ وجناب حضور مقبول ﷺ سے کافر نہیں ہوئے پس اگر کسی عصیان کے سبب دوزخ میں چلے بھی گئے پھر نکال لئے جائیں گے اور چونکہ یہ دعویٰ بناء الفاسد علی الفاسد ہے کیونکہ دین موسوی کی ابدیت کا دعویٰ خود غلط ہے لہذا انکار نبوت مسیحیہ ومحمدیہ کے سبب وہ لوگ کافر ہوں گے اور کفار کے لئے بعد چندے دوزخ سے نجات پاجانا کسی بھی آسمانی کتاب میں نہیں جس کو اللہ تعالیٰ نے عہد سے تعبیر فرمایا پس ثابت ہوا کہ دعویٰ بلادلیل بلکہ خلاف دلیل ہے،
Top