Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 177
لَیْسَ الْبِرَّ اَنْ تُوَلُّوْا وُجُوْهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَ الْمَغْرِبِ وَ لٰكِنَّ الْبِرَّ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ الْمَلٰٓئِكَةِ وَ الْكِتٰبِ وَ النَّبِیّٖنَ١ۚ وَ اٰتَى الْمَالَ عَلٰى حُبِّهٖ ذَوِی الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنَ وَ ابْنَ السَّبِیْلِ١ۙ وَ السَّآئِلِیْنَ وَ فِی الرِّقَابِ١ۚ وَ اَقَامَ الصَّلٰوةَ وَ اٰتَى الزَّكٰوةَ١ۚ وَ الْمُوْفُوْنَ بِعَهْدِهِمْ اِذَا عٰهَدُوْا١ۚ وَ الصّٰبِرِیْنَ فِی الْبَاْسَآءِ وَ الضَّرَّآءِ وَ حِیْنَ الْبَاْسِ١ؕ اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ صَدَقُوْا١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُتَّقُوْنَ
لَيْسَ
: نہیں
الْبِرَّ
: نیکی
اَنْ
: کہ
تُوَلُّوْا
: تم کرلو
وُجُوْھَكُمْ
: اپنے منہ
قِبَلَ
: طرف
الْمَشْرِقِ
: مشرق
وَالْمَغْرِبِ
: اور مغرب
وَلٰكِنَّ
: اور لیکن
الْبِرَّ
: نیکی
مَنْ
: جو
اٰمَنَ
: ایمان لائے
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَالْيَوْمِ
: اور دن
الْاٰخِرِ
: آخرت
وَالْمَلٰٓئِكَةِ
: اور فرشتے
وَالْكِتٰبِ
: اور کتاب
وَالنَّبِيّٖنَ
: اور نبی (جمع)
وَاٰتَى
: اور دے
الْمَالَ
: مال
عَلٰي حُبِّهٖ
: اس کی محبت پر
ذَوِي الْقُرْبٰى
: رشتہ دار
وَالْيَتٰمٰى
: اور یتیم (جمع)
وَالْمَسٰكِيْنَ
: اور مسکین (جمع)
وَابْنَ السَّبِيْلِ
: اور مسافر
وَالسَّآئِلِيْنَ
: اور سوال کرنے والے
وَفِي الرِّقَابِ
: اور گردنوں میں
وَاَقَامَ
: اور قائم کرے
الصَّلٰوةَ
: نماز
وَاٰتَى
: اور ادا کرے
الزَّكٰوةَ
: زکوۃ
وَالْمُوْفُوْنَ
: اور پورا کرنے والے
بِعَهْدِهِمْ
: اپنے وعدے
اِذَا
: جب
عٰھَدُوْا
: وہ وعدہ کریں
وَالصّٰبِرِيْنَ
: اور صبر کرنے والے
فِي
: میں
الْبَاْسَآءِ
: سختی
وَالضَّرَّآءِ
: اور تکلیف
وَحِيْنَ
: اور وقت
الْبَاْسِ
: جنگ
اُولٰٓئِكَ
: یہی لوگ
الَّذِيْنَ
: وہ جو کہ
صَدَقُوْا
: انہوں نے سچ کہا
وَاُولٰٓئِكَ
: اور یہی لوگ
ھُمُ
: وہ
الْمُتَّقُوْنَ
: پرہیزگار
نیکی کچھ یہی نہیں کہ منہ کرو اپنا مشرق کی طرف یا مغرب کی، لیکن بڑی نیکی تو یہ ہے کہ جو کوئی ایمان لائے اللہ پر اور قیامت کے دن پر اور فرشتوں پر اور سب کتابوں پر اور پیغمبروں پر اور دے مال اس کی محبت پر رشتہ داروں کو اور یتیموں کو اور محتاجوں کو اور مسافروں کو اور مانگنے والوں کو اور گردنیں چھڑانے میں اور قائم رکھے نماز اور دیا کرے زکوٰة، اور پورا کرنے والے اپنے اقرار کو جب عہد کریں، اور صبر کرنے والے سختی میں اور تکلیف میں اور لڑائی کے وقت یہی لوگ ہیں سچے اور یہی ہیں پرہیزگار
ربط از بیان القرآن
شروع سورت سے یہاں تک تقریباً نصف سورة بقرہ ہے زیادہ روئے سخن منکرین کی طرف تھا کیونکہ سب سے اول قرآن کی حقانیت کا اثبات کیا اس ضمن میں اس کے ماننے والے اور نہ ماننے والے فرقوں کا ذکر کیا پھر توحید و رسالت کو ثابت کیا پھر اولاد ابراہیم ؑ پر انعامات و احسانات کو وَاِذِ ابْتَلٰٓى اِبْرٰهٖمَ تک بیان فرمایا وہاں سے قبلہ کی بحث چلی اور اس کو بیان کرکے صفا ومروہ کی بحث پر ختم کیا،
پھر توحید کے اثبات کے بعد شرک کے اصول و فروع کا ابطال کیا اور یہاں تک یہی بیان ہوا اور ان سب مضامین میں ظاہر ہے کہ منکرین کو زیادہ تنبیہ ہے اور ضمناً کوئی خطاب مسلمانوں کو ہوجانا اور بات ہے،
اب آیات آئندہ میں کہ بقیہ تقریباً سورة بقرہ کا نصف ہے زیادہ تر مقصود مسلمانوں کو بعض اصول و فروع کی تو تعلیم کرنا ہے گو ضمناً غیر مسلمین کو بھی کوئی خطاب ہوجاوے اور یہ مضمون ختم سورة تک چلا گیا ہے جس کو شروع کیا گیا ہے ایک مجمل عنوان بِرّ سے لفظ برّ بکسر الباء عربی زبان میں مطلق خیر کے معنی میں ہے جو تمام ظاہری اور باطنی طاعات و خیرات کو جامع ہے اور اول آیات میں الفاظ جامعہ سے کلی اور اصولی تعلیم دی گئی ہے مثلاً ایمان بالکتاب وایتاء مال و وفاء عہد وصبر حین البأس وغیرہ جس میں قرآنی تمام احکام کے بنیادی اصول آگئے کیوں کہ شریعت کے کل احکام کا حاصل تین چیزیں ہیں، عقائد، اعمال، اخلاق، باقی تمام جزئیات انھیں کلیات کے تحت میں داخل ہیں اور اس آیت میں ان تینوں قسم کے بڑے بڑے شعبے آگئے،
آگے اس بِرّ کی تفصیل چلی ہے جس میں سے بہت سے احکام باقتضائے وقت ومقام مثل قصاص ووصیت و روزہ وجہاد وحج و انفاق وحیض وایلا، ویمین و طلاق ونکاح وعدت ومہر و تکرار ذکر جہاد و انفاق فی سبیل اللہ وبعض معاملات بیع وشراء و شہادت بقدر ضرورت بیان فرما کر بشارت و وعدہ رحمت و مغفرت پر ختم فرما دیا سبحان اللہ کیا بلیغ ترتیب ہے پس چونکہ ان مضامین کا حاصل بر کا بیان ہے اجمالاً وتفصیلاً اس لئے اگر اس مجموعہ کا لقب ابواب البِرّ رکھا جاوے تو نہایت زیبا ہے واللہ الموفق۔
خلاصہ تفسیر
ابواب البر
کچھ سارا کمال اسی میں نہیں (آگیا) کہ تم اپنا منہ مشرق کو کرلو یا مغرب کو (کرلو) لیکن (اصلی) کمال تو یہ ہے کہ کوئی شخص اللہ تعالیٰ (کی) ذات وصفات پر یقین رکھے اور (اسی طرح) قیامت کے دن (آنے پر) پر (بھی) اور فرشتوں پر (بھی کہ وہ اللہ کے فرمانبردار بندے ہیں نور سے بنے ہیں گناہ سے معصوم ہیں کھانے پینے اور انسانی شہوات سے پاک ہیں) اور (سب) کتب (سماویہ) پر (بھی) اور (سب) پیغمبروں پر (بھی) اور (وہ شخص) مال دیتا ہو اللہ کی محبت میں (اپنے حاجتمند) رشتہ داروں کو اور (نادار) یتیموں کو (یعنی جن بچوں کو ان کا باپ نابالغ چھوڑ کر مرگیا ہو) اور (دوسرے غریب) محتاجوں کو (بھی) اور (بےخرچ) مسافروں کو اور (لاچاری میں) سوال کرنے والوں کو اور (قیدی اور غلاموں کی) گردن چھڑانے میں (بھی مال خرچ کرتا ہو) اور (وہ شخص) نماز کی پابندی (بھی) رکھتا ہو اور (مقررہ) زکوٰۃ بھی ادا کرتا ہو اور جو اشخاص (کہ ان عقائد و اعمال کے ساتھ یہ اخلاق بھی رکھتے ہوں کہ) اپنے عہدوں کو پورا کرنے والے ہوں جب (کسی امر جائز کا) عہد کرلیں اور (اس صفت کو خصوصیت کے ساتھ کہوں گا کہ) وہ لوگ (ان مواقع میں) مستقل (مزاج) رہنے والے ہوں (ایک تو) تنگدستی میں اور (دوسرے) بیماری میں اور (تیسرے معرکہ) قتال (کفار) میں (یعنی پریشان اور کم ہمت نہ ہوں بس) یہ لوگ ہیں جو سچے (کمال کے ساتھ موصوف) ہیں اور یہی لوگ ہیں جو (سچے) متقی (کہے جاسکتے) ہیں (غرض اصلی مقاصد اور کمالات دین کے یہ ہیں نماز میں کسی سمت کو منہ کرنا انہی کمالات مذکورہ میں سے ایک کمال خاص یعنی اقامت صلوۃ کے توابع اور شرائط میں سے ہے اور اس کے حسن سے اس میں حسن آگیا ورنہ اگر نماز نہ ہوتی تو کسی خاص سمت کو منہ کرنا بھی عبادت نہ ہوتا)
معارف و مسائل
جب مسلمانوں کا قبلہ بیت المقدس کے بجائے بیت اللہ کردیا گیا تو یہود و نصاریٰ اور مشرکین جو اسلام اور مسلمانوں میں عیب جوئی کی فکر میں رہتے تھے ان میں بڑا شور وشغب ہوا اور طرح طرح سے رسول اللہ ﷺ اور اسلام پر اعتراضات کا سلسلہ جاری کردیا جس کی جوابات پچھلی آیات میں بڑی توضیح و تفصیل کے ساتھ ذکر کئے گئے ہیں۔
ان آیات میں ایک خاص انداز سے اس بحث کو ختم کردیا گیا ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ تم نے سارا دین صرف اس بات میں منحصر کردیا کہ نماز میں انسان کا رخ مغرب کی طرف ہو یا مشرق کی، مراد اس سے مطلق جہات اور سمتیں ہیں یعنی تم نے صرف سمت وجہت کو دین کا مقصد بنا لیا اور ساری بحثیں اس میں دائر ہوگئیں گویا شریعت کا کوئی اور حکم ہی نہیں ہے،
اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس آیت کا خطاب یہود و نصاریٰ اور مسلمان سب کے لئے ہو اور مراد یہ ہو کہ اصل بِرّ اور ثواب اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں ہے وہ جس طرف رخ کرنے کا حکم دیں وہی ثواب وصواب ہوجاتا ہے اپنی ذات کے اعتبار سے مشرق ومغرب یا کوئی جانب وجہت نہ کوئی اہمیت رکھتی ہے نہ ثواب بلکہ ثواب دراصل اطاعت حکم کا ہے جس جانب کا بھی حکم ہوجائے جب تک بیت المقدس کی طرف رخ کرنے کا حکم تھا وہ ثواب تھا اور جب بیت اللہ کی طرف رخ کرنے کا ارشاد ہوا تو اب وہی ثواب ہے،
جیسا کہ بسلسلہ
ربط آیات
بیان ہوچکا ہے کہ اس آیت سے سورة بقرہ کا ایک نیا باب شروع ہو رہا ہے جس میں مسلمانوں کے لئے تعلیمات و ہدایات اصل ہیں مخالفین کے جوابات ضمنی، اسی لئے اس آیت کو احکام اسلامیہ کی ایک نہایت جامع آیت کہا گیا ہے۔ اس کے بعد بقرہ کے ختم تک تقریبا اسی آیت کی مزید تشریحات ہیں اس آیت میں اصولی طور سے تمام احکام شرعیہ، اعتقادات، عبادات، معاملات، اخلاق کا اجمالی ذکر آگیا ہے،
پہلی چیز اعتقادات ہیں اس کا ذکر مَنْ اٰمَنَ باللّٰهِ میں مفصل آگیا دوسری چیز اعمال یعنی عبادات اور معاملات ہیں ان میں سے عبادات کا ذکر وَاٰتَى الزَّكٰوةَ تک آگیا پھر معاملات کا ذکر والْمُوْفُوْنَ بِعَهْدِهِمْ سے کیا گیا پھر اخلاق کا ذکر والصّٰبِرِيْنَ سے کیا گیا آخر میں بتلا دیا کہ سچے مومن وہی لوگ ہیں جو ان تمام احکام کی پیروی مکمل کریں اور انہی کو تقویٰ شعار کہا جاسکتا ہے،
ان احکام کے بیان کرنے میں بہت سے بلیغ اشارات ہیں مثلا مال کو خرچ کرنے میں عَلٰي حُبِّهٖ کی قید لگا دی جس میں تین احتمال ہیں ایک یہ کہ حُبِّهٖ کی ضمیر اللہ تعالیٰ کی طرف راجع ہو تو معنی یہ ہوں گے کہ مال خرچ کرنے میں کوئی نفسانی غرض نام ونمود کی شامل نہ ہو بلکہ اخلاص کامل کے ساتھ صرف اللہ تعالیٰ کے ساتھ محبت اس خرچ کرنے کا داعیہ ہو،
دوسرا احتمال یہ ہے کہ یہ ضمیر مال کی طرف راجع ہو تو مراد یہ ہوگی کہ اللہ کی راہ میں وہ مال خرچ کرنا موجب ثواب ہے جو انسان کو محبوب ہو بیکار چیزیں جو پھینکنے کی تھیں ان کو دے کر صدقہ کا نام کرنا کوئی صدقہ نہیں اگرچہ پھینکنے کی نسبت سے بہتر یہی ہے کہ کسی کے کام آسکے تو اس کو دیدے۔
تیسرا حتمال یہ ہے کہ لفظ اٰتَى میں جو اس کا مصدر ایتاء مفہوم ہوتا ہے اس کی طرف ضمیر راجع ہو اور معنی یہ ہوں کہ وہ اپنے خرچ کرنے پر دل سے راضی ہو یہ نہ ہو کہ خرچ تو کر رہا ہے مگر اندر سے دل دکھ رہا ہے،
امام جصاص نے فرمایا کہ ممکن ہے کہ تینوں ہی چیزیں مراد میں داخل ہوں پھر اس جگہ مال کے خرچ کرنے کی دو صورتیں مقدم بیان کردیں جو زکوٰۃ کے علاوہ ہیں زکوٰۃ کا ذکر اس کے بعد کیا شاید تقدیم کی وجہ یہ ہو کہ عام طور سے ان حقوق میں غفلت اور کوتاہی برتی جاتی ہے صرف زکوٰۃ ادا کردینے کا کافی سمجھ لیا جاتا ہے،
مسئلہاسی سے یہ بات بھی ثابت ہوگئی کہ مالی فرض صرف زکوٰۃ سے پورا نہیں ہوتا ہے زکوٰۃ کے علاوہ بھی بہت جگہ پر مال خرچ کرنا فرض وواجب ہوتا ہے (جصاص، قرطبی)
جیسے رشتہ داروں پر خرچ کرنا کہ جب وہ کمانے سے معذور ہوں تو نفقہ ادا کرنا واجب ہوتا ہے کوئی مسکین غریب مر رہا ہے اور آپ اپنی زکوٰۃ ادا کرچکے ہیں مگر اس وقت مال خرچ کرکے اس کی جان بچانا فرض ہے۔
اسی طرح ضرورت کی جگہ مسجد بنانا دینی تعلیم کے لئے مدارس ومکاتب بنانا یہ سب فرائض مالی میں داخل ہیں فرق اتنا ہے کہ زکوٰۃ کا ایک خاص قانون ہے اس کے مطابق ہر حال میں زکوٰۃ کا ادا کرنا ضروری ہے اور یہ دوسرے مصارف ضرورت و حاجت پر موقوف ہیں جہاں ضرورت ہو خرچ کرنا فرض ہوجائے گا جہاں نہ ہو فرض نہیں ہوگا،
فائدہجن لوگوں پر مال خرچ کرنا ہے مثلا ذوی القربیٰ ، مساکین، مسافر، سوال کرنے والے فقیر، ان سب کو تو ایک انداز سے بیان فرمایا، پھر فِي الرِّقَاب میں حرف فی بڑھا کر اشارہ کردیا کہ مملوک غلاموں کو مال کا مالک بنانا مقصود نہیں بلکہ ان کے مالک سے خرید کر ان کے آزاد کرنے پر خرچ کیا جائے اس کے بعد اَقَام الصَّلٰوةَ وَاٰتَى الزَّكٰوةَ کا ذکر بھی اسی طریق پر آیا جیسے دوسری چیزوں کا ذکر ہے آگے معاملات کا باب بیان کرنا تھا اس میں اسلوب (طریق) بدل کر بجائے صیغہ ماضی استعمال کرنے کے والْمُوْفُوْنَ صیغہ اسم فاعل استعمال کیا اس میں اشارہ اس بات کی طرف ہے کہ اس میں ایفاء عہد کی عادت دائمی ہونا چاہئے اتفاقی طور پر کوئی معاہدہ پورا کردے تو یہ ہر کافر فاجر بھی کبھی نہ کبھی کرتا ہے اس کا اعتبار نہیں اسی طرح معاملات کے باب میں صرف ایفائے عہد کا ذکر کیا گیا کیونکہ اگر غور کیا جائے تو تمام معاملات بیع وشراء اجارہ شرکت سب ہی کی روح ایفاء معاہدہ ہے، اسی طرح آگے اخلاق یعنی اعمال باطنہ کا ذکر کرنا تھا ان میں سے صرف صبر کو بیان کیا گیا کیونکہ صبر کے معنے ہیں نفس کو قابو میں رکھنے اور برائیوں سے بچانے کے اگر غور کیا جائے تو تمام اعمال باطنہ کی اصل روح صبر ہی ہے اسی کے ذریعہ اخلاق فاضلہ حاصل کئے جاسکتے اور اسی کے ذریعہ اخلاق رذیلہ سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے،
ایک اور تغیر اسلوب بیان میں یہاں یہ کیا گیا کہ پہلے والْمُوْفُوْنَ ذکر کیا تھا یہاں والصّٰبِرُون نہیں بلکہ والصّٰبِرِيْنَ فرمایا حضرات مفسرین نے فرمایا کہ یہ نصب علی المدح ہے جس کی مراد یہ ہے کہ اس جگہ لفظ مدح مقدر ہے اور صابرین اس کا مفعول ہے یعنی ان سب نیکوکار لوگوں میں خصوصیت سے قابل مدح صابرین ہیں کیونکہ صبر ہی ایک ایسا ملکہ اور ایسی قوت ہے جس سے تمام اعمال مذکورہ میں مدد لی جاسکتی ہے اس طرح آیت مذکورہ میں دین کے تمام شعبوں کے اہم اصول بھی آگئے ہیں اور بلیغ اشارات سے ہر ایک کی اہمیت کا درجہ بھی معلوم ہوگیا۔
Top