Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 169
اِنَّمَا یَاْمُرُكُمْ بِالسُّوْٓءِ وَ الْفَحْشَآءِ وَ اَنْ تَقُوْلُوْا عَلَى اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ
اِنَّمَا : صرف يَاْمُرُكُمْ : تمہیں حکم دیتا ہے بِالسُّوْٓءِ : برائی وَالْفَحْشَآءِ : اور بےحیائی وَاَنْ : اور یہ کہ تَقُوْلُوْا : تم کہو عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر مَا : جو لَا تَعْلَمُوْنَ : تم نہیں جانتے
وہ تو یہی حکم کرے گا تم کو کہ برے کام اور بی حیائی کرو اور جھوٹ لگاؤ اللہ پر وہ باتیں جن کو تم نہیں جانتے۔
اَلسُّوْۗءِ وَالْفَحْشَاۗءِ سوء وہ چیز جس کو دیکھ کر عقلمند شریف آدمی کو دکھ ہو، فحشاء، بےحیائی کا کام، بعض حضرات نے فرمایا کہ اس جگہ سوء سے مراد مطلق معصیت اور فحشاء سے مراد کبیرہ گناہ ہے، اِنَّمَا يَاْمُرُكُمْ شیطان کے امر اور حکم کرنے سے مراد دل میں وسوسہ ڈالنا ہے جیسا حضرت عبداللہ بن مسعود کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ آدم کے بیٹے کے قلب میں ایک شیطانی الہام و اثر ہوتا ہے اور دوسرا فرشتہ کی طرف سے شیطانی وسوسہ کا اثر یہ ہوتا ہے کہ برے کام کرنے کے فوائد اور مصالح سامنے آتے ہیں اور حق کو جھٹلانے کی راہیں کھلتی ہیں اور الہام فرشتہ کا اثر اور نیکی پر انعام و فلاح کا وعدہ اور حق کی تصدیق پر قلب کا مطمئن ہونا ہوتا ہے،
Top