Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 55
وَ اِذْ قُلْتُمْ یٰمُوْسٰى لَنْ نُّؤْمِنَ لَكَ حَتّٰى نَرَى اللّٰهَ جَهْرَةً فَاَخَذَتْكُمُ الصّٰعِقَةُ وَ اَنْتُمْ تَنْظُرُوْنَ
وَاِذْ قُلْتُمْ : اور جب تم نے کہا يَا مُوْسَىٰ : اے موسٰی لَنْ : ہرگز نُؤْمِنَ : ہم نہ مانیں گے لَکَ : تجھے حَتَّىٰ : جب تک نَرَى اللہ : اللہ کو ہم دیکھ لیں جَهْرَةً : کھلم کھلا فَاَخَذَتْكُمُ : پھر تمہیں آلیا الصَّاعِقَةُ : بجلی کی کڑک وَاَنْتُمْ : اور تم تَنْظُرُوْنَ : دیکھ رہے تھے
اور جب تم نے کہا اے موسیٰ ہم نے ہرگز یقین نہ کریں گے تیرا جب تک کہ نہ دیکھ لیں اللہ کو سامنے پھر آلیا تم کو بجلی نے اور تم دیکھ رہے تھے۔
خلاصہ تفسیر
اور (وہ زمانہ یاد کرو) جب تم لوگوں نے (یوں) کہا کہ اے موسیٰ ہم تمہارے کہنے سے ہرگز نہ مانیں گے (کہ یہ اللہ تعالیٰ کا کلام ہے) یہاں تک کہ ہم (خود) اللہ تعالیٰ کو علانیہ طور پر دیکھ لیں سو (اس گستاخی پر) تم پر کڑک بجلی کی آ پڑی اور تم (اس بجلی کا آنا) آنکھوں سے دیکھ رہے تھے۔
فائدہاس کا قصہ اس طرح ہوا تھا کہ جب موسیٰ ؑ نے کوہ طور سے تورات لاکر پیش کی کہ یہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے تو بعض گستاخ لوگوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ خود ہم سے کہہ دے کہ یہ ہماری کتاب ہے تو بیشک ہم کو یقین آجائے گا موسیٰ ٰ ؑ نے باذن الہی فرمایا کہ کوہ طور پر چلو یہ بات بھی ہوجائے گی بنی اسرائیل نے اس کام کے لئے ستر آدمی منتخب کرکے موسیٰ ؑ کے ساتھ کوہ طور پر روانہ کئے وہاں پہنچنے پر اللہ تعالیٰ کا کلام ان لوگوں نے خود سنا تو اس وقت اور رنگ لائے کہ ہم کو تو کلام سننے سے قناعت نہیں ہوتی خدا جانے کون بول رہا ہوگا اگر خدا کو دیکھ لیں تو بیشک مان لیں چونکہ دنیا میں کوئی شخص اللہ تعالیٰ کو دیکھنے کی قوت نہیں رکھتا اس لئے اس گستاخی پر ان پر بجلی آپڑی اور سب ہلاک ہوگئے (ہلاکت کے متعلق اگلی آیت میں بیان ہے)
Top